خیبر پختون خو اسمبلی میں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی باز گشت

وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک سرکاری ہینڈ آئوٹ میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختون خوا اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس گزشتہ پیر کے روز وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی محمود جان سمیت پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے تمام ارکانِ صوبائی اسمبلی اور صوبائی وزرا نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسمبلی اجلاسوں سے متعلق معاملات اور موجودہ سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے اجلاس کے شرکاء نے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ محمود خان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ محمودخان کی قیادت میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی مکمل طور پر متحد ہے اور کوئی مائی کا لال صوبے میں پی ٹی آئی کے ارکانِ اسمبلی میں رخنہ نہیں ڈال سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکانِ صوبائی اسمبلی عمران خان کے سپاہی ہیں اور وہ صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وزیراعلیٰ نے اراکین اسمبلی اور وزراء پر زور دیا کہ وہ اسمبلی کے اجلاسوں میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں اور اسمبلی کی کارروائیوں میں بھرپور حصہ لیں۔ وزیراعلیٰ نے اپوزیشن جماعتوں کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ انہیں نہ صرف مرکز میں شدید مزاحمت اور سیاسی رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ صوبے میں انہیں ایسی عبرت ناک شکست سے دوچار کیا جائے گا کہ ان لوگوں کو منہ چھپانے کے لیے جگہ نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی صفوں میں مکمل اتحاد ہے اور عمران خان کو عوامی اور پارلیمانی حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے مخالفین کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے اپوزیشن کی جانب سے صوبائی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لانے کا شوق پورا کرلے، اِن شااللہ انہیں عبرت ناک شکست دیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پارٹی کی صفوں میں مکمل اتحاد ہے اور صوبائی حکومت کو ایوان میں دو تہائی اکثریت حاصل ہے، اور ہم سب عمران خان کی قیادت میں متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے، پی ٹی آئی اور عمران خان کی عوامی مقبولیت پہلے سے بڑھ گئی ہے۔ خیبر پختون خوا پہلے بھی عمران خان کا تھا، آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔ محمود خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپوزیشن کی سیاست ختم کردی ہے، اب ان کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں اور وہ اپنی ڈوبتی کشتی کو بچانے کے لیے مختلف حربے آزما رہے ہیں، لیکن ان کے ہاتھ کچھ نہیں لگے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چور ٹولے کا کوئی منشور ہے نہ ایجنڈا، یہ صرف اپنی کرپشن بچانے کی کوشش کررہے ہیں، حکومت اپنی آئینی مدت ہر صورت پوری کرے گی، اپوزیشن تسلی رکھے اگلی باری بھی پی ٹی آئی کی ہے۔
وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے اپوزیشن کی جانب سے خیبر پختون خوا اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک لانے کے اعلان کو شوشا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن پہلے وفاق میں خود کو شکست سے بچائے۔ خیبر پختون خوا میں تمام پی ٹی آئی اراکین وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان کی قیادت میں متحد ہیں اور اُن پراعتماد رکھتے ہیں، اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک لانا چاہتی ہے تو شوق پورا کرلے۔ اپنے ایک بیان میں بیرسٹر محمد علی سیف نے اپوزیشن جماعتوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو نہ وفاق میں کچھ ملنے والا ہے اور نہ ہی خیبر پختون خوا میں انہیں کچھ ملے گا۔ خیبر پختون خوا کے اراکین اسمبلی وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ محمود خان پر اعتماد رکھتے ہیں اور ان کی قیادت میں متحد ہیں۔ اپوزیشن نے ’پیسہ پھینک تماشا دیکھ‘ کا گھنائونا کھیل شروع کررکھا ہے۔ انہوں نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و استحکام قائم ہے، تاہم اپوزیشن جماعتیں غیرسنجیدہ بیانات سے سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ صوبائی اسمبلی میں صرف چار ارکان والی جماعت کا عدم اعتماد کی تحریک لانے کا اعلان مذاق ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں پارٹی متحد ہے جبکہ خیبر پختون خوا اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے۔ اپوزیشن یہاں کیا عدم اعتماد لائے گی، پہلے خود کو وفاق میں شکست سے بچائے۔ لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نے وزیراعظم عمران خان کے ملاکنڈ میں ہونے والے بڑے عوامی جلسے سے گھبرا کر یہ بیان دیا ہے۔ اپوزیشن نے دن میں خواب دیکھنا شروع کردیئے ہیں اور عمران خان کے لیے عوام کی اپنائیت دیکھ کر میڈیا میں توجہ حاصل کرنے کے لیے اس طرح کے شوشے چھوڑ رہی ہے اور اپنی مُردہ سیاست میں جان ڈالنے کی ناکام کوشش میں ہے۔
واضح رہے کہ حکومتی صفوں میں یہ ہلچل پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نجم الدین خان کے اس بیان کے نتیجے میں سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے 45 اراکین صوبائی اسمبلی ان سے رابطے میں ہیں اور مرکز میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وہ جلد ہی خیبر پختون خوا حکومت بھی گرا دیں گے۔ پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ جلد خیبر پختون خوا کی اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کرکے تحریک عدم اعتماد کے لیے مطلوبہ نمبر حاصل کرلیں گے۔ صوبائی صدرنجم الدین خان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں، ہم سندھ ہاؤس پر حملے کا جواب دینا جانتے ہیں، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے، حکومت نے جو بویا ہے اب اسے کاٹنا پڑے گا۔
دریں اثناء یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ خیبر پختون خوا اسمبلی میں چونکہ پی ٹی آئی کو دوتہائی اکثریت حاصل ہے اس لیے اب تک اسے نہ تو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کوئی ٹف ٹائم ملا ہے اور نہ ہی وزیراعلیٰ پراپنی پارٹی کے اندر سے کوئی خاص دبائو دیکھنے میں آیاہے، بلکہ اگر قارئین کو یاد ہو تو ایک دومواقع پر جب بعض ارکانِ اسمبلی نے وزیراعلیٰ کے خلاف محاذ بنانے کی کوشش کی تو اس بغاوت کو عمران خان کی شہہ پر نہ صرف طاقت سے کچل دیاگیا تھا بلکہ اس سازش میں مبینہ طور پر شریک تین صوبائی وزراء کو وزارتوں سے بھی سبک دوش کردیا گیا تھا، البتہ بعد میں حالات قدرے نارمل ہونے کے بعد ان میں سے دو ارکان اسمبلی کو واپس صوبائی وزارتیں ودیعت کردی گئی تھیں، جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ موجودہ حالات میں (باقی صفحہ 41پر)
پی ٹی آئی کی صفوں میں کم از کم خیبر پختون خوا کی حد تک دراڑ ڈالنا اتنا آسان نہیں ہوگا جتنا کہ اپوزیشن تاثر دے رہی ہے۔ البتہ یہ بات خوش آئند ہے کہ اپوزیشن کی دھمکی کے بعد وزیراعلیٰ نے ارکان صوبائی اسمبلی سے روزانہ 2 سے 5 بجے تک ملاقات کا وقت متعین کرکے ان کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا کردیا ہے، جس کے تحت اب تمام ارکان اسمبلی ان اوقاتِ کار میں روزانہ وزیراعلیٰ سے ملاقات کرسکیں گے۔