ایران کے اہل خانی بادشاہ غازان محمود (1295۔ 1305ء) کے دربار میں بڑے بڑے علماء علمی مسائل پر گفتگو کررہے تھے۔ ایک اجنبی پھٹے پرانے کپڑوں میں آیا اور پچھلی صف میں بیٹھ گیا۔ کسی موضوع پر اس کی رائے بھی دریافت کرلی گئی۔ اس نے ایسا عالمانہ جواب دیا کہ غازان نے اسے دوسری صف میں بٹھا دیا۔ جب اس نے کسی اور مسئلہ پر تقریر کی تو اسے اگلی صف میں بلالیا، اور تیسری تقریر پر اپنے پہلو میں جگہ دی۔
جب مجلس برخاست ہوئی اور علماء رخصت ہونے لگے تو غازان نے اسے روک لیا۔ اس کے فضل و دانش کی تعریف کی۔ اسے نئے کپڑے پہنائے اور پھر شراب منگوائی۔ جب جام اس کی طرف بڑھایا تو کہنے لگا: ’’اے غازان! میں آج پچھلی صف سے تمہاری مسند تک صرف عقل کی بدولت پہنچا تھا، کیا تم شراب پلا کر مجھے اس متاع سے محروم کرنا چاہتے ہو؟‘‘
(ماہنامہ ’’چشم بیدار‘‘ لاہور۔ فروری 2019ء)