زبان زد اشعار

تھا جو ناخوب بتدریج وہی خوب ہوا
کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر
(علامہ اقبال)

مری نمازِ جنازہ پڑھی ہے غیروں نے
مرے تھےجن کے لیے، وہ رہے وضو کرتے
(آتش)

ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی
اب تو آجا اب تو خلوت ہو گئی
(عزیز الحسن مجذوب)

دام و در اپنے پاس کہاں
چیل کے گھونسلے میں ماس کہاں
(غالب)