حالیہ تحقیق میں ماہرین نے کہا ہے کہ پلاسٹک کی بوتلوں سے پانی میں خطرناک کیمیکلز خارج ہوتے ہیں جن میں سے اکثر انسانی صحت کے لیے انتہائی ضرر رساں ہیں۔ تاہم انہوں نے اس سے متعلق مزید تحقیقات پر زور دیا ہے۔
اس ضمن میں کہا گیا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل پانی میں جاتے ہی اس سے کیمیکل خارج ہونے لگتے ہیں اور یوں 24 گھنٹوں میں سیکڑوں کیمیکل خارج ہوسکتے ہیں۔
کوپن ہیگن کی یونیورسٹی کے شعبہ شجریات و ماحولیاتی سائنسز کے پروفیسر جین ایچ کرسٹینسن نے بتایا کہ ہمیں شدید دھچکا لگا جب ہم نے دیکھا کہ پلاسٹک کی بوتل میں 24 گھنٹے سے موجود پانی میں ایسے کیمیکل خارج ہوئے جن میں سے کئی نامعلوم اور اکثر انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کیمیکلز کی اقسام کی تعداد ہزاروں پر مشتمل تھی۔
کرسٹینسن اور اُن کی ساتھی محقق سیلینا ٹسلر نے ایک پلاسٹک بوتل سے 400 مختلف اقسام کے کیمیکلز کی نشاندہی کی جبکہ برتنوں کو صاف کرنے والے صابن کے استعمال کے بعد کیمیکلز کی تعداد 3 ہزار 500 ہوگئی۔ ان میں سے کئی ایسے کیمیکل بھی تھے جن کی شناخت کرنا ابھی باقی ہے۔
جو زہریلا کیمیکل ماہرین کے لیے زیادہ تشویش ناک تھا وہ photo-initiator تھا جو ہارمونز کی بدانتظامی اور کینسر کا باعث ہے۔ اس کے علاوہ ان میں Diethyltoluamide (DEET) بھی موجود تھا جو کہ مچھر مار اسپرے میں عمومی طور پر شامل کیا جاتا ہے۔