تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پُرامید افراد بھی مایوس لوگوں کی طرح ہی تناؤ والے حالات پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں مگر وہ جذباتی طور پر اس سے باہر نکلنے میں زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔
یہ تو واضح نہیں کہ ان افراد کو کم تناؤ کا سامنا کیوں ہوتا ہے، مگر محققین کا ماننا ہے کہ بحث سے گریز یا چابیاں گم ہونے، ٹریفک جام اور ایسے ہی حالات میں کم چڑچڑاہٹ ان میں تناؤ کی شدت کو کم کرتی ہے۔
بوسٹن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ سابقہ تحقیقی کام میں پُرامیدی کو لمبی زندگی اور صحت مند بڑھاپے سے منسلک کیا گیا ہے تو اسی کو آگے بڑھاتے ہوئے دیکھا گیا کہ اس سے تناؤ پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تحقیق کے لیے 233 ایسے مردوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن کی خدمات یو ایس ویٹرنز افیئرز نورمیٹیو ایجنگ اسٹڈی کے لیے 1961ء سے 1970ء کے دوران حاصل کی گئی تھیں۔
1980ء اور 1990ء کی دہائی میں سرویز کے ذریعے ان میں امید کی سطح کو جانچا گیا۔ 2002ء سے 2010ء کے دوران ان افراد سے ڈائری انٹریز بھروائی گئیں تاکہ ان کے مزاج اور پرتناؤ حالات میں ان کے ردعمل کو جانا جاسکے۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ جو لوگ زیادہ پُرامید ہوتے ہیں انہیں روزمرہ کے معمولات میں اتنے کم تناؤ کا سامنا ہوتا ہے جس سے ان کے مزاج پر بھی کم منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ تحقیق میں معمر افراد شامل تھے مگر ممکنہ طور پر ان نتائج کا اطلاق معمر خواتین پر بھی ہوتا ہے۔