ایک مرتبہ ذوالنون مصریؒ ایک پہاڑ کے دامن میں گھوم رہے تھے کہ ایک ہجوم پر نظر پڑی، پوچھا کہ یہ لوگ کیوں جمع ہیں؟ کسی نے بتایا کہ سامنے کی غار میں ایک عابد رہتا ہے جو سال میں ایک دن باہر نکلتا ہے، آج وہ باہر آنے والا ہے، یہ تمام لوگ مختلف امراض میں مبتلا ہیں، وہ باہر آکر ہر مریض پہ کچھ پھونکے گا اور پھر اندر چلا جائے گا۔ یہ باتیں ہورہی تھیں کہ عابد غار سے باہر نکلا، نحیف و ضعیف لیکن چہرہ نہایت پُرجلال، اس نے ہر مریض پر کچھ پڑھ کر پھونکا اور پھر غار میں واپس جانے کو تھا کہ ذوالنونؒ نے دامن تھام لیا اور کہا: ’’آپ نے جسمانی مریضوں کا تو علاج کردیا، یہاں کچھ دل کے مریض بھی ہیں‘‘۔ فرمایا: ’’ذوالنون! چھوڑ دو میرا دامن، تم غیر کا دامن تھام رہے ہو، اللہ سے ڈرو، کہیں وہ تمہیں غیروں ہی کے حوالے نہ کردے‘‘۔ ذوالنونؒ نے فوراً دامن چھوڑ دیا اور زندگی بھر اللہ سے اس گناہ کی معافی مانگتے رہے۔
(ماہنامہ چشم بیدار۔ فروری 2017ء)