کتاب
:
ماہنامہ ’’الحق‘‘ اکوڑہ خٹک کا
مفکر اسلام شیخ الحدیث
مولانا سمیع الحق شہیدؒ کی یاد میں خاص نمبر
مؤلفین
:
مولانا راشد الحق سمیع
مولانا عبدالقیوم حقانی
زیرسرپرستی
:
مولانا انوارالحق+ مولانا حامد الحق
ضخامت
:
جلد اوّل: ۵۸۲، جلد دوم: ۵۷۴، جلد سوم: ۵۹۰، جلد چہارم: ۵۳۶
ملنے کا
پتا
:
ماہنامہ ’’الحق‘‘، دارالعلوم حقانیہ،
اکوڑہ خٹک، پشاور
فون
:
0333-9167789 0315-9898998
0301-3019928
مولانا سمیع الحق شہیدؒ کسی بھی حلقے کے لیے تعارفِ محتاج نہیں ، اللہ ربّ العزت نے انھیں اتحادِ اُمت کا داعی، فضل و کمال اور بے مثال علمی و ادبی صلاحیتوں کا مالک بنایا تھا۔ اپنے تمام معاصرین میں ان کا درجہ کئی لحاظ سے بلند تھا۔ پوری زندگی اسلام کی اشاعت و ترویج، حرمتِ رسالتؐ کی حفاظت، پاکستان کی نظریاتی حفاظت کے علاوہ علمی، ادبی اور تحریری سرگرمیوں میںآپ کا وجود ایک نعمتِ الٰہی تھا۔ انھوں نے کسی بھی مسلک سے بالاتر ہوکر دینی، علمی سرگرمیاں انجام دیں۔ یہی وجہ ہے کہ انھیں اپنی زندگی میں تمام مسالک کے اکابر علما، قومی و ملّی زعما اور عوام الناس کا بے پناہ اعتماد حاصل ہوا ۔ اختلافِ رائے کو ہمیشہ مسکرا کر قبول کیا۔ پاکستان میں سیاسی، ادبی، تحریکی اور علمی خدمات کے علاوہ عالمی اُمور خاص طور پر افغانستان کے حوالے سے آپ کی خدمات گراں قدر ہیں۔
ابتدائی زندگی زیادہ تر دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دینی کاموں اور جامعہ حقانیہ کی سرگرمیوں میں بسر کی، انھوں نے زندگی کا بہت حصہ بڑا دینی، تعلیمی، سماجی سرگرمیوں کے علاوہ سیاسی میدان میں صرف کیا لیکن عمر کے آخری حصے میں دارالعلوم حقانیہ کی زمہ داریوں کے ساتھ ساتھ زیادہ تر تحقیق و تالیف میں گزار رہے تھے۔ آپ کی دینی، علمی، ادبی، تصنیفی اور سیاسی خدمات قابلِ قدر ہیں۔دیگر بہت سے کارناموں کے علاوہ مکتوباتِ مشاہیر، خطباتِ مشاہیر اور ماہنامہ ’’الحق‘‘ کے ہزاروں مطبوعہ صفحات، آپ کے روشن کارنامے کی درخشاں مثال ہے۔
مولانا سمیع الحق شہیدؒ کے حالاتِ زندگی پیش کرنے اور اُن کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اُن کے ادارہ ’’مؤتمر المصنّفین‘‘ کی طرف سے پر ماہنامہ ’’الحق‘‘ کا خاص نمبر شائع کیا گیا ہے جو کہ چار جلدوں میں دو ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ اُردو زبان میں کسی بھی رسالے کی علمی، ادبی شخصیت پر چارجلدوں میں ضخیم اشاعت غالباً پہلی مرتبہ سامنے آئی ہے، یہ شاندار کارنامہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ماہنامہ ’’الحق‘‘ کے ذمہ داران نے انجام دیا ہے۔
ماہنامہ ’’الحق‘‘ کی اشاعتِ خاص کی پہلی جلد میں مولانا کی زندگی کا ابتدائی تعارف پیش کرتے ہوئے پہلے باب ’’نقوشِ حیات‘‘ میں اُن کے صاحبزادے اور مدیر ’’الحق‘‘ مولانا راشد الحق کی تحریروںکے علاوہ معروف عالم دین ، محقق، ادیب اور ماہنامہ ’’القاسم‘‘ کے مدیر اعلیٰ مولانا عبدالقیوم حقانی کے علاوہ حبیب اللہ حقانی، حزب اللہ حقانی کی سوانحی تحریریں شامل ہیں۔
دوسرے باب بعنوان ’’سیرت و کردار، اوصاف‘‘میں مولانا سمیع الحق پر ملک بھر کے علمائے کرام کی مقالات پیش کیے گئے ہیں۔ تیسرے باب ’’علمی جامعیت، فضل و کمال اور تقدس و عظمت‘‘ کے عنوان علمائے کرام کی تحریروں کو شامل کرنے کے بعد چوتھے باب ’’اہلِ قلم و اربابِ صحافت کی نظر‘‘ میں مولانا کی شخصیت کو سامنے لایا گیا ہے۔ پانچواں باب ’’اہل علم و دانش کی نظر میں‘‘ جو کہ جلد دوم سے شروع ہوتا ہے ، اُس میں اہل علم و قلم کی تحریریں شامل اشاعت ہیں۔ چھٹا باب مولانا کی سیاسی، سماجی و ملّی سرگرمیوں سے آگاہ کرتا ہے، جس کو ’’قومی، ملّی، سماجی، سیاسی و پارلیمانی خدمات‘‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔ اس اشاعتِ خاص کا ساتواں باب’’سفرِ آخرت‘‘ کے عنوان سے ہے، جس میں مولانا کی وفات پر ملک بھر میں علما، زعما اور مشاہیرکی نگارشات کو جمع کیا گیا ہے۔
جلد سوم جس کا آغاز آٹھویں باب سے ہوتا ہے، اِس باب میں مولانا کے افغانی کردار کو سامنے لایا گیاہے۔ افغانستان کی تحریک جہاد اور عالمی استعماری قوتوں کی شکست میں مولانا کا کردار کوئی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ افغانستان میں روس اور دیگر قوتوں کی شکست اور افغانستان میں اسلامی حکومت کے قیام کے لیے آپ کی خدمات کو اُجاگر کرنے کے لیے زیرنظر باب بعنوان ’’جہادِ افغانستان، تحریکِ طالبان اور حضرت شہیدؒ کا مجاہدانہ کردار‘‘ قارئین و محققین کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔نواں باب ’’تصنیفی، تالیفی اور ادبی خدمات‘‘ کے نام سے ہے، جس میں مولانا کی علمی، ادبی، تصنیفی خدمات خصوصاً ماہنامہ ’’الحق‘‘ کی پچاس سال سے زائد عرصہ سے مسلسل اشاعت، مکتوباتِ مشاہیر اور خطباتِ مشاہیر کے ساتھ ساتھ دیگر تحریری سرمایہ کا تعارف شائع کیا گیا ہے۔ دسواں باب ’’ملاقاتیں، مشاہدات اور تاثرات‘‘ کے نام سے ہے، جس میں مولانا کے قریبی ساتھیوں، شاگردوں اور دیگر احباب کے ذاتی مشاہدات کو سامنے لایا گیا ہے۔
مولانا سمیع الحق کی شہادت ملک و ملت اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے بلاشبہ ایک عظیم سانحہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ کی شہادت پر ملک اور بیرونِ ملک سے تعزیتی خطوط، پیغامات اور تحریری مضامین کو یکجا کرکے گیارہوں باب مرتب کیا گیا ہے، جس کا آغاز جلد چہارم سے ہوتا ہے۔ بارہواں باب ’’خانوادہ حقانی کی نظر میں‘‘ کے عنوان سے ہے، جس میں مولانا شہید کے بارے میں خاندان کے احباب کے تاثرات قارئین کی نظر کیے گئے ہیں۔ اس باب میں سب سے پہلے آپ کے والد محترم شیخ الحدیث مولانا عبدالحق کی تحریر ’’عظیم بیٹا اپنے عظیم والد کی نظر میں‘‘ بہت ہی خوبصورت تحریر ہے۔ والد محترم کی تحریر کے بعد بہنوں، بیٹی، بیٹوں، بھتیجوں، داماد اور پوتوں کے تحریری تاثرات شامل اشاعت ہیں۔
تیرہویں باب میں مولانا کی منتخب تحریروں کو ’’مولانا سمیع الحق شہید کے جواہر پارے‘‘ کے عنوان سے پیش کیا گیا ہے جو کہ آپ کی تصنیفی خدمات کی صرف ایک جھلک ہیں۔ اس باب میں علمائے کرام اور مشاہیر کے علاوہ دیگر اہم شخصیات کے مولانا کے نام نادر مکتوبات کو بھی شائع کیا گیا ہے۔ اس باب میں ماہنامہ ’’الحق‘‘ کے نصف صدی سے زائد شائع ہونے والے سیکڑوں شماروں میں مولانا کی مکمل تحریرات کا مفصل اور جامع اشاریہ بھی اہلِ علم و تحقیق کی نذر کیا گیا ہے۔ چودھواں باب عرب علما، زعما اور سیاسی مشاہیر جن میںسعودی عرب، مصر، کویت، فلسطین، ترکی، شمالی امریکہ وغیرہ شامل ہیں، اُن کی تعزیتی تحریروں پر مشتمل ہے۔ پندرھواں باب جو کہ آخری باب ہے، اس میں مولانا کی شہادت پر شائع ہونے والے دنیا بھر کے شعرا کا تعزیتی منظوم کلام شائع کیا گیا ہے۔
مولانا سمیع الحق کی حیات وخدمات ، دینی، علمی، ادبی، تصنیفی سرگرمیوں اور اُن کی سیاسی جدوجہد کو سامنے لانے کے لیے ادارہ ’’الحق‘‘ کی شائع کردہ یہ ضخیم چارجلدیں مضبوط جلدبندی ، خوبصورت سفید کاغذ اور رنگین تصاویر سے مزین کی گئی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ مولانا کی خدمات اور اُن کے جانشینوں کی یہ دینی، علمی اور ادبی سوغات اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔