مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں اور منصوبہ بندی پورے عروج پرہے ۔ایک منصوبہ بندی تو اقتدار کے ایوانوں اور راہداریوں میں ہو رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر اس موضوع کو جذباتی رنگ بھی دے دیا گیا ہے ۔یہ کام فلم ’’دی کشمیر فائلز ‘‘ کے ذریعے لیا جارہا ہے ۔جس میں پنڈتوں پر مظالم کو مبالغہ آمیز حد تک بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے ۔اس فلم کے ذریعے بھارت بھر میں عوام کے جذبات کو کشمیر کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے ۔عمومی طور پر بھارت کے طول عرض میں عام آدمی کو کشمیر کے موضوع سے زیادہ دلچسپی اور جذباتیت نہیں رہی بالخصوص جنوبی بھارت میں تو کشمیر سے لوگ قطعی لاتعلق رہے ہیں ۔دی کشمیر فائلز کے ذریعے اب کشمیر کو بھارت بھارت بھر کا جذباتی موضوع بنا دیا گیا ہے ۔اس فلم کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ اربوں کا بزنس کر رہی ہے ۔باکس آفس پر آئے ہوئے ابھی اسے ایک ماہ کا عرصہ ہوا ہے کہ یہ کئی مقبول فلموں کے ریکارڈ توڑتی جا رہی ہے ۔اس فلم سے جو مائنڈ سیٹ تشکیل دینا مقصود تھا وہ بھی اپنا اثر دکھا رہا ہے ۔جس کا ایک ثبوت ایک سینما میں فلم کے بعد کچھ فلم بینوں کی کشمیری مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی اور نازیبا الفاظ کی وائرل ہونے والی وڈیو ہے ۔اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سینئر لیڈر سبرامنیم سوامی نے دورہ ٔ کشمیر کے موقع پر ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے ۔سبرامینم سوامی کا کہنا تھا کہ کشمیر ی پنڈتوں کی حفاظت کے لئے بھارتی فوج کے ایک لاکھ ریٹائرڈ فوجیوں کو ان کے اہل خانہ سمیت کشمیر منتقل کیا جائے گا ۔ان فوجیوں کو بھاری معاوضے اور رہائس کی سہولیات فراہم کی جائیں گی ۔ان کا مقصد صرف واپس لوٹنے والے پنڈتوں کی حفاظت ہوگا ۔ان فوجیوں کو پنڈتوں کی آبادیوں کے ساتھ ٹیلی فون کے ذریعے جوڑا جائے گا ۔جونہی کوئی پنڈت اس نمبر پر فون کرے گا تو اس فورس کے اہلکار موقع پر پہنچ کر اپنی کارروائی شروع کریں گے ۔ایک لاکھ ریٹائرڈ فوجیوں کی پنڈتوں کی حفاظت کے نام پر وادی میں منتقلی کا مطلب کم ازکم پانچ لاکھ افراد کی اس نام پر منتقلی ہے کیونکہ ہر گھر میں چار پانچ لوگ تو لازمی ہوتے ہیں ۔پنڈت اگر ہزاروں کی تعداد میں واپس آئیں گے جس کا امکان بھی بہت کم ہے مگر ان کی حفاظت کے نام پر چار پانچ لاکھ لوگ مستقل کشمیر منتقل ہوں گے اور پھر انہیں رہائش کی مستقل کالونیاں اور بھاری معاوضے ادا کئے جائیں گے تو یوں یہ ایک نوآبادی کا آغاز ہوگا ۔انہی سبرامنیم سوامی سے جب پوچھا گیا کہ پنڈتوں کے نام پر نفرت انگیز فلم کو سنسر کرنے کی حمایت کرتے ہیں تو سبرامنیم سوامی نے نہایت بھولپن کے انداز میں کہا میں تو فلم دیکھتا ہی نہیں میں دی کشمیر فائل بھی نہیں دیکھی ۔
ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں حالات سنگین سے سنگین تر ہو رہے تو دوسری طرف آزادکشمیر کے سیاست دان حال مست مال مست کی تصویر بنے بیٹھے ہیں ۔چند جلسے جلوس نکال کر وہ کشمیر کے تشخص اور شناخت کی طرف امڈنے والے طوفانوں کا مقابلہ کریں گے یہ محض خوش فہمی ہے ۔آزادکشمیر کے جلسے جلوس اس چیلنج کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔حکمران جماعت پی ٹی آئی میں دھڑے بندی اور وزارت عظمیٰ کے لئے کھینچا تانی عروج پر ہے ۔وزیر اعظم آزادکشمیر سردار عبدالقیوم خان نیازی نے رمضان المبارک میں عوام کے لئے سستے آٹے کی فراہمی کا اعلان کیا ہے ۔رمضان المبارک شروع ہوتے ہی اس اعلان پر عمل درآمد کا آغاز بھی ہوگیا ہے ۔وزیر اعظم نے فی من آٹے کی قیمت میں چار سو روپے کمی کا اعلان کیا تھا ۔موجودہ صورت حال میں مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام کے لئے یہ ایک بڑا ریلیف ہے ۔آٹا ہر شخص اور ہر گھر کی بنیادی ضرورت ہے اس کی قیمتوں کے اُتار چڑھائو سے ہر شخص براہ راست متاثر ہوتا ہے ۔اس لئے رمضان المبارک میں آٹے کی قیمتوں میں کمی عوام کے لئے ایک بڑا ریلیف ہے ۔یہ اور اس طرح کے اقدامات طبقہ اشرافیہ کی بجائے عام آدمی سے تعلق رکھتے ہیں۔سردار عبدالقیوم خان نیازی ایک غیر معمولی وزیر اعظم ہیں ۔ان کا انتخاب بھی عمران خان کا ایک غیر معمولی فیصلہ تھا کیونکہ ان کا تعلق آزادکشمیر کے روایتی سیاسی گھرانوں اور کلاس سے نہیں تھا ۔وہ ایک عام آدمی تھے اور اب وہ اپنے اقدمات سے خود کو عام آدمی کا وزیر اعظم ثابت کر رہے ہیں۔کنٹرول لائن کے قریب اور دوراُفتادہ علاقے کا نمائندہ ہونے کی وجہ سے انہیں عام آدمی کی مشکلات کا بخوبی اندازہ ہے ۔یہ بات اب ان کے عوام دوست فیصلوں میں منعکس ہو کرسامنے آرہی ہے ۔عبدالقیوم نیازی نے پاکستان کے حالیہ سیاسی بحران میں ایک واضح لائن لے کر خود کو ایک بالغ نظر اور وفا شعار سیاسی کارکن بھی ثابت کیا ۔عمران خان کی حکومت جب تحریک عدم اعتماد کے بھنور میں پھنس گئی تو یہ سردار عبدالقیوم نیازی ہی تھے جنہوں نے سب سے پہلے سیاسی ڈپلومیسی کا آغاز کیا ۔انہوںنے گجرات کے چوہدری خاندان سمیت کئی اتحادیوں سے ملاقاتیں کرکے شکر رنجی دور کرنے کی کوشش کی ۔اسی کوشش کا نتیجہ تھا کہ’’ نت ہائوس‘‘ کی وزیر اعظم ہائوس کے ساتھ دوریوں میں کمی آئی یہاں تک کہ چوہدری پرویز الٰہی ایک بار پھر تحریک انصاف کے ساتھ چلنے پر آمادہ ہوئے ۔کچھ ہی عرصہ پہلے سابق وزیر علی محمد خان نے ایک درویش اور ملنگ وزیر اعظم کا خطاب دیا تھا ۔عبدالقیوم نیازی اس خطاب پر پورے اُتر رہے ہیں ۔وہ کسی بھی تصنع اور بناو ٹ سے عاری ہو کر عوام کے دل کی بات کرتے ہیں اور عام آدمی کی بہتری کے لئے اقدامات اُٹھا رہے ہیں۔عثمان بزدار تو شاید وسیم اکرم پلس کی امید پر پورے نہ اُترسکے مگر قیوم نیازی اسی سٹائل اور اسی رفتار سے آگے بڑھتے رہے تو وہ ایک کامیاب وزیر اعظم ثابت ہو سکتے ہیں ۔قیوم نیازی کا عوامی سٹائل انہیںایک کامیاب وزیر اعظم کی اس امید پر پور ااترنے میں مدد کار ثابت ہوسکتا ہے ۔دیکھنا یہ ہے کہ مستقبل کا قومی منظرنامہ آزادکشمیر پر کس انداز سے اپنے اثر ات مرتب کرتا ہے۔