ساری دنیا میں اور اکثر زبانوں میں ایسے مجلات پابندی سے شائع ہوتے ہیں جن میں نئی مطبوعات کا تعارف اور ان پر تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ چونکہ ان کے ہاں علمی ماحول قائم ہے اور اس کی ضرورت ہوتی ہے کہ ماضی و حال کی تحقیقات، تخلیقات اور تحریرات سے آگاہ رہا جائے۔ اردو میں بھی اس قسم کے رسائل شائع ہوتے رہے ہیں جو نئی کتابوں کے تعارف و تبصرے کے لیے مخصوص تھے، ان میں ’نقطہ نظر‘ کا خاص مقام تھا۔ بوجوہ اس کی اشاعت منقطع ہوگئی۔ 6 سال کے بعد دوبارہ شروع ہوئی ہے اور 3 شمارے 39، 40، 41 شائع ہوئے ہیں۔ نقطہ نظر شمارہ نمبر 39 کا تعارف فرائیڈے اسپیشل کے 18 مارچ 2022ء کے شمارے میں شائع ہوچکا ہے۔ شمارہ 41 کے اداریے میں مدیر تحریر فرماتے ہیں:
’’الحمدللہ! ’نقطہ نظر‘ کا چالیسواں شمارہ قارئین تک پہنچ رہا ہے، اس پر مجلے نے اپنی اشاعت کے 20 برس پورے کرلیے ہیں۔ سات ہزار سے زائد صفحات مرتب کرنے، انہیں دو دو تین تین بار پڑھنے اور حتی الوسع بہتر شکل میں قارئین تک پہنچانے کی جس رب نے توفیق دی، اس کے حضور میں ہمارا سر جھکا ہوا ہے۔ اس سفر میں متعدد اہلِ قلم نے ہمیں اپنا بے لوث تعاون فراہم کیا، ناشرین اور مصنّفین نے کتابیں بھجوائیں اور اپنی کتابوں پر ہمارے نقد سے بدمزہ نہ ہوئے، اور جنہوں نے ہمارے زاویۂ نظر سے اپنا اختلاف ریکارڈ کرایا، ہمیں اُن کا اختلاف نقل کرکے اور اپنی مجمل معروضات کی وضاحت کرکے خوشی ہوئی۔ ہم ان سب حضرات کے شکر گزار ہیں۔ ہم نے اپنی نہایت محدود صلاحیتوں سے جو بن سکا، کیا۔ امیدِ واثق رکھتے ہیں کہ ہمارے بعد آنے والے خوب تر کی منزل سر کریں گے۔
زیر نظر شمارے میں ’نقطہ نظر‘ کی روایت کے مطابق دس شماروں (31 تا 40) کا اشاریہ شامل کیا جارہا ہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ ہم چالیس شماروں کا یک جا اشاریہ پیش کرتے، تاہم ’’کارِ دنیا کسے تمام نہ کرد‘‘ (دنیا کے کام کسی نے مکمل نہیں کیے) کی ازلی صداقت ہمارے پیش نظر ہے۔ اگر ’نقطہ نظر‘ کی محتویات میں کوئی افادیت محسوس کی گئی تو کوئی اللہ کا بندہ اس کا کامل اشاریہ مرتب کردے گا‘‘۔
نقطہ نظر شمارہ 41 میں ڈاکٹر سفیر اختر لکھتے ہیں:
’’’نقطہ نظر‘ کے شش سالہ عرصۂ تعطل (اکتوبر 2015ء۔ ستمبر 2021ء) میں ہمارے بعض احباب حسبِ سابق نئی مطبوعات بھجواتے رہے اور ہم اُن سے مسلسل استفادہ کرتے رہے تھے، بعض حضرات کی خواہش پر اکا دکا کتابوں پر تبصرے بھی لکھے، اور انہیں اجازت تھی کہ وہ چاہیں تو کسی بھی جریدے میں تبصرہ نگار کے نام کے اظہار کے ساتھ چھپوا سکتے ہیں۔ واللہ اعلم انہوں نے تعارف وتبصرہ چھپوانا پسند کیا یا نہیں، مگر ہمارے ریکارڈ میں اس لوازمے کا بڑا حصہ یک جا محفوظ تھا، زیادہ تر اسی کی نوک پلک بارِدگر درست کرکے زیر نظر شمارے کی صورت میں پیش کیا جارہا ہے۔ امید ہے کہ اگلے شمارے میں ہم اپنے رفقائے کار کے قلم سے حسبِ سابق نسبتاً زیادہ تبصرے پیش کرسکیں گے۔
’نقطۂ نظر‘ کے احیا کے ساتھ ایک تبدیلی یہ کی جارہی ہے کہ اس شمارے سے مجلہ اپریل اور جولائی میں شائع ہونے کے بجائے ہر سال جنوری اور جولائی کے آغاز میں شائع ہوگا۔’نقطۂ نظر‘ کے اس شمارے سے دو نئے سلسلوں کا باقاعدہ آغاز کیا جارہا ہے۔ پہلے سلسلے کے تحت ہر شمارے میں ایک کتاب کا جامع مطالعہ پیش کیا جائے گا، دوسرے سلسلے کے تحت اُن اہلِ علم و دانش کی حیات و خدمات کا ذکرِ خیر ہوگا جنہوں نے زندگی بھر قلم و قرطاس سے تعلق رکھا، اور اُن کے حینِ حیات اُن کی تحریریں دلچسپی سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر پڑھی جاتی تھیں، مدیرانِ جرائد اُن سے فرمائشیں کرکرکے لکھواتے تھے، مگر ان کا کوئی حلقۂ ستائشِ باہمی نہ تھا، چنانچہ اُن کی آنکھیں بند ہوئیں، چند تعزیتی قراردادیں سامنے آئیں، اور بہت ہوا تو ایک دو تاثراتی نوعیت کے مضامین چھپ گئے اور پھر طویل خاموشی چھاگئی… یہ بزرگ یقیناً ہماری تعریف و تعارف کے چنداں محتاج نہیں، تاہم اُن کی مختصر سوانح حیات کے ساتھ اُن کے سرمایۂ قلم کا اشاریہ شاید کارِ بے کار نہ ہوگا۔ زیر نظر شمارے میں ہم اس سلسلے کا آغاز مولانا سید عبدالقدوس ہاشمی ندوی (1911ء۔ 1989ء) کے بارے میں اپنی کاوش کے ابتدائی حصے کی پیشکش سے کررہے ہیں‘‘۔
اس شمارے میں مطالعۂ خصوصی احوال و آثارِ فیضی از ممتاز احمد سدیدی و محمد ثاقب رضا قادری ہے۔
کتابوں پر تبصرے عنوانات قائم کرکے کیے گئے ہیں جو درج ذیل ہیں:قرآنیات، سیرۃ النبیؐ، تذکرہ صحابہ و صحابیات، اسلام… دعوت ارشاد/ نفاذِ قانون، الملل و النحل، تصوف و صوفیہ، تاریخ برعظیم پاک و ہند، امتِ مسلمہ اور اس کے مسائل، پاکستان۔ معاشرت۔ تذکرے، سوانح عمریاں، وفیات، تعلیم و تعلم، مکتوبات، اقبالیات، مجموعہ ہائے مقالات… علمی و ادبی، کتاب شناسی تعارف وتبصرۂ کتب، کتاب شناسی اشاریہ و کتابیات، کتاب نامہ سید عبدالقدوس ہاشمی ندوی قسط اول۔
مجلے سفید کاغذ پر طبع ہوئے ہیں۔ اللہ کرے یہ سلسلہ قائم و دائم رہے۔