تنائو کا سر درد کیا ہے

تنائو کی قسم کا سر درد (ٹینشن ٹائپ سر درد) دنیا بھر میں سب سے زیادہ پایا جانے والا دماغی و اعصابی عارضہ ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس مرض میں مبتلا انسانوں کی تعداد 2 ارب سے زیادہ ہے۔
شدید دائمی (Chronic) تنائو کی قسم کا سر درد، اس مرض کی ایک ذیلی قسم ہے۔ فقط اس قسم کے سر درد کے عالمی سطح پر پھیلائو کی شرح 2 سے 3 فیصد ہے، جب کہ تنائو کی قسم کا سر درد اس وقت عالمی سطح پر دوسرے نمبر کی دائمی بیماری اور زخم (درد) کی عام وجہ ہے۔ یہ مرض مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ خواتین اور مردوں میں اس کا تناسب بالترتیب 1.2:1 ہے، جو کہ آدھے سر کے درد (مائیگرین) کے مقابلے میں کم ہے۔ مائیگرین میں یہ تناسب 3:1 ہے۔
سر کے دونوں جانب بار بار درد کا ہونا تنائو کے باعث ہونے والے سر درد کی نمایاں علامت ہے۔ اس درد کی خاص بات یہ ہے کہ جب بھی یہ درد ہو تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی نے سر کے دونوں جانب کوئی دبائو ڈالا ہو یا سختی سے باندھا ہو۔ یہ درد عام طور پر ہلکے سے درمیانے درجے کی شدت کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس قسم کے درد سے متلی، روشنی یا آواز کا برا لگنا والی علامات منسلک نہیں ہوتیں، جبکہ عمومی طور پر سر کے پٹھے (دونوں جانب) کے معائنے پر ان پٹھوں میں سختی کا عنصر نمایاں ہوا کرتا ہے۔ اس مرض میں مائیگرین کے برعکس روزمرہ جسمانی حرکات سر درد میں اضافے کا باعث نہیں ہوتیں۔
تنائو کا سر درد جسے ’’ٹینشن ٹائپ سر کا درد‘‘ بھی کہتے ہیں، کبھی کبھار ایک ماہ میں ایک بار یا سال میں 12 بار ہوتا ہے۔
تنائو کی قسم کا سر درد دیگر بیماریوں/ خرابیوں کی وجہ بننے کے ساتھ ساتھ ان کی وجوہات کا بھی باعث بنتا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ پائے جانے والے طبی مسائل میں تنائو کی قسم کا سر درد بے چینی، ذہنی بوجھ اور نیند نہ آنے کی شکایت کا باعث بھی بنتا ہے۔ جب کہ اس مرض میں مبتلا مریضوں میں دردِ شقیقہ (مائیگرین)، کمر و گردن کے اضافی درد بھی پائے جاتے ہیں۔
دنیا بھر میں تنائو کے باعث ہونے والے سر درد کے مریضوں کی بڑی تعداد پائی جاتی ہے، مگر اس مرض کی مؤثر تحقیق نہ ہونے کے باعث اس کے پھیلائو کی اصل وجہ تاحال تلاش نہیں کی جاسکی۔ اسی بنا پر اس کے مریض کم توجہ حاصل کر پاتے ہیں۔ مریض مسلسل سر درد کے باعث ایک پریشان کن صورتِ حال سے گزرتا ہے۔ جینیاتی عوامل بھی دائمی تنائو کی قسم کے سر درد میں کردار ادا کرتے ہیں۔ دماغ کے مرکزی پیچیدہ نظام جیسے دماغ کے خلیوں (نیورونز) کی حساسیت اور دماغ کے مختلف حصوں جیسے کورٹیکس، تھیلامس اور لمبک نظام سے اوپر سے نیچے یا نیچے سے اوپر کی طرف سر درد کی تبدیلی کا امکان زیادہ تر اس عمل کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
تنائو کی قسم کے سر درد کی تشخیص:
بین الاقوامی سر درد سوسائٹی (IHS) کی مرتب کردہ درجہ بندی برائے سر درد ICHD-3کے مطابق تنائو کی قسم کے سر درد کی تشخیص تین اقسام کی بنیاد پر کی جاتی ہے:
(الف) قسط وار/کبھی کبھار تنائو کی قسم کا سر درد: مہینے میں ایک بار یعنی سال میں زیادہ سے زیادہ 12دفعہ تک تنائو کی قسم کا سر درد ہو۔
(ب) قسط وار/ بار بار ہونے والا تنائو کی قسم کا سر درد: ماہانہ ایک دن سے 14دنوں تک ہو، یا پھر سال بھر میں 12 دنوں تک یا180دن سے کم ہو۔
(ج) دائمی تنائو کی قسم کا سر درد: ماہانہ 15دنوں تک یا اس سے زائد، جبکہ سالانہ 180 دنوں تک یا اس سے زائد عرصے سر کا درد رہتا ہو۔
قسط وار ہونے والا تنائو کی قسم کا سر درد، چاہے وہ کبھی کبھار ہو یا پھر بار بار، اس کا عمومی دورانیہ 30 منٹ سے لے کر 7دنوں تک ہوسکتا ہے، جب کہ دائمی تنائو سر درد کا دورانیہ گھنٹوں سے دنوں یا پھر مسلسل ہی رہتا ہے۔
تنائو کے باعث ہونے والے سر درد کی علامات میں چار یا پھر چار میں سے کم از کم ان دو علامتوں کا ہونا ضروری ہے۔ ان علامات میں سر کے دونوں جانب دائرے کی مانند درد، دبائو یا پھر سختی شامل ہے۔ اس درد کی شدت ہلکے سے درمیانی نوعیت کی ہوتی ہے اور جسمانی نقل و حرکت اس درد میں اضافے کا باعث نہیں بنتی۔ قسط وار ہونے والے تنائو درد میں متلی یا الٹی نہیں ہوتی، مگر روشنی یا آواز اس قسم کے سر درد میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ دائمی تنائو سر درد میں یہ ممکن ہے کہ مریض کو ہلکی متلی بھی ہو اور تیز روشنی یا آواز سے درد کی شدت میں اضافہ ہوجائے۔
تنائو کے سر درد کی تشخیص اُس وقت ہی ممکن ہے جب مریض کی بتائی گئی علامات و سر درد کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ دماغی/ اعصابی معائنہ اور کسی بھی سیکنڈری (قدرے خطرناک قسم) سر درد کا خطرہ خارج کردیا جائے۔ ’’سر درد تشخیصی ڈائری‘‘ مرتب کی جائے جس میں درد کے دن، اوقات اور علامات کا اندراج کیا جائے۔ یہ ڈائری درد کی تشخیص میں انتہائی مددگار ہے۔ اس درد کو مریض اس طرح بھی بیان کرتا ہے کہ اسے سر کے چاروں جانب اور اوپری سطح (ٹوپی کی مانند) یا پھر ایک پٹی (سر کے چاروں جانب) کی طرح کا دبائو پر مبنی درد ہوتا ہے۔ کچھ مریض جنہیں تنائو قسم کا سر کا درد ہوتا ہے وہ گردن اور کندھوں کے پٹھوں میں بھی تنائو کی شکایت کرتے ہیں۔ کچھ مریضوں میں سر درد کے اضافے کے باعث ذہنی دبائو اور نیند کے مسائل بھی ہوا کرتے ہیں۔ تنائو کی قسم کا سر درد ہلکے سے درمیانی شدت کا ہوا کرتا ہے، مگر اس کے باوجود تقریباً60 فیصد مریضوں کے روزمرہ کے معمولات متاثر ہوتے ہیں۔
عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ تنائو قسم کے سر درد کی مختلف درجہ بندیوں کے مریض گھریلو علاج کے مختلف ٹوٹکے مثلاً مساج وغیرہ یا ازخود دردکشا ادویہ استعمال کرتے ہیں۔ دائمی تنائو کے سر درد کے مریض ہی ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں۔
تنائو قسم کے سر درد کی تشخیص میں اس بات کو توجہ اور اہمیت دینی چاہیے کہ مریض کو ایسا سر درد نہیں جو خطرے کا باعث ہو یا جو ادویہ کے اضافی استعمال کے باعث ہوا ہو۔ ہر ایسا سر درد جو اچانک شروع ہو اور آہستہ آہستہ سنگین نوعیت کی شدت اختیار کرجائے، چھینک، کھانسی یا جسمانی ورزش کے باعث اس میں مزید اضافہ ہوتا رہے، یا سر کی چوٹ کے بعد مسلسل درد رہنے لگے تو ایسی صورتوں میں حتمی تشخیص کے لیے دماغ کے بڑے ایکسرے سی ٹی اسکین/ ایم آر آئی سے مدد لی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں ایسے مریض جن کے دماغی و اعصابی معائنے کے دوران خطرے کا باعث بننے والی علامات ظاہر ہوں اُن کے لیے بھی یہی ٹیسٹ تشخیص کیا جاتا ہے۔ یہ بات جاننا بھی انتہائی ضروری ہے کہ سر کا درد قابلِ علاج ہے، لیکن اس کے لیے کسی ماہر امراضِ دماغ و اعصاب سے درست و بروقت تشخیص بہت ضروری اور اہم ہے۔
تنائو قسم کے سر درد کا علاج کیسے کیا جائے؟
اس درد کے علاج میں دوائیوں کے علاوہ دیگر عوامل کا بھی اہم کردار ہے۔ بنیادی طور پر اس سر درد سے چھٹکارے کے لیے دونوں اقدامات کرنا ہوتے ہیں تاکہ مریض کا نہ صرف علاج ہو بلکہ روزمرہ امور اور معیارِ زندگی کو بہتر کیا جا سکے۔ جب بھی تنائو کے باعث ہونے والے سر درد کا علاج کیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ دیگر طبی مسائل مثلاً یاسیت، بے چینی، نیند کی کمی، گردن کے درد و دیگر دائمی جسمانی اور اعصابی درد کو لازمی ذہن میں رکھیں، کیوں کہ مریض سے اس متعلق معلومات اکٹھی کرنے کے بعد ہی علاج تجویز کیا جاتا ہے۔ کبھی کبھار ہونے والے درد کا علاج سر درد کی فوری اثر کرنے والی ادویہ اور طرز زندگی کی تبدیلی کے ساتھ کیا جاتا ہے، جب کہ بار بار یا دائمی ہونے والے تنائو قسم کے سر درد میں فوری اثر کرنے والی ادویہ کے ساتھ ساتھ لمبے عرصے کے لیے اس سے بچائو کی دوائیاں لینے اور مریض کو رویّے میں تبدیلی کی بھی خصوصی ہدایات کی جاتی ہیں۔ علاج کے دوررس نتائج کے لیے مریض کو مکمل آگاہی فراہم کرنا ازحد ضروری اور نہایت اہم ہے۔ مریض کو بیماری کی تکنیکی (ابتدائی) معلومات، علاج کے لیے طرزِ زندگی و اطوار میں مثبت تبدیلیوں، ممکنہ ادویہ کے استعمال اور اس کا دورانیہ، اور مرض میں بہتری کے لیے جاننا و معالج کی جانب سے آگاہی فراہم کرنا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
تنائو قسم کے سر درد کے علاج میں استعمال ہونے والی دوائیاں جن میں پیراسٹامول، غیر سٹیرایڈیل اینٹی سوزش ادویہ (NSAIOS) فوری آرام فراہم کرتی ہیں، جب کہ ادویہ استعمال کیے بغیر جیسا کہ نیند کے نظام ِاوقات کی درستی، جسمانی تنائو سے بچائو کے اقدامات جیسے کہ آسان و سہل انداز میں لمبی گہری سانس لینا، پانی یا پانی والی اشیا کا زیادہ سے زیادہ استعمال، ورزش اور مساج بھی علاج میں خاصے کارآمد اور نتیجہ خیز ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر ادویہ جیسے کہ نیپروکسن، ڈائی کیلفنک میں کم افادیت ہے مگر ان کا استعمال بہرحال زیادہ ہوتا ہے۔ فوری آرام کی دیگر ادویہ مثلاً کیفین کو ایسٹا مائی نوفین یا acetylsalicylic acid یا آئی یو بروفین کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح ان ادویہ کے مجموعے والی دوا سر کے درد بالخصوص شدید/فوری ہونے والے تنائو میں مریض کو آرام فراہم کرتی ہے۔ مستقل سر درد کے نتیجے میں اس سے بچائو اورآرام کے لیے طویل عرصے تک کچھ دوائیاں استعمال کی جاتی ہیں تاکہ اس سے درد کی شدت اور ہونے کی تعداد میں نمایاں کمی لائی جا سکے۔ اس کے باوجود کہ ان ادویہ کے استعمال سے تنائو قسم کے سر درد کی شدت میں کمی لائی جا سکتی ہے مگر اس درد کی دائمی حیثیت کو ختم کرنا ممکن نہیں ہوپاتا۔ بہت سے معالج اس سر درد کے علاج کے طور پر دوائیوںکا استعمال اس بنا پر کرتے ہیں کہ اس سے درد کی شدت میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ اس کی پیچیدگیوں کو روکا جا سکے۔ کبھی کبھار تنائو قسم کا سر درد جو کہ ایک ماہ میں 10 دنوں سے کم سر کے درد کے طور پر ہوتا ہے، اس میں طویل بچائو کی ادویہ نہیں دی جاتیں۔ مگر ایسا درد جو کہ بار بار ہوتا ہے اور ایک ماہ میں 10 سے 14دنوں تک رہتا ہے، اس کے مریضوں کے لیے طویل بچائو کی ادویہ کا استعمال ضروری ہوتا ہے تاکہ ایسے مریضوں کے روزمرہ امور و معیارِ زندگی کو متاثر ہونے سے بچایا جا سکے۔ ایسے مریض جن کو دائمی تنائو قسم کا سر درد ہوتا ہے ان میں تو بچائو قسم کی ادویہ کا استعمال لازمی ہوا کرتا ہے۔ طویل بچائو کے علاج میں Preventive prophylactic treatment ادویہ کے استعمال و دیگر عوامل کہ جن میں ادویہ نہیں دی جاتیں، دونوں طریقہ کار مؤثر ہوتے ہیں۔
ہمہ جہتی قسم کا علاج جو ہر مریض کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس میں ادویہ Interventional medicineبھی شامل ہیں۔ تنائو کی قسم کے سر درد کے علاج میں طویل مدتی بچائو پر مبنی ادویہ کے لیے مرتب شدہ احتیاطی خطوط نے تین قسم کی دوائیوں کے گروپس کو تجویز کیا ہے جن میں :
درجہ اوّل: Amitryptalyne
درجہ دوم: Venlafaxine اور Mirtazapine
درجہ سوم: میں Clomipramine Maprotiline اور Mianserin شامل ہیں۔
گردن اور سر کے پٹھوں کے اکڑائو کے علاج کے لیے Tizanidine کا استعمال دائمی قسم کے تنائو سر درد میں مفید ہے۔ ادویہ کے استعمال کے بغیر تنائو سر درد کے علاج کی ایک فہرست ہے، جس سے بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ دوائیوں کے باقاعدہ استعمال سے قبل غیر ادویہ علاج کا طریقہ مفید رہتا ہے، اور یہ ادویہ کے استعمال کے ساتھ مشترکہ طور پر بھی کیے جا سکتے ہیں:
(الف) جسمانی و پیشہ ورانہ (Occupational) تھراپی
(ب) مزاج، موڈ اور تنائو کو درست و بہتر کرنے کے لیے مساج، نیند کو بہتر کرنا، غذائی ضروریات کی بہتری اور بحیثیت مجموعی روز مرہ امور زندگی کو منظم و بہتر کرنا۔