خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاورکا پانچواں کانووکیشن

خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاورکا پانچواں کانووکیشن گزشتہ دنوں یونیورسٹی کے ہال میں منعقد ہوا، جس کے مہمانِ خصوصی گورنر خیبر پختون خوا شاہ فرمان تھے، جب کہ اس موقع پر یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کے علاوہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل، کے ایم یو کے سابق وائس چانسلرز پروفیسر ڈاکٹرمحمد دائود خان، پروفیسر ڈاکٹر محمد حفیظ اللہ، پروفیسر ڈاکٹر ارشد جاوید، رجسٹرار کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم گنڈاپور، سیکرٹری ہایئر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ محمد دائود خان، ارکانِ سینیٹ، سینڈیکیٹ، ڈین کلینکل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر لعل محمد خٹک، ڈین بیسک میڈیکل سائنسز پروفیسر ڈاکٹرجواد احمد، ڈین الائیڈ ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر حیدر دارین، ڈین ہیلتھ پروفیشن ایجوکیشن، فیکلٹی ممبرز، والدین اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
گورنر خیبر پختون خوا شاہ فرمان نے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دکھی انسانیت کی بے لوث خدمت سے جو دلی سکون اور خوشی ملتی ہے اس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے، کے ایم یو خیبر پختون خوا میں صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے مختلف شعبوں میں قابل اور اعلیٰ تربیت یافتہ انسانی وسائل کی فراہمی میں جو کردار ادا کررہی ہے وہ نہ صرف قابلِ ستائش ہے بلکہ دیگر جامعات کے لیے بھی قابلِ تقلید ہے۔ گورنر خیبر پختون خوا شاہ فرمان نے کہا کہ طب کے پیشے کو معاشرے میں جو ممتاز مقام حاصل ہے اس کی وجہ دکھی انسانیت کی بے لوث خدمت ہے۔ انھوں نے کہا کہ طب کے پیشے سے وابستہ افراد دہرے اجر اور صلے کے حق دار تصور کیے جاتے ہیں، یہ لوگ جہاں معاشی طور پر خوشحال ہوتے ہیں وہاں اپنی پیشہ ورانہ خدمات کے باعث معاشرے میں بھی عزت و احترام کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں، جبکہ دکھی انسانیت کی خدمت کے ذریعے انہیں جو روحانی سکون ملتا ہے اس کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ گورنر نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ وہ خوش قسمت لوگ ہیں جنہیں معاشرے کے کمزور اور بیمار طبقات کی خدمت کے لیے چنا گیا ہے، جس پر آپ، آپ کے والدین اور اساتذہ کرام مبارک باد کے مستحق ہیں۔ انھوں نے کے ایم یو کی کارکردگی، خاص کر مالیاتی نظم و ضبط کی تعریف کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ کے ایم یو کی انتظامیہ نئے اداروں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ اپنے معیار کو بھی برقرار رکھے گی۔
گورنر نے کہا کہ صوبے کے تاریخی طبی ادارے کے کانووکیشن کی صدارت کرنا ان کے لیے خوشی اور اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم یو نے ہمیشہ طبی تعلیم کی ترقی اور تحقیق میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کووڈ 19 وبائی مرض کے دوران بغیر کسی خوف اور خطرے کے خدمات انجام دینے پرکے ایم یو کے ہیلتھ کیئر ورکرز کی تعریف کی۔ انہوں نے کے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق اور ان کی ٹیم کی خدمات کو سراہا جنہوں نے پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب اور کورونا ویکسی نیشن کے دوران تشخیص اور ویکسی نیشن کی سہولیات کی فراہمی میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اس موقع پر ہائرایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے سیکرٹری محمد دائود خان نے بھی میڈل اور ڈگریاں حاصل کرنے والے تمام گریجویٹس کو مبارک باد دی۔ قبل ازیں گورنر خیبر پختون خوا نے مختلف شعبوں کے 239طلبہ و طالبات میں پی ایچ ڈی، ایم فل، ماسٹر اور بیچلرز کے ڈگریاں تقسیم کیں، جبکہ 105 طلبہ و طالبات کو مختلف شعبوں میںگولڈ میڈل سے نوازا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کہا کہ کے ایم یو نے اپنی پندرہ سالہ مختصر تاریخ میں صحت کے مختلف شعبوں میں ہزاروں گریجویٹس فارغ کرکے جو خدمات انجام دی ہیں اس پر ہمیں فخر ہے۔ انھوں نے کہا کہ پچھلے چند سالوں کے دوران صوبے میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کی نشستوں میں ہونے والے اضافے کے علاوہ کے ایم یو کے تحت بیسک میڈیکل سائنسز، پبلک ہیلتھ، فزیو تھراپی، نرسنگ، پیرامیڈیکل سائنسز کے شعبوں میں جوماہرین تیار کیے ہیں وہ نہ صرف خیبر پختون خوا بلکہ پورے ملک کی طبی خدمات میں ہاتھ بٹارہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کے ایم یو کا شمار ملک کی اُن چند جامعات میں ہوتا ہے جو سخت مالی ڈسپلن کے باعث مالی طور پر مستحکم ہیں جس کے نتیجے میں ہمیں جہاں صوبے کے دور دراز اضلاع بالخصوص ضم شدہ قبائلی اضلاع میں نئے انسٹی ٹیوٹ بنانے کا موقع ملا ہے وہاں یونیورسٹی کے تحت مختلف شعبوں میں نئے پروگرامات کا آغاز بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم یو نے ملک کا ایک باوقار طبی ادارہ ہونے کے ناتے اپنے قیام کے بعد سے ملک کی اعلیٰ میڈیکل یونیورسٹی ہونے کی روایت کو برقرار رکھا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے یونیورسٹی کو درپیش چیلنجز کے متعلق کہا کہ ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج صوبے کی مختلف پبلک اور پرائیویٹ جنرل جامعات کی جانب سے اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے طبی شعبے میں غیر پیشہ ورانہ طور پر طبی پروگرامات شروع کرنا ہے۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ اس ضمن میں گورنر خیبرپختون خوا اور صوبائی حکومت ضروری اقدامات اٹھا کر ہماری مدد کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ کے ایم یو صرف طبی تعلیم پر ہی توجہ نہیں دے رہی ہے بلکہ ہم نے کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب کے تحت دس لاکھ ٹیسٹوں کے علاوہ ماس ویکسی نیشن سینٹر کے قیام کے ذریعے جو سنگِ میل عبور کیا ہے وہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے۔ انھوں نے مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ ہم عنقریب صوبے کے تمام بڑے شہروں میں بین الاقوامی سطح کی لیبارٹری سہولیات کے آغاز کے علاوہ ایک جدید فزیوتھراپی اور ری ہیبلی ٹیشن سینٹر کا آغاز کرنے والے ہیں جہاں مارکیٹ سے کم قیمت پر فزیوتھراپی خدمات فراہم کی جائیں گی، جبکہ ان خدمات کو مستقبل میں گھروں تک بھی توسیع دی جائے گی۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ صوبائی حکومت کے ایم یو کی 50 لاکھ سالانہ گرانٹ میں کے ایم یو کی ضروریات کے مطابق اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کی توسیع کو مدنظر رکھتے ہوئے کم از کم ایک سو کنال پر مشتمل پلاٹ کی الاٹمنٹ کو بھی یقینی بنائے گی۔
تقریب سے کنگ ایڈورڈز میڈیکل یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے بھی خطاب کیا، جبکہ گورنر نے آخر میں کے ایم یوکے تین سابق وائس چانسلرز پروفیسر ڈاکٹر محمد دائود خان، پروفیسر ڈاکڑمحمد حفیظ اللہ، پروفیسر ڈاکٹر محمد ارشد جاوید، پروفیسر ڈاکٹر جواد احمد، پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم خٹک، پروفیسر ڈاکٹر اختر شیرین اور پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعودگوندل کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز سے بھی نوازا۔
واضح رہے کہخیبر میڈیکل یونیور سٹی پشاور کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے پانچویں کانووکیشن میں کے ایم یو انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کوہاٹ کے طالب علم عزیر خلیل کو بیسٹ میڈیکل گریجویٹ، جبکہ ایم بی بی ایس فرسٹ پروفیشنل سالانہ امتحان 2016ء میں پلوشہ کو مجموعی طور پر گولڈ میڈل دیے گئے، جبکہ عائشہ کو اناٹومی، ہاجرہ کو بائیوکیمسٹری اور مروہ خان کو فزیالوجی کے مضمون میں گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ اسی طرح ایم بی بی ایس سیکنڈ پروفیشنل 2017ء میںکومل حرا کو مجموعی طور پر، اور اناٹومی میں فائزہ عارف کو بائیوکیسٹری اور فزیالوجی، فرحان صدیق کو بائیو کیمسٹری، عزیر خلیل کو اسلامیات اور پاک اسٹڈیز میں گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ ایم بی بی ایس تھرڈ پروفیشنل 2018ء میں کومل حرا کو مجموعی طور پر اور فارنزک میڈیسن، پتھالوجی میں کومل حرا اور فارماکولوجی میں فاریال عارف کو گولڈ میڈل دیئے گئے۔ جبکہ ایم بی بی ایس فورتھ پروفیشنل 2019ء میں کومل حرا کو مجموعی طور پر، ای این ٹی اور اسپیشل پیتھالوجی کے ساتھ ساتھ بیسٹ گریجویٹ کا میڈل بھی دیاگیا۔ محمد لقمان کو کمیونٹی میڈیسن، فریال عارف کو پیتھالوجی میں گولڈ میڈل دیا گیا۔ ایم بی بی ایس فائنل پروفیشنل میں عزیر خلیل کو جنرل سرجری اورمجموعی طور پر گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ فرحان صدیق میڈیسن، اسد اللہ کو اوبسٹرک اینڈ گائناکالوجی اور سارہ یوسف کو پیڈیاٹرکس میں گولڈ میڈل دیا گیا۔ اسی طرح کے ایم یوانسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹل سائنسز کوہاٹ کی طالبہ صدف خان کو سال کا بیسٹ گریجویٹ، جبکہ بی ڈی ایس فرسٹ پروفیشنل 2017ء میں صدف خان کو اناٹومی، ہسٹوپیتھالوجی، فزیالوجی کے ساتھ ساتھ بحیثیتِ مجموعی، جبکہ مہر نگین کو بائیوکیمسٹری، ماریہ سفیر عباسی کو کیمسٹری آف ڈینٹل میٹریل، اسی طرح بی ڈی ایس سیکنڈ پروفیشنل 2018ء میں صدف خان کو کمیونٹی ڈینٹسٹری، جنرل اینڈ ڈینٹل میٹرل میڈیکا (فارماکالوجی)کے ساتھ ساتھ بحیثیتِ مجموعی گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ شیرازمحمد کو ڈینٹل اناٹومی اینڈ اورل بائیولوجی، مہرنگین کو جنرل پیتھالوجی اینڈ بیکٹریالوجی اور گل مینہ کو اسلامیات اور پاک اسٹڈیز میں گولڈ میڈل دیئے گئے۔ بی ڈی ایس تھرڈ پروفیشنل 2019ء میں مہر نگین ناز کو مجموعی اور جنرل سرجری، صدف خان کو اورل میڈیسن، اورل پیتھالوجی اور پیریڈ انٹالوجی، شیراز محمد کو جنرل میڈیسن میں گولڈ میڈل دیا گیا۔ بی ڈی ایس فائنل پروفیشنل امتحان میں صدف خان کو مجموعی، شیراز محمد اوپریٹو ڈینٹسٹری، مہرنگین کو اورل اینڈ میکسولوفیشل سرجری، پیڈز ڈینٹسٹری، طیبہ خان کو آرتھوڈونٹکس اور محمد ذیشان کو پروسٹو ڈون ٹیکس میں گولڈمیڈل دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ماسٹر ان ہیلتھ پروفیشن ایجوکیشن میں حمیرا ادیب اور جبران عمر ایوب خان کو گولڈ میڈل دیئے گئے۔ اسی طرح بیسک میڈیکل سائنسز میں ایم فل میں مالیکیولر بائیو لوجی اینڈ جینیٹکس کے مضمون میں پرخہ طارق، کرن کونین اور بائیو کیمسٹری میں فاطمہ ایاز، سعدیہ روئدار اور ندا خان کو گولڈ میڈل سے نوازا گیا، جبکہ مائیکرو بیالوجی میں فلک نیاز، فاطمہ حریرا، ہیموٹالوجی میں سنائنا قصوریا خان اور آمنہ شوکت کو گولڈ میڈل دیا گیا۔ ماسٹر ان پبلک ہیلتھ پروگرام میں عامر خان، صفیہ ناز اور ثنا حسین کو گولڈ میڈل دیئے گئے۔ ماسٹر اِن نرسنگ میں عمران عنایت یوسف زئی، محمد سلیمان اور محمد ہارون کو گولڈ میڈل دیئے گئے۔ ماسٹر ان فزیکل تھراپی میں اکرام علی اورکاشف علی کو مسکولوسکیٹل میں، اور رخسار سردار اور سیما خان کو نیورولوجیکل میں گولڈ میڈل سے نوازاگیا۔ ماسٹر ان ہیلتھ ریسرچ میں فرہاد علی اور رمیم ہاشم کو گولڈ میڈل دیئے گئے۔ بی ایس پیرامیڈیکس کے ڈائیلاسز پروگرام میں کرن انعام کو سیشن2017ء اور محسن خان کو2016ء، ایمرجنسی میں محمد اللہ کو سیشن2017ء اور محمد سلیم کو2016ء، آئی سی یو میں محمود جان2017ء اور احسان اللہ2016ء، ریڈیالوجی میں حفصہ قدوس 2017ء اور عروج بخت 2016ء، میڈیکل لیب ٹیکنالوجی میں شیر عزیز 2017، محمد آصف خان2016، سرجیکل میں ہما بشر 2016-17ء اور فرمان اللہ کو سیشن2016ء کا گولڈمیڈل دیا گیا۔ اسی طرح عثمان گل 2017ء اور حیدر زمان2016ء کو بی ایس انستھیزیا، کارڈیالوجی میں سیار احمد2017ء اور زیب النساء وگمہ
کو2016ء، ڈینٹل ٹیکنالوجی میں ندا خان 2017ء، حلیمہ سعید اور عالیہ رضا2016ء، جبکہ بی ایس نرسنگ میں موسیٰ رحمان، نایاب 2017ء اور اکرام اللہ 2016ء کو گولڈ میڈل دیئے گئے۔ اسپیچ اینڈ لینگویج پیتھالوجی میں سعدیہ ملک اور ماہ نورظہیر کوسیشن 2017ء، ماریہ گوہر کو آکوپیشنل تھراپی 2017ء میں، ماہم کو 2016ء اور محمد ایاز کو 2015ء کے ڈی پی ٹی پروگرام میں گولڈ میڈل دیا گیا۔
دریں اثناء کانووکیشن کے سلسلے میں یونیورسٹی کے ملٹی پرپز ہال میں ایک پُروقار عشایئے اور رنگارنگ تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا جس کے مہمانِ خصوصی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران خان بنگش تھے، جب کہ اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق، رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم گنڈاپور، مختلف شعبوں کے ڈینز، مختلف اداروں اور شعبوں کے سربراہان، فیکلٹی، ایڈمن اسٹاف اور طلبہ وطالبات بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ اس تقریب کی خاص بات طلبہ وطالبات کی جانب سے مزاحیہ خاکوں کے علاوہ لوک رقص اتنڑ، اور لوک گلوکاروں زیک آفریدی، بختیار خٹک اورجانس خان کی جانب سے لوک موسیقی کی پرفارمنس تھی جسے شرکاء نے بے حد سراہا۔ جب کہ آخر میں مہمان خصوصی کامران خان بنگش، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق اور رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم گنڈاپور نے کانووکیشن کی انتظامی کمیٹیوں کے سربراہان اور ممبرز کو اعزازی شیلڈز سے بھی نوازا، اور کانووکیشن کو کامیاب بنانے پر ان کی کارکردگی اور محنت کی دل کھول کر تعریف اور ستائش کی۔