کتاب
:
معذرت کے ساتھ (طنز و مزاح)
مصنف
:
خرم درانی
ضخامت
:
138 صفحات قیمت:450روپے
تقسیم کنندگان
:
دانش کدہ، گلشن اقبال، کراچی
0300-2387963
پبلشرز
:
فرید پبلشرز، اردو بازار ،کراچی
فون
:
021-32770057
مصنف خرّم درانی کتاب کے پیش لفظ میں لکھتے ہیں:
’’میری پانچویں کتاب ’’معذرت کے ساتھ‘‘ کی تحریر کا مقصد ایک ایسا مثبت کام سرانجام دینا تھاجس سے اپنے اردگرد کے ماحول کو محسوس کرکے اس کا مشاہدہ کیا جائے، خاموش رہنے کے بجائے مشاہدے کو مزاح کا ایک ایسا رنگ دیا جائے کہ مثبت طریقے سے اُن چیزوں کو جو ٹیڑھی ہیں، سیدھا کرنے میں لوگوں کی مدد کی جائے، نہ کہ الٹی چیز کو سیدھا دیکھنے کی خواہش یا ضد میں سر کے بل کھڑا ہوا جائے۔‘‘
اس سے قبل بچوں کے لیے خرم درانی ’’انجان منزل، نابینا بادشاہ، فقیر کا انجام اور بچوں کی بہترین تربیت‘‘ تصنیف اور شائع کرچکے ہیں۔ علی حسن ساجد، مصنف کا تعارف کراتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’آپ نے یہ کتاب لکھ کر نہ صرف ہمیں بوریت سے بچایا ہے بلکہ یہ کتاب آپ کے لیے بھی صدقۂ جاریہ ہے، کیونکہ جو شخص بھی اس کتاب کو پڑھے گا وہ ہنسے اور مسکرائے بغیر نہیں رہے گا، اور کسی کے ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھیرنا بھی صدقہ ہے۔‘‘
پروفیسر خیال آفاقی ’’خوش طبع خرم کی چٹکیاں‘‘ کے عنوان سے کتاب کے نفسِ مضمون کے بارے میں لکھتے ہیں:
’’جواں سال فاضل مصنف کی اس کاوش کو ہم طنز و مزاح کا ٹائٹل دینے کے حق میں ہیں اور نہ ہی مصنف کے جوان سینے پر مزاح نگاری کا روایتی تمغا سجانا پسند کرتے ہیں، کیونکہ زیرنظر کتاب میں زندگی کے جس قدر سنجیدہ اور حقیقی مسائل کو موضوعِ سخن بنایا گیا ہے، اور ان کے بے ہنگم ہیولوں کی چٹکیاں لی گئی ہیں وہ ہنساتی کم ہیں اور رلاتی زیادہ ہیں۔ خرم درانی نے اپنے قلم کو چٹکیاں لینا سکھایا ہے۔‘‘
زیرنظر کتاب کے مضامین کے عنوانات میں بڑا تنوع ہے۔ ٹوائلٹ آرٹ، سیاست دان یا سیلزمین، بجٹ سلام، ہم زندہ قوم ہیں، پولیس کا ہے فرض درگت آپ کی، بے چاری اردو، ماسی یا رانی، منہ چھپائی اور دیگر مضامین کے عنوانات بھی اپنی توجہ نفسِ مضامین پر مبذول کراتے ہیں۔
مصنف کی ایک بڑی خوبی ان کا شگفتہ اندازِ بیان اور سادہ زبان کے ساتھ سب سے بڑھ کر ان کی اختصار نویسی ہے۔ مصنف کا مشاہدہ بہت اچھا ہے اور مشاہدے کو انہوں نے شگفتہ اندازِ بیان عطا کیا ہے جس سے زبان کا لطف دوبالا ہوجاتا ہے۔ ٹوائلٹ آرٹ انتہائی منفرد موضوع ہے، لکھتے ہیں:
’’آج کے دور میں روایتی ساسوں کو تمام خوبیوں والی بہو کی تلاش میں جتنی دیر لگتی ہے، اتنی دیر مجھے پبلک ٹوائلٹ تلاش کرنے میں لگی‘‘۔
روشن گلی مضامین کے اس گل دستے میں گلاب کے پھول کی طرح اس کتاب کی زینت ہے۔ مصنف نے معاشرے کے گمبھیر، تلخ اور تکلیف دہ مسائل میں گھرے قاری کو اس کی خواہشات کے مطابق لفظی ماحول دینا چاہا ہے۔ یہ کتاب خوبصورت اور مختصر اسلوبِ بیان، لطیف محاوروں اورآسان، عام فہم زبان سے مزین ہے، جس سے کتاب کے خوبصورت گیٹ اَپ کے ساتھ ساتھ مضامین خواندگی کے خواہاں نظر آتے ہیں۔
ڈاکٹر ایم شمیم نوید قلمی نشتر کاری کے عنوان سے کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’ خرم درانی نے اپنے قلم سے پورا پورا انصاف کرتے ہوئے معاشرے کے بہت ہی حساس مسائل کو بڑی خوبصورتی سے قلمی نشترکاری کرتے ہوئے اچھوتے، مزاحیہ اور منفرد انداز سے اجاگر کیا ہے۔‘‘
معروف مزاح اور کالم نگار محمد اسلام کتاب کے آخری گردپوش پر لکھتے ہیں:
’’خرم درانی کے جملوں میں برجستگی، روانی اور شگفتگی ہے جو ایک اچھے مزاح نگار کی خصوصیت ہوتی ہے۔ اس کتاب میں خرم درانی کے 27 مضامین شامل ہیں، اور ان مضامین کا تعلق ہمارے معاشرے کے اُن مسائل سے ہے جن سے ہر شہری کو واسطہ پڑتا ہے، مگر ایک اچھا مزاح نگار انہیں اپنے مخصوص زاویے سے پرکھ کر ان میں سے شگفتگی اور لطف کشید کرلیتا ہے۔ ان کی تحریروں میں روایت کے ساتھ جڑے ہونے کے ساتھ ساتھ جدت پسندی بھی نمایاں ہے۔ ان کے مشاہدات اور تخیل خشک نہیں بلکہ زرخیز ہیں۔ مزاحیہ ادب میں ان کی دھماکا خیز آمد کا خیرمقدم کرتا ہوں‘‘ ۔
اس کم ضخامت کی کتاب کی قیمت ساڑھے چار سو روپے ہے جو کچھ زیادہ ہے۔ اچھے سفید کاغذ پر شائع ہونے والی یہ کتاب دیدہ زیب سرورق کے ساتھ اردو کے مزاحیہ نثری ادب میں ایک اچھا اضافہ ہے۔