مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن اور سودی معیشت کے خلاف جماعت اسلامی راولپنڈی کا دھرنا

راولپنڈی غیر معمولی سیاسی شہرت کا حامل شہر ہے، ملکی سیاست کی قسمت کے بہت سے فیصلے اور واقعات اس شہر میں ہوئے ہیں۔ لیاقت باغ کی اپنی تاریخ ہے۔ یہاں ایک وزیراعظم پھانسی کے پھندے تک پہنچے اور ملک کے دو وزرائے اعظم قتل ہوئے۔ بھٹو دور میں متحدہ اپوزیشن کے جلسے میں فائرنگ بھی اُس وقت کی حکومت کی سرپرستی میں ہوئی تھی۔ اس شہر نے جماعت اسلامی کو مولانا فتح محمد جیسے رہنما دیے۔ جماعت اسلامی نے کچھ عرصہ قبل کارکنوں کو متحرک کرنے اور ملکی مسائل کے حل کے لیے حکومت پر دبائو بڑھانے اور عوام تک جماعت اسلامی کا پیغام پہنچانے کے لیے ملک کے ہر ضلعی ہیڈ کوارٹر پر دھرنے دینے کی منصوبہ بندی کی۔ جماعت اسلامی کی مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن اور سودی معیشت کے خلاف جاری دھرنوں کی تحریک کے سلسلے میں راولپنڈی کا دھرنا اسی منصوبہ بندی کا حصہ تھا جس کے لیے یہاں جماعت اسلامی کے کارکنوں نے ضلعی قیادت عارف شیرازی اور سیکرٹری عثمان آکاش کے علاوہ نائب امرا کی ہدایت پر دل و جان سے کام کیا۔ جماعت اسلامی پنجاب شمالی کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم، نائب امیر صوبہ حافظ تنویر احمد، صدر جے آئی لیبر ونگ شمس الرحمان سواتی و دیگر بھی موجود تھے۔ دھرنے میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ لیاقت باغ کے سامنے دھرنے کا اسٹیج سجایا گیا جس سے مقامی قیادت کے علاوہ برادر تنظیموں کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا۔ کلیدی خطاب جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اندازہ ہوگیا ہے کہ اب کرسی بچانے کے لیے ان کے پاس وقت نہیں۔ آج وزیراعظم کے پاس دکھانے کو کوئی کارکردگی نہیں، انہوں نے کام کرنے کے بجائے پھر جلسے شروع کیے ہیں۔ وزیراعظم سرکاری وسائل پر سیاسی دورے کررہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی پابندی کے باوجود اُن کے سیاسی جلسے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ کسی قانون کا احترام نہیں کرتے۔ وہ اداروں پر کیچڑ اچھال رہے ہیں۔ جس طرح کی گالم گلوچ وہ اپنے جلسوں میں کررہے ہیں وہ ملکی سیاست کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ وہ قوم کی تربیت کررہے ہیں۔ ایسی تربیت سے لوگ پناہ مانگتے ہیں۔ مسائل کے حل کے لیے نئے الیکشن ہوں۔ عدم اعتماد کے بعد اگر پی ٹی آئی کی جگہ نون لیگ یا پی پی آگئی تو بھی کون سی تبدیلی آئے گی! اپوزیشن کا اتحاد مصنوعی اور مجبوری پر ہے۔ کسی اندرونی تبدیلی کے بجائے نئے انتخابات ہی مسئلے کا واحد حل ہیں۔ عوام پرانے چہروں سے نجات چاہتے ہیں، قوم کو فیصلہ کرنے کا اختیار دینا چاہیے کہ وہ کس کا ساتھ دیتی ہے۔ قوم نے تینوں کو آزما لیا، ملک کواسلامی نظام اور اسٹیٹس کو سے نجات دلانا ہوگی۔ قوم اپنے حق کے لیے کھڑی ہو اور جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ جماعت اسلامی نے اسٹیٹس کو کا حصہ بننے کے بجائے قوم کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی، نون لیگ اور پی ٹی آئی نے ملک پر آئی ایم ایف کو مسلط کیا۔ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں پاکستان کا معاشی سقوط ہوگیا ہے۔ پاکستان کی حکومتوں کے فیصلے امریکہ کے زیر اثر ہوتے ہیں۔ وزیراعظم نے ایک ایک کرپٹ کو پکڑ پکڑ کر اپنی پارٹی میں شامل کیا، مگر وہ دھڑلے سے کرپشن کے خلاف بھاشن دیتے ہیں۔ ادارے کہہ رہے ہیں کہ وہ غیر جانب دار ہیں، مگر وزیراعظم کہتے ہیں ’’غیر جانب دار تو جانور ہوتا ہے‘‘۔ اسٹیبلشمنٹ کو آج فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ غیر جانب دار ہے۔ پی ٹی آئی نے میڈیا پر وہ پابندیاں لگائیں جو کسی جرنیل نے نہیں لگائیں۔ جس میڈیا نے وزیراعظم کو سپورٹ کیا آج وہ اسی میڈیا کو کچل رہے ہیں۔ یہ زمانہ ٹیکنالوجی کا ہے، ٹیکنالوجی میں ترقی کرنا ہوگی، مگر وزیراعظم قوم کو کٹّے اور مرغیاں پالنے کے مشورے دے رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں پیٹرول 10روپے لٹر سستا کرکے قوم پر احسان کردیا۔ چاول، چینی اور آٹے کی قیمت عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوچکی ہے۔
جماعت اسلامی کی مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن اور سودی معیشت کے خلاف جاری دھرنوں کی تحریک کے سلسلے میں جہلم اور چکوال میں بھی مظاہرے ہوئے جن سے نائب امیر جماعت اسلامی لیا قت بلوچ نے خطاب کیا۔ بہاولنگر میں ہونے والے بڑے دھرنے سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم نے خطاب کیا۔ راولپنڈی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پاکستان ایک نظریے اورلازوال جدوجہد کے نتیجے میں معرضِ وجود میں آیا، مگر بدقسمتی سے 74 سال سے کرپٹ مافیا ملک پر مسلط ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ استعمار کے وفاداروں سے ہے۔ قوم جان لے نون لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی میں کوئی فرق نہیں۔ سب نے ملک کی معیشت، نظریے اور جغرافیے کو تباہ کیا۔تینوں پارٹیوں نے ملک پر آئی ایم ایف کو مسلط کیا۔ حکمران اشرافیہ نے قرضے لے کر اپنے بینک بیلنس بڑھائے۔ تینوں بڑی سیاسی پارٹیاں کشمیر پر سودے بازی پر متفق ہیں۔مسلم لیگ (ن) نے واجپائی کو پاکستان آنے سے روکنے پر جماعت کے کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا۔پرویز مشرف نے 6 ہزار لوگوں کو امریکہ کے حوالے کیا۔پی ٹی آئی کی حکومت نے امریکہ کے دبائو پر ابھی نندن کو رہا کر دیا۔پرویزمشرف کے بعد پیپلز پارٹی،پھر مسلم لیگ(ن) اور اب پی ٹی آئی نے لاپتا افراد کے لیے کچھ نہیں کیا۔آج تک کسی نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی بات نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس ملک میں جمہوریت کے لیے، اور آمریت کے خلاف جنگ لڑی ہے۔اس ملک کے لیے1971ء کی جنگ میں جماعت اسلامی کے 10 ہزار کارکنان شہید ہوئے۔ ملک میں زلزلہ یا سیلاب آیا تو جماعت اسلامی نے آگے بڑھ کر قوم کی خدمت کی۔ جماعت اسلامی 30 ہزار یتیم بچوں کی کفالت کر رہی ہے۔ ہمارے ہزاروں اسکولوں میں لاکھوں بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ ہم حقیقی تبدیلی کے لیے عوام کا ساتھ چاہتے ہیں۔ اللہ نے ہمیں موقع دیا تو عدالتوں میں قرآن کا نظام لائیں گے۔ ملک میں 28 اقسام کا نظام تعلیم ہے، اسے ختم کرکے قوم کو یکساں تعلیمی نظام دیں گے۔ جماعت اسلامی سرکاری اسکولوں میں اردو ذریعہ تعلیم نافذ کرے گیااور سی ایس ایس کا امتحان بھی اردو میں لیا جائے گا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کی رو سے ملک میں اردو کو دفتری زبان کے طور پر رائج کیا جائے گا۔جماعت اسلامی سودی نظام کا خاتمہ کرے گی۔ محنت کشوں کو کارخانے کے منافع میں شریک کریں گے اور کاشت کاروں کو اُن کی فصلوں کا اصل معاوضہ ملے گا۔
بہاولنگر میں احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر العظیم نے کہا کہ مہنگائی، بے روزگاری نے ملک میں تباہی مچا دی ہے۔لٹیرے بے نقاب ہوگئے ہیں۔شیر، بلے اور تیر والوں نے قوم کو بار بار دھوکہ دیا، یہ لوگ اپنے آپ کو بادشاہ سمجھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ عوام ان کے غلام بن کر رہیں۔عوام اب بیدار ہوچکے ہیں،انہیں حقیقی تبدیلی چاہیے۔عوام کے حقوق کے لیے جماعت اسلامی ایوانوں، چوکوں، چوراہوں میں آواز بلند کررہی ہے۔اِن شااللہ اس ملک کو اسلامی نظام دیں گے۔موجودہ حکمران تعلیم فروش ہیں، انہوں نے نوجوانوں کا مستقبل تباہ کیا ہے۔آزمائے ہوئے لوگوں سے جان چھڑانا ہوگی۔ ملک کے مسائل کا حل قرآن و سنت کے نظام میں ہے۔