امام جوینی کی اصولِ فقہ میں تجدیدی خدمات اور اہلِ مغرب کی دلچسپی

کتاب
:
امام جوینی کی اصولِ فقہ میں تجدیدی خدمات اور اہلِ مغرب کی دلچسپی
مصنف
:
ڈاکٹر فاروق حسن
صفحات
:
133 قیمت: درج نہیں
ناشر
:
گلوبل اسلامک مشن (یوایس اے)
رابطہ
:
مکتبہ غنی، کراچی
فون
:
03042601632

امام الحرمین ابوالمعالی جوینی شافعی (18 محرم 419ھ / 17 فروری1028ء) نیشاپور کے گائوں جوین کے ایک علمی و دینی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد اور دادا اپنے زمانے کے ممتاز شافعی علماء میں سے تھے۔ امام جوینی فقیہ، اصولی، متکلم اور کئی علوم میں دسترس رکھتے تھے۔ متاخرین میں امام شافعی کے اصحاب میں علی الاطلاق آپ سب سے بڑے عالم تھے۔ اصول و فروع کے علوم اور ادب وغیرہ میں آپ کی تبحرِ علمی اور خوش بیانی پر اتفاق پایا جاتا تھا۔ مدرسہ نظامیہ نیشاپور میں آپ کے حلقہ درس میں روزانہ کم و بیش تین سو طلبہ و علما کا مجمع رہا کرتا تھا۔ علم و ادب کے سیکڑوں مشاہیر (بشمول امام غزالی و الکیا الہراسی) آپ کے شاگردوں کے زمرے میں داخل تھے۔
امام جوینی نے چار سال مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں بھی درس و تدریس اور افتاء کی خدمات انجام دیں اور امام الحرمین کے لقب سے پکارے گئے۔ آپ کے علمی مقام و مرتبے کا یہ عالم تھا کہ آپ کی وفات (25 ربیع الثانی 478ھ / 20 اگست 1085ء) کے روز نیشاپور کے بازار بند ہوگئے۔ پورے ایک ماہ تک کسی نے اپنے سر پر عمامہ نہیں رکھا۔ آپ کے عزیز شاگردوں نے اپنے قلم اور دواتیں توڑ دیں اور پورا ایک سال اسی حال میں رہے۔
امام جوینی نے اصولِ فقہ سمیت متعدد علوم پر کم از کم اڑتالیس کتابیں لکھیں، جن میں ”نہایۃ المطلب فی درایۃ المذہب“ بھی شامل ہے جس کے بارے میں ابن خلکا ن کا کہنا ہے کہ اس کی مثل اسلام میں تصنیف نہیں ہوئی۔ اصولِ فقہ میں چار شاہکار کتابیں ”الورقات“، ”البرھان“، ”التلخیص“ اور ”التحفۃ“ لکھیں۔ اوّل الذکر دو کتابوں نے تاریخ علم اصولِ فقہ کی نشو و ارتقا میں اہم کردار ادا کیا اور انھیں شہرتِ دوام نصیب ہوئی۔ علمائے اسلام نے آپ کی متعدد کتابوں کی شروح، حواشی اور تعلیقات لکھی ہیں۔
امام جوینی کی فقہ و اصول، فلسفہ و علمِ کلام میں خدمات پر گزشتہ ایک ہزار سال میں خصوصاً بلادِ فارس و عرب میں بہت کچھ لکھا گیا اور عصرِ حاضر میں عرب و یورپ کی جامعات میں بھی کام ہورہا ہے۔ مگر برصغیر کی جامعات کے تحقیقی مقالات و مجلات میں خاص طور سے اردو زبان میں امام جوینی کی اصولِ فقہ میں کتابوں اور ان کے متکلمانہ اسلوبِ بیان اور ان کی اصولی آراء و خدمات کو وہ توجہ نہ مل سکی، جس کی وہ فی الواقع مستحق تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ فاضل مصنف پروفیسر ڈاکٹر فاروق حسن نے اردو زبان میں امام جوینی کی اصولِ فقہ پر تصانیف اور ان کے منہج اصولی اور ا ن کے کام میں مسلم مفکرین اور علمائے مستشرقین کی دلچسپی کو اجاگر کرنے کے لیے امام جوینی کی ”علم ِ اصولِ فقہ“ سے بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق رکھنے والی کتب و مباحث کا تعارف اور ان کے اعلیٰ علمی، فکری و تحقیقی معیار سے متعلق اعلیٰ تعلیمی درس گاہوں، خاص طور پر دینی مدارس اور جامعات کے علومِ اسلامیہ کے طلبہ میں شعور و آگاہی کو فروغ دینے اور علومِ اسلامیہ کی ایک اہم شاخ ”فنِ اصولِ فقہ“ کے مطالعے کی نئی راہیں ہموار کرنے کے لیے اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے۔
فاضل مصنف ڈاکٹر فاروق حسن (پروفیسر، ہیومینٹیز ڈپارٹمنٹ، این۔ ای۔ ڈی۔ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، کراچی) ایک جیّد عالم اور ماہر تاریخ اصولِ فقہ ہیں۔ اس موضوع پر اس سے قبل ان کی درجِ ذیل تین کتابیں شائع ہوچکی ہیں: 1۔ فن اصولِ فقہ کی تاریخ (عہدِ رسالت مآبﷺ سے عصرِ حاضر)، 2۔ برصغیر میں تدوین اصولِ فقہ، 3۔ امام احمد غزالی کی اصولِ فقہ میں تجدیدی خدمات اور بعض شبہات کا ازالہ
پیش نظر کتاب میں امام جوینی کی علم اصولِ فقہ میں طریقۃ المتکلمین پر لکھی گئی چھے کتابوں (کتاب الورقات، کتاب البرھان، کتاب التلخیص، کتاب التحفۃ، رسالۃ فی التقلید والاجتھاد، کتاب المجتھدین) کے مضامین و عناوین، اسالیب و امتیازات، اثرات اور ان کتابوں سے اخذ و استفادہ کرنے والے ان کے معاصرین و متاخرین کا بیان اور اصولِ فقہ میں مستشرقین کی مثبت و منفی خدمات اور امام جوینی کی کتب میں ان کی دلچسپی کا ذکر ہے۔ علاوہ ازیں کتاب الورقات کی 36 شروح، 23 منظومات، 6 تعلیقات، جب کہ البرہان کی 6 شروح، حواشی، مختصرات، ان دونوں کتابوں سے متعلق عرب دنیا کے محققین کے ایم۔ اے، ایم۔فل، پی ایچ۔ڈی مقالات، یورپین زبانوں میں ترجمے، یوٹیوب پر علمائے اصولیین کے انگریزی و عربی میں دروس، ایم پی تھری میں صوتی قرات، ان کے قلمی مخطوطات و مصورہ نسخوں، مختلف طباعتوں اور اشاعتوں کی نشان دہی بھی کی گئی ہے۔ گویا کہ دریا کو کوزے میں سمودیا گیا ہے۔ کتاب مختصر لیکن تاریخ اصولِ فقہ کے طلبہ و اساتذہ کے لیے نہایت مفید ہے۔