فیصل آباد شہر کا ماسٹر پلان تاخیر کا شکار

پاکستان کے تیسرے بڑے شہرفیصل آباد کا واحد ماسٹر پلان ابھی تک کاغذوں سے باہر نہیں نکل سکا ادارۂ ترقیات فیصل آباد (ایف ڈی اے) نے نجی کمپنی کو ماسٹر پلان سے متعلق اعتراضات بھجوائے، لیکن تین ماہ گزرنے کے باوجود حتمی ڈرافٹ تشکیل نہ دیا جا سکا۔ شہری حدود اور پیری اربن علاقوں میں ماسٹر پلان پر عمل درآمد نہ ہونے سے شہری خوار ہورہے ہیں، شہر کی تعمیر و ترقی اور نئے نقشہ جات سے متعلق شہر کا واحد ماسٹر پلان تاخیر کا شکار ہوچکا ہے۔ فیصل آباد میں سڑکوں، صنعت، زرعی رقبے، رہائشی کالونیوں، انڈر پاسز، فلائی اوور، تجارتی مراکز، کھیل کے میدانوں اور اسپتالوں سمیت دیگر سہولیات کے لیے پہلا ماسٹر پلان 1964ء تا 1984ء بنایا گیا تھا، مگر کام مکمل نہ کیا جا سکا۔ دوسری بار 1996ء میں اور تیسری بار 2006ء میں ماسٹر پلان تشکیل دیا گیا، لیکن اس بار بھی عمل درآمد نہ ہوسکا۔ چوتھی بار 2017ء سے 2037ء تک 20 سالہ ماسٹر پلان تشکیل دیا گیا جس پر کام شروع کیا گیا، مگر اب تک اس ماسٹر پلان کا حتمی ڈرافٹ ہی تیار نہیں ہوسکا۔ ایف ڈی اے کی جانب سے بھی کمپنی کے ساتھ ماسٹر پلان سے متعلق معاہدہ کیا گیا۔ اس پلان میں ڈویلپرز نے ماسٹر پلان میں پیری اربن علاقوں کو نظرانداز کیا، جس پر ان علاقوں کے مکینوں کی جانب سے احتجاج سامنے آ یا۔ ہاوسنگ ڈویلپرز نے پیری اربن علاقوں کو نظرانداز کیے جانے پر ماسٹر پلان کو مسترد کردیا، ایف ڈی اے کی جانب سے تین ماہ قبل نجی کمپنی کو اعتراضات بھجوائے گئے، مگر تاحال کمپنی کی جانب سے حتمی ڈرافٹ جاری نہیں کیا گیا۔ ماسٹر پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے شہر میں بے ہنگم ٹریفک کا ازدحام بڑھتا جارہا ہے۔ شہر کو نئے انڈر پاسز اور فلائی اوورز کی ضرورت ہے۔ ماسٹر پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے زرعی رقبے تیزی سے رہائشی کالونیوں میں تبدیل ہورہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو اب حزبِ اختلاف پر اعتراضات لگانے کے بجائے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ملک میں ممکنہ دہشت گردی کے پیش نظر ملک کے تمام بڑے ریلوے اسٹیشنوں کو الرٹ جاری کرتے ہوئے سیکورٹی سخت کرنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں، مگر محکمہ ریلوے کی نااہلی اور غفلت کے باعث فیصل آباد ریلوے اسٹیشن کو سیکورٹی خطرات لاحق ہیں،