کتاب
:
تذکرہ
مفسرینِ پاکستان
مولف
:
سید محمد قاسم
ناشر
:
تذکرہ ہائوس، کراچی
‘صفحات
:
480 قیمت:1100روپے
رابطہ
:
0213699413
تذکرہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی یادداشت یا دستاویز کے ہیں۔ تذکرہ نگاری ایک اہم صنفِ ادب ہے۔ تذکرہ کا اطلاق اُس کتاب پر ہوتا ہے جس میں مذکورہ شخصیت کے مختصر حالات، وطن اور جائے قیام، علمی اور فنّی استعداد، تصنیفی اور تالیفی کارناموں کی نوعیت اور مذاق و معیار کے متعلق ابتدائی قسم کی ضروری معلومات درج ہوں۔
تذکرے، تاریخ نویسی کے لیے اساسی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ لیکن تذکرہ نگاری فی نفسہٖ آسان کام نہیں ہے۔ معروف لوگوں کے بارے میں معلومات نسبتاً آسانی سے حاصل ہوجاتی ہیں، لیکن غیر معروف افراد، خاص طور پر مرحومین کے بارے میں بعض اوقات معلومات کا حصول جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہوتا۔ تذکرہ نگار کی بنیادی ذمے داری مستند معلومات کا حصول ہے۔ صحیح معلومات کے حصول کے لیے اسے تحقیق کی جن دشوار گزار راہوں سے گزرنا پڑتا ہے اس کا اندازہ کچھ انھی لوگوں کو ہوسکتا ہے جو اس راہ کے مسافر ہوں۔
پیش نظر تذکرہ، پاکستان کے مفسرینِ کرام کا تذکرہ ہے۔ دنیا کی مختلف زبانوں میں قرآن کریم کی سیکڑوں تفاسیر لکھی جاچکی ہیں۔ مفسرین نے مختلف زبانوں میں اور اپنے اپنے ذوق کے مطابق قرآن کریم کی تفاسیر لکھی ہیں۔ مثلاً: تفسیر بالماثور، تفسیر اشاری، ادبی، عقلی اور کلامی وغیرہ۔ اردو زبان کا دامن بھی اس حوالے سے مالا مال ہے۔ غالباً عربی زبان کے بعد یہ شرف اردو زبان کو حاصل ہے کہ اس میں سب سے زیادہ تفاسیر لکھی گئی ہیں۔ تفسیر قرآن کے حوالے سے کی جانے والی تمام کاوشیں ملّتِ اسلامیہ کا مشترکہ علمی سرمایہ ہیں۔
فاضل مولف سید محمد قاسم ہمارے عہد کے ممتاز تذکرہ نگار ہیں۔ ”تذکرہ“ ہی کے نام سے شائع ہونے والے ایک سہ ماہی ادبی مجلے کے بانی اور مدیر اعلیٰ بھی ہیں اور تذکرہ نگاری کے حوالے سے کئی کارہائے نمایاں انجام دے چکے ہیں، جن میں سے پاکستان کے نعت گو شعراء (جامع ایڈیشن)، پاکستان میں غزل کے نعت گو شعراء اور خاک میں پنہاں صورتیں (کراچی کے مرحوم شعراء)، آثار امام ابن سیرین ؒ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ بالخصوص نعت گو شعراء کے تذکروں کے حوالے سے آپ کا کام لائقِ تحسین اور نعتیہ ادب کی ایک بڑی خدمت ہے۔
پیش نظر کتاب میں فاضل تذکرہ نگار نے بلا کسی تفریقِ مسلک و نظریات پاکستان کے140مفسرین کا تذکرہ کیا ہے۔ ان میں وہ افراد بھی ہیں جنھوں نے پورے قرآن مجید کی تفسیر لکھی ہے، اور وہ افراد بھی جنھوں نے قرآن مجید کے کچھ حصے یا کسی سورت کی تفسیر لکھی ہے۔ فاضل تذکرہ نگار نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ مفسرین کی جائے پیدائش، تعلیم و تعلم اور تفسیری خدمات سے متعلق درست معلوم فراہم ہوں۔ مرحومین کی تاریخ پیدائش، وفات، اور جو لوگ بقیدِ حیات ہیں ان کی تاریخِ پیدائش درج کرنے کا ہر ممکن اہتمام کیا گیا ہے۔
مفسرینِ پاکستان کے یہ تذکرے اگرچہ مختصر ہیں لیکن مفید معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ہر مفسر کے تذکرے کے بعد حوالہ جات اور آخر میں مصادر و مراجع کی فہرست بھی دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں کتاب کے آخر میں ضیا چترالی کا ایک طویل مقالہ بھی شاملِ کتاب ہے جس میں عربی کی معروف تفاسیر اور ان کے مفسرین کے حالات بیان کیے گئے ہیں۔ امید ہے کہ مستقبل کے محققین و مورخین اور علوم القرآن کے طالب علموں کے لیے یہ تذکرہ سودمند ثابت ہوگا۔