کشتی نوح ؑ کا مسطول

ہارون رشید کے زمانے میں کسی نے یہ دعویٰ کیا کہ میں نوحؑ پیغمبر ہوں۔ ہارون رشید نے اسے بلاکر پوچھا: ’’تم وہی نوح ہو جو ایک مرتبہ پہلے بھیجے گئے تھے یا کوئی اور؟‘‘ اس نے جواب دیا ’’ میں وہ نوح ہوں جو پہلے ساڑھے نو سو برس زندہ رہا، اب مجھے اس لیے بھیجا گیا ہے کہ پچاس برس اور زندہ رہ کر ایک ہزار پورے کردوں‘‘۔
ہارون رشید نے حکم دیا کہ اسے سولی پر لٹکا دیا جائے۔ چنانچہ اسے پھانسی دے دی گئی۔ ابھی وہ سولی پر لٹکا ہوا تھا کہ کوئی ظریف آدمی وہاں سے گزرا اور سولی کی طرف دیکھ کر بولا: ’’واہ نوح صاحب! تمہیں اپنی کشتی سے مسطول کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا؟‘‘
(مفتی محمد تقی عثمانی۔ ”تراشے“)