؏”ڈاکٹر صاحب ذرا جلدی دیکھیں، میرے بچے کی سانس بہت تیز چل رہی ہے، اس کو تیز بخار بھی ہے، کل رات کو تو بالکل ٹھیک تھا“۔ یہ کہتے ہوئے وہ رونے لگیں۔
وہ بہت زیادہ پریشان تھیں، صحیح طرح سے الفاظ بھی ادا نہیں کرپارہی تھیں۔ تسلی کے چند الفاظ بول کر ان کو بٹھایا، بچے کو چیک کیا، آکسیجن لگائی اور عملے کو ضروری ہدایات دیں بچے کے داخلے کے حوالے سے۔
”یہ نمونیا کیا ہے، کیسے ہوتا ہے، کیا کریں گے آپ؟ میرا بچہ ٹھیک تو ہوجائے گا ناں؟“ تھوڑا سکون میں آتے ہی بہت سارے سوالات ایک ساتھ کردئیے۔
وائرس، بیکٹیریا، یا فنگس (Fungi)… ان میں سے کوئی بھی جرثومہ سانس کی نالی یا خون کے ذریعے پھیپھڑوں(Lungs) میں داخل ہوجاتا ہے، وہاں انسانی جسم اس کے خلاف فوراً ردعمل میں کیمیائی مادوں سے اس کو ختم کرنے کی کوشش کرے جس کے نتیجے میں پھیپھڑوں میں سوجن اور بلغم جمع ہوجائے تو پھیپھڑوں کا وہ حصہ وقتی طور پر اپنے کام کے قابل نہیں رہتا اور پھیپھڑوں کے روز مرہ کے کام یعنی خون کی صفائی کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے ، جس کی وجہ سے خون میں آکسیجن کی کمی واقع ہوتی ہے اور آپ کی سانس کی رفتار بڑھ کر اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کرتی ہے ، اس کو سینے کا انفیکشن یا نمونیا کہا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے جسم میں جراثیم کے داخل ہونے کے عمل کو روکنے کے لیے دو طرح کے نظام ترتیب دئیے: ایک حفاظتی دیوار اور دوسرا کیمیائی مادوں کے ذریعے دفاع۔ سانس کی نالیوں میں موجود بال اور پھیپھڑوں میں موجود باریک ریشے(Cilia) حفاظتی دیوار کا کام کرتے ہیں، جب خون میں شامل وہائٹ سیل (WBC) اور کیمیائی مادے Leukotrine)) براہ راست ان بیرونی جراثیم پر حملہ کرکے ان کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مختلف عمر کے بچوں میں مختلف قسم کے جراثیم نمونیا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
نمونیا کے لیے موسم کی کوئی قید نہیں، نہ ہی نمونیا صرف ٹھنڈے موسم کی بیماری ہے۔ یہ گرمی کے موسم میں بھی ہوسکتا ہے۔ اس کا تعلق ماں کے کسی ٹھنڈی چیز مثلاً ٹھنڈا پانی، جوس یا آئس کریم کھانے سے نہیں… نہ ہی ماں کا نہانے کے بعد فوراً دودھ پلانے سے ہے۔
بچوں کو نمونیا روزانہ نہلانے سے بھی نہیں ہوتا… مگر عام طور پر نمونیا سرد موسم میں بڑھ جاتا ہے۔ بچوں میں عام طور پر نمونیا زیادہ تر وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، مگر بیکٹیریا بھی ایک بڑی وجہ ہے۔
سانس کی رفتار کی تیزی، تیز بخار، سانس میں تکلیف… عام طور پر ان نشانیوں کی بنیاد پر ہی نمونیا کی تشخیص کی جاتی ہے۔
بچوں میں مختلف عمر میں سانس کی رفتار کا علم ہونا بہت ضروری ہے، مثلاً نیوبورن بے بی میں 60 مرتبہ ایک منٹ میں، ایک ماہ سے تین ماہ کی عمر میں 50 مرتبہ ایک منٹ میں، اور تین ماہ سے دو سال تک 40 مرتبہ ایک منٹ میں سانس نارمل کی زیادہ سے زیادہ تسلیم کی جاتی ہے۔
یہاں یہ خیال رہے کہ جب کسی بچے کو بخار ہوتا ہے تو ہر ڈگری سینٹی گریڈ بڑھنے کے ساتھ سانس کی رفتار میں تقریباً 4 کا اضافہ ہوتا ہے، یعنی اگر کسی بچے کی سانس کی رفتار اس کی عمر کے حساب سے زیادہ ہے، اس کو بخار بھی ہے اور سانس لینے میں دشواری ہورہی ہے تو کلینکل بنیادوں پر اس کو نمونیا ہی کہا جائے گا، اور WHO اس کلینکل بنیاد پر ہی نمونیا کی تشخیص کی مجموعی طور پر ترویج کرتی ہے۔
عام طور پر ڈاکٹر اس کے ساتھ خون کے نمونے کا ٹیسٹ اور سینے کا ایکس رے بھی تجویز کرتے ہیں۔
چاہے ہم کلینکل بنیادوں پر یا لیب اور ایکس رے کی بنیاد پر تشخیص کریں، تشخیص کے بعد اگلا مرحلہ بچے کی سانس کی دشواری میں کمی کی کوشش اور اس کا حتمی علاج، آکسیجن، نیبولائزر کے ذریعے علاج، بخار کم کرنے کی ادویہ وغیرہ وغیرہ علاج میں مدد اور سانس میں دشواری کو کم کرنے کی کوشش، مخصوص اینٹی بائیوٹک اور اینٹی وائرل ادویہ سے نمونیا کے علاج کی حتمی کوشش۔
نمونیا کو آپ دو حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ ایک وہ جس کا علاج منہ سے کھلانے والی ادویہ کے استعمال سے ہوجائے، اور دوسرا جس میں اسپتال میں داخل کرنے اور انجکشن کے ذریعے علاج وغیرہ کی ضرورت پیش آئے۔
پاکستان میں ہر سال لاکھوں بچے نمونیا کا شکار ہوجاتے ہیں اور تقریباً 58000 بچے ہر سال اپنی پانچویں سالگرہ سے پہلے موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ نمونیا ایک قابلِ احتیاط اور قابلِ علاج بیماری ہے۔
پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں 22 فیصد اموات کا تعلق براہ راست نمونیا سے ہے۔ یہ وہ اموات ہیں جن سے بچا جاسکتا ہے۔
نمونیا کا شکار عام طور پر کمزور، لاغر، غذائی قلت کا شکار، صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھنے والے، کم تعلیم یافتہ ماں باپ کی اولاد، ماں کے دودھ کے بجائے بوتل سے دودھ پینے والے، یا ڈے کیئر میں داخل بچے ہوتے ہیں، اور وہ بچے بھی جن کو حفاظتی ٹیکے نہ لگے ہوں۔
ویکسین نمونیا سے بچاؤ کا سب سے بہترین طریقہ
پاکستان ایشیائی ممالک میں اول ملک ہے، جس نے 2007ء میں نیموکوکل (Pneumococcal Vaccine) اپنے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام میں شامل کی۔
اس کے علاوہ EPI، حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام میں شامل ، کالی کھانسی (Pertussis)، خسرہ ( Measles)،انفلوئنزا کی ویکسین ( Hib ) اور اب وائرس کی ویکسین جیسے RSV وغیرہ۔
یاد رکھیں نمونیا ایک جان لیوا بیماری ہے، جس میں چھوٹے بچے جلد متاثر ہوتے ہیں اور علاج میں اچھا خاصہ خرچ اور تکلیف برداشت کرنی پڑتی ہے اور بعض اوقات بروقت علاج نہ ہونے یا نمونیا کے برے اثرات سے موت واقع ہوجاتی ہے۔
احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں۔ نمونیا کی ویکسین حکومت کے قائم کردہ مراکز سے مفت لگوائیں۔
بچے کی سانس تیز چلنے اور بخار کی صورت میں قریبی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔