کتاب
:
سیف مہریہ بر فتنۂ مرزائیہ
مؤلف
:
صادق علی زاہد
صفحات
:
432 قیمت:900روپے
ملنے کا پتا
:
ختم نبوت ریسرچ سنٹر، محلہ بال لیلہ، ننکانہ، پنجاب ،ورلڈ ویو پبلشر،
الحمد مارکیٹ، اُردوبازار، لاہور
فون
:
0300-4529446
03333585426
خاتم النبیین سرورِ کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آسکتا۔ آپؐ کے دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد کئی ملعون لوگوں نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا۔ برصغیر میں مرزا قادیانی ملعون نے بھی نبی ہونے کا ڈھونگ رچایا۔ اس معلون کی سرکوبی اور فتنۂ قادیانیت کے ردّ میں علمائے کرام، اکابر اور مشاہیر کے علاوہ عوام نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور ان شائاللہ تاقیامت کرتے رہیں گے۔
برصغیر میں پنپنے والے اس فتنہ کی سرکوبی کے لیے بفضلِ الٰہی بہت سے علمائے کرام جن میں مولانا محمد حسین بٹالوی، مولانا ثناء اللہ امرتسری، مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی، پیر مہر علی شاہ، مولانا ظفر علی خان،علامہ محمد اقبال، مولانا محمد انور شاہ کشمیری کے علاوہ بہت سے حضراتِ گرامی شامل رہے۔
زیر نظر کتاب ’’سیفِ مہریہ بر فتنہ مرزائیہ‘‘ دراصل پیرمہر علی شاہ گولڑی کی ردِّقادیانیت پر خدماتِ جلیلہ کا تحقیقی و تفصیلی جائزہ ہے۔ ختم نبوت کے تحفظ اور اس فتنہ کی سرکوبی کے لیے پیر مہر علی شاہ صاحب کا کردار روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔ کتاب ہذا کے مؤلف صادق علی زاہد جو کہ خود بھی ختم نبوت کے حوالے سے قابلِ قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اُن کا جامع تعارف صابر حسین بخاری اور سیّد شبیر حسین زاہد نے تفصیل سے کتاب کے مقدمہ و پیش لفظ (کارِپاکاں) میں دیا ہے۔ مؤلف نے اس کتاب میں اپنے موضوع کا تعارف پیش کرنے کے بعد پیر سیّد مہر علی شاہ کاایک جامع تعارف دیا ہے۔ اُس کے بعد کتاب کو آٹھ فصول میں تقسیم کیا ہے۔ پہلی فصل میں ابتدائیہ کے طور پیر مہر علی شاہ کا فتنہ قادیانیت کو سمجھنے اور اس کی طرف متوجہ ہونے کا جامع ذکر کرنے کے بعد دوسری فصل ’’ہدیہ الرسولؐ‘‘ میں پیر گولڑوی کی پہلی کتاب پر تبصرہ و تعارف لکھا ہے۔ چوتھی فصل میں آپ کی کتاب شمس الہدایۃ کا تعارف کراتے ہوئے قادیانی نورالدین بھیروی وغیرہ کے اعتراضات کے جوابات بزبان گولڑوی پیش کیے ہیں۔
چوتھی فصل ’’معرکۂ لاہور‘‘ (مرزا کے چیلنج کے جواب پیر مہر علی شاہ کا میدان میں آنا اور مرزا کی شکستِ فاش کا حال) اور پانچویں فصل میں پیر صاحب کی کتاب ’’سیف چشتیائی‘‘ کے حوالے سے تحقیقی معروضات تحریر کی ہیں۔ چھٹی فصل میں مہر علی شاہ اور دیگر علمائے کرام کے روابط اور اُن کی طرف سے حوصلہ افزائی کا ذکر ہے۔ ساتویں فصل میں پیر صاحب پر لگائے گئے بعض اتہامات کاردّ پیش کرنے کے بعد آٹھویں فصل میں سیّد گولڑوی پر کی سوانح و خدمات پر دیگر افراد کے تحقیقی کام کا جائزہ لیا ہے۔
فصول کے اختتام پر پانچ ضمیہ جات ہیں، آخر میں ماخذ ومراجع کی طویل فہرست بھی موجود ہے۔ ہر تحقیقی کتاب کی طرح مکمل حواشی کا التزام بخوبی کیا گیا ہے۔ کتاب بہترین کاغذ اور خوبصورت جلدبندی کے پیش کی گئی ہے۔