نیو بورن / پری میچور نیوبورن نومولود قبل ازقت بچے

”ڈاکٹر صاحب! یہ خون کے اتنے سارے ٹیسٹ جو آپ نے بتائے وہ ضروری ہیں؟ اتنا چھوٹا سا تو بچہ ہے، اس میں خون ہی کتنا ہوگا!“
پریشان آواز میں نانی نے پوچھا۔ تشویش اُن کے چہرے سے عیاں تھی۔ پری میچور بے بی کی وجہ سے وہ پہلے ہی پریشان تھیں۔
اس طرح کے سوالات روز کا معمول ہیں، روز ہی کسی نئے بچے کے نرسری میں داخلے پر اُس کی خاص ضروریات کی وجہ سے مخصوص ٹیسٹ اور کچھ لازمی بنیادی ٹیسٹ، ہسپتال کورس کو سمجھانا نومولود بچے کے ڈاکٹر کی ذمے داری ہوتی ہے۔
کچھ بنیادی باتیں سمجھنے کی ہیں۔ کس بچے کو وقت پر پیدا ہونے والا بچہ کہتے ہیں اور کتنے ہفتے کا بچہ قبل از وقت یعنی پری میچور کہلاتا ہے؟ کتنے پری میچور بچے کے کیا امکانات اور کیا مسائل ہیں؟
جیسے ہی کوئی بچہ کسی بھی وجہ سے نرسری میں داخل کیا جاتا ہے تو ڈیوٹی ڈاکٹر اپنے اسپیشلسٹ کے مشورے سے اُس کے والدین کی کائونسلنگ کرتے ہیں۔
کوئی بھی بچہ جو 37 ہفتے ماں کے پیٹ میں مکمل کرچکا ہو اُس کو ٹرم بے بی یا وقت پر پیدا ہونے والا بچہ کہا جاتا ہے۔ 37 ہفتے سے ایک دن بھی پہلے پیدا ہوگا تو وہ پری میچور کہلائے گا، اگرچہ ضروری نہیں کہ اس کو کوئی مسئلہ ہو اور کوئی خاص کیئر فراہم کرنے کی ضرورت ہو۔
اسی طرح کتنے ہفتوں کا بچہ کم از کم زندگی کا ساتھ دے سکتا ہے یعنی viability/ Life Compatible تصور کیا جائے گا؟ اب تک کی ریسرچ اور معلومات کے مطابق 24 ہفتوں کا، اور مغربی دنیا میں 23 ہفتے کا بھی اس معیار پر پورا اترتے ہیں۔
اگر ہم صرف پاکستان کی بات کریں تو یہاں کوئی بھی ایسا بچہ جس کی، ماں کے پیٹ میں عمر 24 ہفتے ہوگئی ہو اُس کے بچنے کے امکانات ہیں، اس پر پوری دل جمعی سے کام ہونا چاہیے۔ ڈیلیوری روم میں اس کی جان بچانے کی وہ تمام سہولیات یا کوششیں ہونی چاہئیں جو ایک انسان کا حق ہے، اس کے بعد NICU میں اس کی مکمل پروٹوکول کے ساتھ دیکھ بھال ہونی چاہیے۔
ایسے بچے ELBW (Extremely low birth weight) یا بہت پری میچور بچے کہلاتے ہیں، اور یقیناً بہت ہی نازک ہوتے ہیں۔ تو Handle with care، یعنی 24 ہفتے سے 36.6 ہفتے تک تمام بچے پری میچور کہلائیں گے، یہ الگ بات ہے کہ 24 ہفتے کے بعد ہر ہفتے عمر میں اضافے کے ساتھ ان کی زندگی کے امکانات اور مستقبل کے مسائل تبدیل ہوتے رہتے ہیں، جتنی عمر بڑھے گی اتنے بہتر امکانات ہوں گے۔ 35۔36 ہفتے کی عمر کے بعد کے بچے کو اپنے وزن اور ڈیلیوری کے فوراً بعد کی حرکات و سکنات کی بنیاد پر بعض اوقات NICU میں داخل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی، مگر وہ تمام بچے جن کی ماں کے پیٹ میں عمر 35 ہفتے یا اس سے کم ہے انہیں NICU میں داخل کرنا چاہیے، اور داخلے کے بعد کچھ بنیادی کام جن کا ہر بچے کے ساتھ ہونا ضروری ہے، مثلاً ہر بچے کی، جسم میں گلوکوز/ شوگر کی مقدار کا جانچنا، اس کا بلڈ گروپ اور CBC، یہ وہ بنیادی ٹیسٹ ہیں جو ہر اُس بچے کے لیے ضروری ہیں جن کو NICU میں داخل کرنے کی ضرورت پڑی ہے۔ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ بچہ تو داخل کیا گیا، اُس کو گلوکوز کی ڈرپ بھی لگائی گئی اور اینٹی بائیوٹک ادویہ بھی دی گئیں، مگر کوئی بنیادی نوعیت کا ٹیسٹ نہیں کروایا گیا، جو کہ بہرحال پیشہ ورانہ رویہ نہیں۔
بچہ پری میچور ہو یا وقت پر… اگر کسی بھی وجہ سے NICU میں داخل کیا گیا ہے تو ان تین بنیادی ٹیسٹ کے علاؤہ جو ٹیسٹ ہیں وہ اس بچے کی صورت حال کے مطابق علاج کرنے والا ڈاکٹر کروائے گا، جیسا کہ اگر نیوبورن بے بی کو کسی بھی وجہ سے اینٹی بائیوٹک ادویہ دی جارہی ہیں تو اس بچے کا بلڈ کلچر (Blood Culture) کروانا لازمی ہے۔ اسی طرح اگر سانس کے کسی مسئلے کی وجہ سے داخل کیا ہے یا پری میچور ہے اور اس کے پھیپھڑوں (Lungs) کے صحیح کام کرنے یا نہ کرنے کا سوال ہے، تو سینے کا x-ray بہت ضروری ہے۔
دیگر ٹیسٹ جو کروائے جاتے ہیں وہ بچوں کی کنڈیشن کے مطابق اگر ضروری سمجھے جائیں تو بطور والدین آپ ان کی افادیت و ضرورت سے متعلق پوچھیں ضرور، مگر ڈاکٹر کے کام میں رکاوٹ نہ بنیں، مثلاً پری میچور اور بہت کم وزن کے بچوں کے جسم میں خون جمنے کی صلاحیت کا ٹیسٹ، PT/APTT، جسم میں مختلف نمکیات کو جانچنے کا ٹیسٹ، جسم میں پیلیا (Jaundice) کے مختلف ٹیسٹ، کوئی الٹرا ساؤنڈ جیسے دماغ کا الٹرا ساؤنڈ یا دل کا الٹرا ساؤنڈ جسے ECHO کہتے ہیں۔
یعنی اس چھوٹے سے معصوم بچے کے خون کے نمونے، جو اس کی بیماری کو سمجھنے میں مدد کریں وہ تمام… اور اس کے لیے خون نکالنا یقیناً ایک مشکل مگر ضروری کام ہے۔
نرسری اسٹاف اور ڈاکٹرز کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ کم سے کم خون میں زیادہ سے زیادہ نتائج لیے جائیں، پوری اور بھرپور کوشش ہوتی ہے کہ بچوں کو کم سے کم تکلیف دی جائے۔ اگرچہ تکلیف تو ہوتی ہے مگر یہ مجبوری ہے، ہم معذرت خواہ ہیں۔
اب آپ یقیناً سمجھ گئے ہوں گے کہ کسی بھی نیوبورن چاہے وہ وقت پر پیدا ہوا ہو یا وقت سے پہلے.. کسی بیماری پر داخل کرنا یا اُس کے ٹیسٹ لینا کیوں ضروری ہے۔
اِن شاء اللہ اگلے مضمون میں پری میچور بچوں کے مختلف مسائل، داخلے سے پیدا ہونے والے مسائل اور دواؤں کے اثرات پر گفتگو کریں گے۔