حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنوں کو بیڑیاں پہنادی جاتی ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں۔ اس کا کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا۔ اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان کا کوئی دروازہ بند نہیں ہوتا، اور بلانے والا آواز دیتا ہے: اے خیر کے طلب گار! آگے بڑھ، اور اے شر کے طلب گار! رک جا۔ اور اللہ تعالیٰ دوزخ سے لوگوں کو آزاد کرتے ہیں اور ایسا ہر رات ہوتا ہے۔“ (ترمذی، ابن ماجہ)
رمضان المبارک نزولِ قرآن اور نفاذِ قرآن کا مہینہ ہے۔ شیطانوں اور سرکش جنوں کو بیڑیاں پہنانا یہ معنی رکھتا ہے کہ برائی پر آمادہ کرنے والوں اور اکسانے والوں کو قید کردیا جاتا ہے تاکہ برائی ختم ہوجائے اور نتیجہ یہ نکلے کہ جہنم کے دروازے بھی بند ہوجائیں کہ اس میں جانے والا کوئی نہ رہے۔ اسی طرح نیکی کی طرف دعوت دینے والے فرشتے نیکی کی دعوت دینا شروع کردیتے ہیں، نیکی پر ابھارتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔ یہ نعمت اُن لوگوں کے لیے ہے جو روزے رکھیں اور اپنی نجات کا انتظام کرنا چاہیں۔ لیکن جن لوگوں کو رمضان المبارک کی پروا ہی نہ ہو، نہ وہ روزہ رکھیں اور نہ اسلام پر عمل کریں، اُن کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس مہینے میں بھی کوئی سہولت نہیں ہے۔ البتہ وہ لوگ جو رمضان المبارک سے پہلے غفلت میں پڑے ہوں، لیکن رمضان المبارک کی آمد پر غفلت سے بیدار ہوجائیں، تو ان کے لیے رمضان المبارک کی برکتیں سایہ فگن ہوں گی اور وہ بھی نیکیاں کماکر اور برائیوں سے رک کر اپنی آخرت سنوار سکتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگیا تمہارے پاس رمضان، یہ مبارک مہینہ ہے! اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کا روزہ فرض کیا ہے۔ اس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور سرکش شیطان باندھ دیے جاتے ہیں۔ اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے، جو اس رات کی خیر سے محروم رہا تو وہ محروم ہوگیا۔“ (احمد، نسائی)
ایک رات کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہو تو پھر اس رات عبادت نہ کرنا اسی شخص کا کام ہوسکتا ہے جو ہر خیر سے محروم ہو۔ ایک رات میں 83 سال اور چار مہینے سے زیادہ کی عبادت ہے۔ گویا عمر بھر کی عبادت سے بھی زیادہ۔ انسانوں کی اوسط عمر تو 60،65 سال کے درمیان ہے۔ بہت کم لوگ ہیں جو 80، 85 سال تک پہنچتے ہیں۔ اتنی زیادہ کمائی کی جسے پروا نہ ہو تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ کمائی نہیں کرنا چاہتا۔ رمضان میں نفل عبادت کا ثواب فرض کے برابر ہے، اور ایک فرض کا ثواب 70 فرضوں کے برابر، اور لیلتہ القدر کا ثواب تو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ ایک آدمی رمضان المبارک کے مہینے میں سارے سال کی کمی کو پورا کرنے کا موقع پاتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت کا مہینہ ہے۔ چاہیے یہ کہ اس مہینے میں عبادت کا ذوق و شوق اتنا بڑھائیں کہ رمضان کی برکات سمیٹ لیں۔
حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ اور قرآن بندے کے لیے شفاعت کریں گے۔ روزہ کہے گا: اے میرے رب! میں نے دن میں اسے کھانے اور شہوتوں سے روکا، اس لیے اس کے بارے میں میری شفاعت قبول فرما، اور قرآن کہے گا: میں نے اسے رات کو سونے سے روکا، اس لیے اس کے بارے میں میری شفاعت قبول فرما، تو ان دونوں کی شفاعت قبول کرلی جائے گی۔“ (بیہقی، شعب الایمان)
کتنا بڑا انعام ہے! آخرت جہاں انسان مدد کا محتاج ہوگا، وہاں روزہ اور قرآن اس کے مددگار ہوں گے، شفاعت کریں گے، اور ان کی شفاعت قبول ہوگی۔ کتنا خوش قسمت ہے وہ جو ایسے مشکل وقت بے سہارا نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ کی بندگی اس کے کام آئے، روزہ بھی سامنے ہو اور قران پاک بھی آگے ہو۔ یہ اس کی بخشش کا بڑا ذریعہ ثابت ہوں گے۔
(ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن، جون 2015ء)