کوریا کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر دنیا کے اوسط درجہ حرارت میں صرف 2 ڈگری سینٹی گریڈ جتنا اضافہ ہوگیا تو دوسرے کئی مسائل کے ساتھ ساتھ گرمیوں کا موسم بھی 3 ہفتے طویل ہوجائے گا۔ پوہانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ماحولیات کے پروفیسر ڈاکٹر سونگ کی مِن اور ان کے شاگرد بوجونگ پارک نے مختلف ماحولیاتی ماڈلز اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں دستیاب معلومات استعمال کرتے ہوئے ایک کمپیوٹر سمیولیشن تیار کی ہے۔ سمیولیشن سے معلوم ہوا ہے کہ اگر عالمی درجہ حرارت میں صنعتی انقلاب سے پہلے کے اوسط سے صرف 2 ڈگری سینٹی گریڈ جتنا اضافہ ہوگیا تو گرمیوں کے موسم کا دورانیہ 3 ہفتے (21 دن) تک بڑھ جائے گا جس کے نتیجے میں اور بھی کئی مسائل پیدا ہوں گے جن کے بارے میں فی الحال ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ ابھی ساری دنیا میں گرمیوں کا موسم 91 دن کا ہوتا ہے جو عالمی تپش میں 2 ڈگری اضافے کے بعد 112 دن تک پھیل جائے گا۔ گرمیوں کی طوالت کا سب سے زیادہ اثر خطِ استوا (ایکویٹر) کے قریب اور بحیرہ روم سے متصل علاقوں پر ہوگا جو مشرقی ایشیا سے لے کر وسطی امریکہ تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل دنیا کا درجہ حرارت پہلے ہی قبل از صنعتی انقلاب اوسط سے 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہوچکا ہے جس کے نتائج ہم سب کے سامنے ہیں۔ ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ اگر ہم اس اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے میں کامیاب ہوگئے تو گرمیوں کے دورانیے میں اضافے کو 12 سے 13 دن تک محدود کیا جاسکے گا۔