یوریا کھاد کی قلت نے پورے پاکستان میں کاشت کاروں کو پریشان کررکھا ہے۔ کھاد کی تلاش میں کسان مارے مارے پھر رہے ہیں۔ پریشانی اس بات کی ہے کہ اس وقت گندم کی فصل کو یوریا کھاد کی اشد ضرورت ہے، اگر وقت پر کھاد نہ ملی تو فصل کی پیداوار شدید متاثر ہوجائے گی جس سے ملک میں غذائی بحران کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ ملک بھر کے کسان سراپا احتجاج ہیں، مگر حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ گزشتہ روز کسان بورڈ فیصل آباد نے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دیا۔ سیکڑوں کسان ضلع کے دیہات سے ڈپٹی کمشنر کے دفتر پہنچے اور شدید سردی میں شام تک دھرنا دئیے رکھا۔ دھرنے کی قیادت جماعت اسلامی کے صوبائی امیر جاوید قصوری، مرکزی صدر کسان بورڈ شوکت علی چدھڑ، صوبائی نائب امیر سردار ظفر حسین، ضلعی امیر پروفیسر محبوب الزماں بٹ، کسان بورڈ کے ضلعی صدر علی احمد گورایہ، انجینئر عظیم رندھاوا نے کی۔
دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی نائب امیر جاوید قصوری نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ امتیازی سلوک بند نہ کیا گیا تو پنجاب کے ہزاروں کسان 15 فروری کو پنجاب اسمبلی کا گھیرائوکریں گے۔ حکمرانوں نے ایک سازش کے تحت پاکستان کے کسانوں کو مفلوک الحال طبقے میں تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ حکمرانوں کی اقربا پروری کے سبب اس وقت ملک میں کھاد کا شدید ترین بحران پیدا ہوچکا ہے۔ پنجاب میں کھاد کی قیمت 1700 سے بڑھ کر 3500 روپے سے زائد ہوچکی ہے۔ چینی، آٹا، گندم کے بعد اب کھاد کی افغانستان اسمگلنگ پر چشم پوشی اختیار کرنا مجرمانہ غفلت ہے۔ حکومت نے اپنے چند منظورِ نظر افراد کو نوازنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ کسان سارا سارا دن کھاد کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ اگر اس بحران کا تدارک نہ کیا گیا اور اس کے لیے کوئی فوری حل نہ نکالا گیا تو رواں سال گندم کا بحران شدت اختیار کرلے گا۔
کسان بورڈکے مرکزی صدر شوکت علی چدھڑ نے کہا کہ کسان ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتا ہے لیکن حکمران اسی کی ہڈی توڑنے کے درپے نظر آرہے ہیں۔ اگر ملک قحط سالی کا شکار ہوا تو اس میں حکمرانوں کی ناعاقبت اندیشی ہی نہیں بلکہ بدنیتی کا بھی عمل دخل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی اے پی غریب کسان کی پہنچ سے دور ہوچکی ہے، یوریا کھاد بھی مارکیٹ سے غائب ہے، بیج اور کرم کش دواؤں کی قیمتیں پہلے ہی آسمان سے باتیں کررہی تھیں، شوگر ملز مالکان کی جانب سے کسانوں کا استحصال ہورہا ہے مگر انتظامیہ اورصوبائی حکومت نے آنکھیں بند کررکھی ہیں۔ حکمرانوں کی ساری کارکردگی اخباری بیانات تک محدود ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند ہونا چاہیے۔ زرعی مراحل پر جنرل سیلزٹیکس کو مکمل طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔ کاشت کارو ںکو سستی بجلی اورڈیزل کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ جماعت اسلامی اپنے کسان بھائیوں کو اس کڑے وقت میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔ ملک کے قریہ قریہ، کوچہ کوچہ اپنے کسان بھائیوں کے حقوق کی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ضلعی صدرکسان بورڈ علی احمد گورایہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یوریا کھاد کی تیاری میں کسی قسم کا کوئی کیمیکل استعمال نہیں ہوتا، اس کے باوجود اس کی قلت ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناعاقبت اندیشی اور اقربا پروری کے سبب آٹا جو پہلے ہی 75 روپے فی کلو گرام بک رہا ہے، اس کی قیمت 100 روپے سے بھی تجاوز کرجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس پر ملکی معیشت کا دار و مدار ہے، ملک کی آبادی کا 70 فیصد کسی نہ کسی طور پر اس شعبے سے وابستہ ہے۔ کسانوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند ہونا چاہیے۔
بعدازاںایڈیشنل ڈپٹی کمشنر قیصراقبال رند نے دھرنے کے قائدین سے مذاکرات کیے اور ان کے تمام مطالبات صوبائی حکومت تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی، جس پر دھرنے کے شرکاء پُرامن طور پر منتشر ہوگئے۔