”ڈاکٹر صاحب! یہ بچے ٹھنڈ میں کیوں بار بار نزلہ زکام کا شکار ہوتے ہیں؟ لوگ کہتے ہیں وائرس کی وجہ سے۔ کیا ایسا ہے؟ یا ان بچوں کی قوتِ مدافعت کم ہوتی ہے، یا کوئی کمی ہے ایسے بچوں میں؟“
اکتوبر سے مارچ تک یہ سوال بار بار پوچھا جاتا ہے کہ کیوں بار بار بچوں کو فلو ہوتا ہے؟
ٹھنڈے موسم کے ان مہینوں میں ہمارے آس پاس سانس کے امراض، نزلہ، زکام، کھانسی چھوٹے بچوں میں بہت عام سی بات ہے۔
200 سے زائد ایسے وائرس جو فلو کی علامت والے ہیں، اس موسم میں ہمارے ماحول میں زیادہ موجود رہتے ہیں۔
چند وائرس جیسے کہ Rhino Virus, RSV خاص طور پر بچوں میں سانس کے ان امراض کی ایک بڑی وجہ ہیں۔
ہوتا یہ ہے کہ جب ایک شخص ان میں سے کسی وائرس کا شکار ہوتا ہے اور کھانسنے اور چھینکنے لگتا ہے تو اُس کی ناک اور منہ سے بڑی تعداد میں یہ وائرس ہوا میں شامل ہوجاتے ہیں اور آس پاس کی مختلف چیزوں، سطحوں پر جمع ہوجاتے ہیں۔ جب کوئی شخص کھانستے اور چھینکتے ہوئے آداب کا خیال نہیں رکھتا، یعنی اپنی ناک اور منہ کو ٹشو یا اپنے بازو سے نہیں ڈھانپتا/ کور نہیں کرتا تو وہ جراثیم پھیلانے کا باعث بنتا ہے، اور سامنے موجود شخص براہِ راست یا ان چیزوں/ سطح کو چھوکر اگر اپنی ناک کو چھوتا ہے تو وہ بھی اس وائرس کا شکار ہوجاتا ہے۔
بچے عام طور پر ان چیزوں کا خیال نہیں کرتے، اگرچہ ہماری ذمے داری ہے کہ ان کو کھانسنے اور چھینکنے کے آداب سکھائیں۔
اس کے باوجود اور بہت چھوٹے بچوں میں یہ ممکن نہیں کہ وہ مختلف چیزوں کو ٹچ نہ کریں اور پھر ہاتھ منہ میں نہ لے جائیں۔
ٹھنڈک کے مہینوں میں ویسے بچے کم باہر نکلتے ہیں، اور اگر نکلتے ہیں اور ناک، کان، منہ کو نہیں ڈھانکتے تو ماحول میں موجود وائرس کا شکار ہوتے ہیں۔
گھر کے اندر بھی اگر کوئی نزلے کا شکار ہے تو گھر میں مختلف مقامات پر یہ وائرس کچھ دیر سطح پر موجود رہتے ہیں، اور جب بچے اس جگہ کو ٹچ کرکے اپنی ناک، منہ کو ٹچ کرتے ہیں تو وائرس کا شکار ہوجاتے ہیں۔
آپ سوچیں کہ 200 سے زائد سانس کے وائرس کی تعداد، کچھ سے زیادہ تکلیف دہ بیماری اور کچھ سے کم، مگر ایک کے بعد دوسرے کا شکار عام طور پر بچے ہی بنتے ہیں۔ اسی لیے آپ کو اس موسم میں بچے بار بار نزلہ، زکام اور کھانسی کا شکار ملیں گے، یعنی ایک سے جان چھوٹی تو کوئی دوسرا۔
تھوڑی سی بات اب فلو اور کامن کولڈ کے فرق کی، اور خطرناک کورونا وائرس کی۔
”عام کولڈ“ میں ہلکا سا نزلہ، زکام، تھوڑی بہت کھانسی اور کبھی کبھی جسم میں درد ہوتا ہے، جبکہ ”فلو“ میں اچانک تیز بخار، جسم میں شدید درد ایسے جیسے کمر ٹوٹ گئی، تھکن ایسی کہ پہلے کبھی نہیں ہوئی، چھینکیں ایسی کہ لوگ عجیب نظروں سے دیکھنے لگیں اور آپ شرمندہ ہوجائیں۔
اب اگر تھوڑی سی بات بچوں میں کورونا کی کرلیں تو تھوڑے بڑے بچے ہی آپ کو ذائقے اور سونگھنے کے بارے میں بتا سکتے ہیں جو کہ عام طور پر کورونا میں ہوتا ہے، جس میں باقی علامت ”فلو“ وائرس ہی کی ہوتی ہے۔ کورونا میں سانس کی نالیوں میں سوجن ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے سانس لینے میں مشکل، اور اسپتال جانے کی ضرورت پڑجاتی ہے۔
یہ سارے سانس کے وائرس ہیں اور کورونا بھی ان میں سے ایک ہے۔
کرنا کیا ہے؟ یہ اہم سوال ہے۔ جیسا کہ ہم سمجھ چکے ہیں کہ نزلہ، زکام، کھانسی اگر وائرس سے ہوئے ہیں تو ان کے لیے کسی اینٹی بائیوٹک دوا کی ضرورت نہیں، سوائے اس کے کہ وائرس کے ساتھ ساتھ سیکنڈری کوئی بیکٹیریا بھی جسم میں داخل ہوا ہے، جو خون کے ٹیسٹ اور ایکس رے وغیرہ سے ثابت ہے۔
کورونا سے ہٹ کر سانس کے وائرس عام طور پر چند دنوں یا ہفتوں میں بغیر کسی شدید نقصان کے ختم ہوجاتے ہیں۔ ان وائرس کا شکار بچے کے لیے… چاہے وہ عام کولڈ وائرس سے ہوا ہو یا فلو کے وائرس یعنی انفلوئنزا وائرس ٹائپ A,B سے… علاج کوئی خاص نہیں، سوائے پیراسیٹامول درد اور بخار کے لیے، سادے پانی کی بھاپ، جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا اور اچھا آرام، اور بہتر غذا۔
چھوٹے بچوں کو مائیں بار بار تھوڑا تھوڑا دودھ پلائیں، کہ وہ اس بیماری میں کچھ کھانے پینے کو تیار نہیں ہوتے۔ 4 ماہ سے بڑے بچوں کو پانی کا استعمال زیادہ کرائیں۔
6 ماہ سے زائد عمر کے بچوں کو پتلی غذا کھلائیں، دودھ دیں اور یخنی کا استعمال کروائیں۔
بڑے،یعنی سال بھر سے بڑے بچوں کو یخنی اور باقی چیزوں کے ساتھ ساتھ گرم پانی میں تھوڑا سا شہد ملا کر بھی پلایا جاسکتا ہے۔
نزلہ اور زکام عام طور پر تیسرے چوتھے دن کے بعد ختم ہونا شروع ہوجاتا ہے، اور فلو کی علامات جو کہ شدید ہوتی ہیں شروع کے چند دن، وہ بھی ہفتے بعد عموماً کم ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
کبھی کبھی یہ علامات ہفتے سے بھی زیادہ رہتی ہیں، تو اگر بچہ اپنی پرانی ایکٹیویٹی پر آہستہ آہستہ واپس آرہا ہے تو پریشانی کی کوئی بات نہیں، لیکن اگر طبیعت بگڑ رہی ہے تو شاید یہ نمونیا بن گیا ہے، اس میں ڈاکٹر کو دکھائیں۔
یاد رکھیں آرام، پانی اور دودھ، یا بڑے بچوں میں یخنی کا استعمال یعنی مائع/ پانی کا زیادہ استعمال بہت ضروری ہے۔ پیراسٹامول صرف بخار اور درد کے لیے استعمال کرائیں جیسا بچوں کے ڈاکٹر تجویز کریں۔
نمونیا اورکورونا بالکل الگ مسائل ہیں جن کے لیے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔