نقطہ نظر

مجلہ
:
نقطہ نظر، شمارہ 39
نئی کتابوں کے تعارف و تبصرہ پر مشتمل مجلہ
اشاعت ِخاص بیاد علامہ شبلی نعمانی
مدیر
:
ڈاکٹر سفیر اختر
صفحات
:
216 قیمت:600 روپے
ناشر
:
آئی پی ایس پریس۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز
-1 نصر چیمبرز، ایم پی سی ایچ ایس، کمرشل سینٹر، ای۔ الیون/تھری، اسلام آباد
فون
:
8438391-3 فیکس:8438390
ای میل
:
publications@ips.net.pk
ویب سائٹ
:
www.ips.org.pk

بیسویں صدی میں برصغیر کی اسلامی فکر کی تشکیل میں جن اصحاب کا غالب حصہ ہے اُن میں ایک نمایاں نام علامہ شبلی نعمانی کا ہے۔ مولانا عبدالماجد دریابادی رقم طراز ہیں:
’’شبلی نے دماغ ایسا پایا تھا، جیسا شاہجہاں نے تعمیر کے لیے۔ تاج محل کا تو خیر کہنا ہی کیا، باقی جامع مسجد دہلی و مسجد اجمیر وغیرہ جس شاہجہانی عمارت کو نظر میں لایئے، اس کا نقشہ کتنا سڈول اور کیسا سانچے میں ڈھلا ہوا نظر آئے گا۔ شبلی بھی شاید نقشہ اسی طرز و انداز کا اپنی ہر تحریر کا، چھوٹی ہو یا بڑی اپنے دماغ میں تیار کرلیتے تھے، اور رفتہ رفتہ یہ چیز ان کے لیے ایک امرِ طبعی بن گئی تھی، کسی خاص غور وفکر، سوچ بچار کی ضرورت ہی انہیں نہ پڑتی۔ خودبخود وہ ڈھلا ڈھلایا خاکہ ان کے ذہن میں آجاتا اور آگے قلم روانی سے چلنے لگتا۔ ہر تحریر کی جان حسنِ ترتیب ہوتی ہے، شبلی کے ہاں اس کی کمی نہیں، افراط ہے‘‘۔
علامہ شبلی نعمانی نابغۂ روزگار ہستی تھے، ان کی سو سالہ برسی پر بہت سی خصوصی اشاعتوں میں ان کو یاد کیا گیا، اسی سلسلے میں ’نقطہ نظر‘ کی اشاعتِ خاص کا بھی پروگرام تھا، بوجوہ اس پر عمل نہ ہوسکا۔ مجلے کی اشاعت ہی بند ہوگئی۔ مدیر جناب ڈاکٹر سفیر اختر ’’زیر نظر شمارہ اور اس کی طباعت و اشاعت میں تعویق‘‘ کے عنوان سے تحریر فرماتے ہیں:
’’ علامہ شبلی نعمانی (1857ء۔ 1914ء) کی صد سالہ برسی (2014ء) کے موقع پر بعض دوسرے مدیرانِ مجلات کی طرح ہماری بھی خواہش تھی کہ علامہ کے حضور ہدیۂ عقیدت پیش کرتے، مگر بوجوہ اپنی خواہش کو عملی جامہ نہ پہنا سکے۔ ’نقطہ نظر‘ کے 38 ویں شمارے (بابت اپریل۔ ستمبر 2015ء) میں یہ ’’اعتذار‘‘ شامل کیا گیا تھا:
’افسوس ہے کہ ہم صد سالہ تقریباتِ شبلی میں اپنی حاضری نہیں لگوا سکے، اولاً تو ہماری بضاعت ہی کچھ زیادہ نہیں، اور ثانیاً ستم ہائے روزگار بھی ساتھ ساتھ رہے ہیں۔ ’نقطہ نظر‘ کا ایک اور عمومی شمارہ پیش کررہے ہیں، اگرچہ یہ بھی تعویق کا شکار ہوا ہے، توقع ہے کہ ہم نے اپنے قارئین سے جو وعدہ کر رکھا ہے اسے ایفا کرسکیں گے۔‘
شمارہ ’’بیاد علامہ شبلی‘‘ پر اس تیز رفتاری سے کام نہ ہوسکا جو پیشِ نظر تھی، مگر اس کے بعد کا یعنی 40 واں عمومی شمارہ مرتب ہوگیا اور اس کی طباعت کی جانب اس لیے توجہ نہ دی گئی کہ ابھی تک 39 واں شمارہ (بیاد علامہ شبلی نعمانی) زیر ترتیب و تکمیل تھا۔ 2016ء میں راقم الحروف کی بیماری اور اسلام آباد کی آمدورفت میں تعطل کیا پیدا ہوا کہ ’نقطہ نظر‘ کو اس کے حال پر چھوڑ دیا گیا، اگرچہ بعض ناشرین اور مصنفین اپنی مطبوعات کسی انقطاع کے بغیر بھیجتے رہے اور ’نقطہ نظر‘ کی اشاعت پر زور دیتے رہے۔
2017ء میں کسی وقت ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر صاحبہ، مدیر مجلہ ’’الایام‘‘ (کراچی) نے اپنی حسب ذیل تحریر فیس بک پر احباب سے تبادلۂ خیال کے لیے پیش کی:
’’مسلم دنیا کا تو نہیں معلوم، لیکن پاکستان میں رسائل و جرائد کی تعداد نسبتاً کم ہے۔ ادبی رسائل زیادہ شائع ہوتے ہیں، علمی و تحقیقی جرنلز [journals] کی اچھی خاصی تعداد ہے، لیکن یہ تحقیقی جرائد ’’تحقیق‘‘ کے سوا وہ سب کچھ شائع کررہے ہیں جو اساتذہ کے لیے اُن کی پیشہ ورانہ ترقی کی ضرورت ہے۔ باقی جو جرائد ہیں علمی اور فکری نوعیت کے، انہی سے علمی ترقی کی کچھ امید وابستہ کی جاسکتی ہے، مگر اب یہ رسائل بھی خودساختہ بندش کی طرف جارہے ہیں۔
ایسا، کچھ تو اس وجہ سے ہے کہ ہمارے معاشرے میںکتاب خرید کر پڑھنے کا رجحان نہیں ہے۔ کچھ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری حکومتوں کو (جو درحقیقت انگوٹھا چھاپ اور جہلا کی حکومتیں ہیں) اس قسم کی علمی سرگرمیوں سے کوئی دلچسپی نہیں، لہٰذا کاغذ کی قیمت، اِنک [ink] کی قیمت آسمان پر جارہی ہے اور اشاعت و طباعت کا کام قریب المرگ ہے۔ اوپر سے ڈاک کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے۔ ایسے میں رسائل و جرائد کی ایک بڑی تعداد خودساختہ بندش کی طرف جارہی ہے۔
ششماہی ’نقطہ نظر‘ ایسا ہی ایک جریدہ تھا جو دو سال قبل بند کردیا گیا۔ اس کا پہلا شمارہ اکتوبر 1996ء۔ مارچ 1997ء کا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے کئی جرائد میں سے ایک تھا۔ اس کے اجرا کا مقصد جو اس کے پہلے شمارے کے اداریے میں مدیر جریدہ (سفیر اختر) نے بیان کیا، یہ تھا کہ پاکستان میں شائع ہونے والی نئی کتبِ اسلامیہ کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں۔
سفیر اختر صاحب مزید لکھتے ہیں: ’’اسلامیات سے مراد ہمارے نزدیک، بالفاظِ ڈاکٹر سید ظفرالحسن مرحوم: ’’ہر وہ بات ہے جو اسلام اور مسلمانوں سے متعلق ہو۔ اس میں تاریخ، ادب، علوم و فنون، تہذیب و تمدن، مذہب و اخلاق، فلسفہ و حکمت، معاشیات و سیاسیات سبھی کچھ آجاتا ہے‘‘۔
ڈاکٹر صاحبہ کی اس تحریر کو کتاب دوستوں نے اپنے اپنے انداز میں دیکھا۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے جناب نوفل شاہ رخ نے مجھ سے رابطہ قائم کیا اور ’نقطہ نظر‘ کی اشاعت حسبِ سابق جاری رکھنے پر اصرار کیا۔ ان کے مسلسل اصرار کے نتیجے میں ’’نقطہ نظر‘‘ کا شمارہ 39 (بیاد علامہ شبلی نعمانی) جسے اکتوبر 2015ء میں شائع ہونا تھا، قریباً چھے برس کی تعویق سے پیش کیا جارہا ہے اور امید ہے اس کے معاً بعد شمارہ 40 بھی نذرِ قارئین ہوگا۔
رب کریم کے حضور ہم دست بدعا ہیں کہ اللہ تعالیٰ توفیق ارزانی فرمائے تاکہ ’’نقطہ نظر‘‘ حسبِ سابق، بلکہ اس سے بڑھ کر خدمت انجام دے سکے‘‘۔
مقالات و مضامین تین حصوں میں منقسم ہیں۔ حصہ اول میں: ٭علامہ شبلی نعمانی بہ قلم خود، ٭مولانا شبلی مرحوم کی ابتدائی تحریر کا نمونہ، ٭علامہ شبلی نعمانی کی تصانیف: ان کی اپنی نظر میں، حصہ اول: تمہید (موضوع کی اہمیت)، حصہ دوم: تصانیف علامہ شبلی نعمانی۔ اسکاۃ المعتدی علی انصاۃ المقتدی۔ محرم 1298ھ/ (1880ء)، ظل الغمام فی مسئلۃ القراۃ خلف الامام۔ 1299ھ/ (1881-82ء)، المامون۔ 1887ء، مسلمانوں کی گزشتہ تعلیم… 1888ء، تاریخ بدء الاسلام… 1891ء، سیرۃ النعمان… 1891ء، مجموعہ نظم (فارسی)… 1893ء، سفرنامہ روم و مصر و شام… 1894ء، الفاروق… 1899ء، الغزالی… 1902ء، علم الکلام… 1903ء، الکلام… 1904ء، سوانح مولانا روم… 1906ء، موازنۂ انیس و دبیر… 1907ء، دستۂ گل… 1908ء، بوے گل… 1909ء
شعرالعجم: حصہ اول 1909ء، حصہ دوم 1909ء، حصہ سوم 1910ء، حصہ چہارم 1912ء، اورنگ زیب عالمگیر پر ایک نظر= مضامین عالمگیر 1909ء، الانتقاد علی تاریخ التمدن الاسلامی 1912ء، برگِ گل 1923ء، سیرۃ النبیؐ، تصور سے پہلے، تصور کے بعد، تجویز اور اس کی پذیرائی، تالیفاتِ مستشرقین کے تراجم کے سلسلے میں… چند مستشرق سیرت نگار، سیرۃ النبیؐ: مرحلہ بہ مرحلہ
٭نالۂ شبلی: تمہید، تقدیم و مقدمہ، ’’نالۂ شبلی‘‘ کی اردو منظومات اور ’’کلیاتِ شبلی‘‘ کے مندرجات کا موازنہ
٭ علامہ شبلی کے چند غیر مدون مکتوبات
(2) ٭علامہ شبلی نعمانی: کتاب دوستی اور کتاب شناسی کی ایک مثال، ٭ کتب خانۂ نواب صدر یار جنگ کی ثروت مندی اور علامہ شبلی نعمانی کی مشاورت
(3)٭سیرتِ شبلی (مؤلفہ اقبال احمد خاں سہیل)
٭ شبلی شناسی کے سو سال (مؤلفہ محمد الیاس الاعظمی)
مجلہ سفید کاغذ پر خوب صورت طبع ہوا ہے۔ کراچی میں آئی پی ایس کی مطبوعات فضلی سنز اردو بازار اور اسلامک ریسرچ اکیڈمی فیڈرل بی ایریا سے دستیاب ہیں۔