لاہور ملک کا دوسرا بڑا، جب کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا سب سے بڑا شہر اور صوبائی دارالحکومت ہے۔ ملک خصوصاً صوبہ پنجاب کے دور دراز علاقوں میں سابق حکومت کے پروپیگنڈے کے نتیجے میں یہ تاثر عام پایا جاتا ہے کہ لاہور کو گویا پیرس بنادیا گیا ہے، اور اس مقصد کے لیے صوبے کے تمام وسائل صوبائی دارالحکومت پر خرچ کیے جاتے رہے ہیں۔ لیکن اہلِ لاہور سے پوچھا جائے تو حقیقتِ حال یہ سامنے آتی ہے کہ یہاں عام شہری کی زندگی اجیرن ہے، محض میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین پر اندھا دھند سرمایہ خرچ کرنے سے شہریوں کے مسائل حل نہیں ہوجاتے، ’’اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا‘‘ کے مصداق زندہ دل کہلانے والے شہریانِ لاہور کو بے شمار دیگر مسائل کا بھی سامنا ہے۔ لاہور جو کبھی باغوں کا شہر کہلاتا تھا آج اسموگ سے دوچار اور آلودگی میں دنیا بھر میں سرفہرست قرار دیا جارہا ہے، جہاں لوگوں کے لیے سانس لینا دشوار اور عام شہری اس آلودگی کے سبب بے شمار مسائل سے دوچار ہے۔ پنجاب میں جو بھی حکومت آئی، اس نے لاہور کے شہریوں کو خواب تو بہت دکھائے مگر ان خوابوں کی تعبیر کے لیے اہلِ لاہور ہنوز ترس رہے ہیں۔
جماعت اسلامی جسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس میں سرمایہ دار ہیں نہ جاگیردار، اس کی قیادت بھی معاشرے کے نچلے اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہے، یوں یہ جماعت حقیقی معنوں میں عام آدمی کی نمائندگی کرتی ہے، اس کی قیادت عوام کے اندر رہتی ہے، لوگوں کے مسائل و مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے اور ان کے حل کے لیے کوشاں بھی رہتی ہے۔ جماعت اسلامی لاہور کی قیادت نے بھی گزشتہ کم و بیش دو سال سے عوامی مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل کی جدوجہد کی خاطر ’’اب جاگ میرے لاہور‘‘ کے عنوان سے تحریک برپا کررکھی ہے، اسی تحریک کے سلسلے میں جمعرات 30 دسمبر کو شدید سردی کے باوجود شہر کے ایک کونے کاہنہ سے ایک بڑا کارواں چلایا جو شہر کے دوسرے کونے میں شاہدرہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ کاہنہ چوک سے شاہدرہ تک جماعت اسلامی کے روڈ کارواں میں سیکڑوں گاڑیوں اور موٹر بائیکس پر ہزاروں افراد نے روڈ مارچ کیا اور ٹریفک کی روانی کو بھی جاری رکھا۔ روڈ کارواں میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیرالعظیم، امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری، امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد، سیکرٹری جنرل انجینئر اخلاق احمد، نائب امراء چودھری محمود الاحد، ضیاء الدین انصاری، ملک شاہد اسلم، وقار ندیم وڑائچ، حاجی ریاض الحسن، ڈپٹی سیکرٹری احمد سلمان بلوچ، امرائے علاقہ عبدالعزیز عابد، مرزا شعیب یعقوب، ڈاکٹر محمود خان، خالد احمد بٹ، سیف الرحمٰن، صدر جے آئی یوتھ لاہور عبداللہ ایڈووکیٹ، گروپ لیڈر جماعت اسلامی لاہور خلیق احمد بٹ، شاہد نوید ملک،جبران بٹ، ملک منیر احمد، عدنان ملک، اشفاق چغتائی، جہانگیر خان، مستقیم معین، فیض الباری، عمرحیات باجوہ، خالد صدیقی، احمد رضا بٹ، اے ڈی کاشف، عامر نور خان سمیت جماعت اسلامی کی لاہور بھر کی قیادت اور ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ کارواں کے راستے میں جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ لگائے گئے تھے جہاں موجود شہریوں نے کارواں کے مقاصد سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔
کارواں کے اختتام پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی لاہور میاں ذکر اللہ مجاہد نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے حکمرانوں نے دو لاہور بنا دیئے ہیں۔ لاہور کے لوگ حکومت کو سب سے زیادہ ٹیکس دینے کے باوجود بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ سرمایہ داروں اور امیروں کے لاہور میں سیکورٹی، پینے کا صاف پانی اور سڑکوں سمیت ہر بنیادی سہولت موجود ہے۔ متوسط اور عام آدمی کے لاہور میں کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔ شہر کی چند بڑی سوسائٹیوں کے سوا لاہور کی دیگر سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ اصل لاہور میں کوڑے کے ڈھیر، سڑکیں ٹوٹی، سیوریج ملا پانی، گیس کی لوڈ شیڈنگ، اسٹریٹ کرائم سمیت دیگر ہر مشکل اور پریشانی موجود ہے۔ ’’اب جاگ میرے لاہور‘‘ مہم لاہوریوں کا حق لینے کی توانا جدوجہد ہے۔ اہلِ لاہور نے آج روڈ کارواں میں بھرپور شرکت کرکے ثابت کردیا ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے کھڑے ہوگئے ہیں اور اِن شاء اللہ لاہوریے اپنا حق لے کر رہیں گے۔ شہر کے حکمرانوں اوراداروں کو لاہوریوں کو وہ تمام سہولتیں دینی ہوں گی کہ جن کا وہ ان سے بل وصول کرتے ہیں۔ لاہور کو حقیقی معنوں میں لاہور بنانے کے لیے حکمرانوں سے بھی ٹکرانا پڑا تو پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ لاہور کے مسائل کے حل تک جماعت اسلامی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ میاں ذکر اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ لاہور کے شہری بدترین مسائل کا شکار ہیں۔ شہر لاہور جو باغوں اور پھولوں کا شہر تھا اب فضائی آلودگی میں دنیا کا گندا ترین شہر ہے۔ شہر بھر میں جگہ جگہ گندگی اور کوڑے کے ڈھیر وں کی وجہ سے لوگ تعفن کا شکار ہیں۔ لاہور شہر کا پانی پینے کے قابل نہیں ہے۔ واسا ہر مہینے بل تو وصول کرتا ہے لیکن لاہوریوں کو صاف پانی دینے کے قابل نہیں ہے۔ لاہور کا ہر فرد پینے کے لیے خرید کر اپنے گھر میں پانی لاتا ہے۔ شہر کے باسیوں کے حق کے لیے حکمرانوں اور اداروں کا گھیرائوکرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ حکومت کا منی بجٹ غریبوں کے لیے خودکش حملہ ہے۔ مہنگائی کے ہوشربا طوفان نے عوام کو فاقوں اور خودکشیوں پر مجبور کردیا ہے۔ حکمران طبقہ منی بجٹ پاس کرکے مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کی قبر کھود رہا ہے، منی بجٹ سے ہر پاکستانی متاثر ہوگا، منی بجٹ میں 500 ارب کے ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔ نااہل حکومتی ٹیم منی بجٹ پاس کروانے کے لیے جھوٹے وعدوں اور طفل تسلیوں سے پوری قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ منی بجٹ کے بعد اشیائے خورونوش سمیت 1700 اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگا۔ ایک سال میں بجلی کی قیمت میں 18روپے 17 پیسے، پیٹرول کی قیمت میں 41، گھی 51، جبکہ کوکنگ آئل کی قیمت میں 54 روپے سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ظالم حکمرانوں نے رواں سال آٹے کی قیمت میں 200 فیصد اضافہ کرکے غریب آدمی سے دووقت کی روٹی بھی چھین لی ہے۔ جماعت اسلامی اب شہر لاہور کے لوگوں کو مسائل کی دلدل میں تنہا نہیں چھوڑے گی، اور مسائل کے حل تک ’’اب جاگ میرے لاہور‘‘ مہم کے تحت اپنی جدوجہد مزید آگے بڑھائیں گے۔ حکمرانوں اور اداروں کو اب لاہور کو حقیقی معنوں میں باغوں اور پھولوں کا شہر بنانا پڑے گا، ورنہ ان کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے اور چین سے سونے بھی نہیں دیں گے۔
جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل کے لیے کس قدر سنجیدہ ہے، اس کا اندازہ اِس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ مردوں کے بعد اب خواتین کو بھی اس جدوجہد کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ناظمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی لاہور ڈاکٹر زبیدہ جبیں کا امیر جماعت اسلامی لاہورمیاں ذکر اللہ مجاہد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔نائب ناظمہ لاہور عظمیٰ عمران، راشدہ شاہین، راحیلہ انجم اور انیلا محمود نے 3 جنوری کو لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے اس مؤقف کا اظہار کیا کہ ایک کروڑ سے زائد آبادی والا تاریخی شہر لاہور بدترین مسائل کا شکار ہے۔ شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ شہر لاہور کے گمبھیر مسائل فضائی آلودگی، ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی، گیس کی لوڈشیڈنگ، ٹریفک مسائل، چوری، ڈکیتی، ٹوٹی سڑکیں، گندگی، ابلتے گٹر اور منشیات فروشی ہیں، خواتین کے تحفظ کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات اور نئے قوانین بننے کے باوجود جرائم میں کمی نہیں ہوسکی، بلکہ گزشتہ برس کی نسبت سال 2021ء میں جرائم میں اضافہ ہوا۔2021ء کے دوران لاہور کی ماتحت عدالتوں میں100 سے زائد خواتین کے قتل کے مقدمات سماعت کے لیے پیش ہوئے، اور لاہور میں آخری ساڑھے چار ماہ میں48خواتین کو قتل کیا گیا۔ مقتول خواتین میں کم سن بچیاں اور معمر خواتین بھی شامل ہیں۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین ’’اب جاگ میرے لاہور‘‘ مہم کے دوسرے مرحلے میں خواتین و بچوں کے مسائل کے حل کے لیے باقاعدہ عوامی جدوجہد کا آغاز کررہی ہے۔ لاہور میں روزانہ ہزاروں ٹن پیدا ہونے والے کوڑے کو تلف کرنے کے لیے کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ لاہور کے گلی محلے کوڑے سے بھرے پڑے ہیں اور کسی وقت بھی وبائی امراض پھوٹ سکتے ہیں۔ چوکوں، چوراہوں،گلی اور محلوں میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں اور لاہور گندگی اور فضائی آلودگی کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر موجود ہے۔ معصوم بچے و بچیاں تعلیمی اداروں کی بدحالی، اور والدین مہنگے ترین فیس پیکیجز کی وجہ سے پریشان ہیں۔ اسموگ اور گندگی کی وجہ سے پورے ملک میں کہیں بھی تعلیمی سلسلہ تعطل کا شکار نہیں ہوا مگر لاہور میں طالب علم ایک ماہ میں صرف سولہ دن تعلیم حاصل کرپاتے ہیں، جبکہ باقی وقت گھروں میں گزارنے پر مجبور ہیں۔ پینے کے لیے صاف پانی موجود نہیں ہے۔ شہری بل واسا کو دے رہے ہیں اور پینے کے لیے پانی بازار سے خرید رہے ہیں۔ جبکہ واسا کے ذریعے نلکوں میں آنے والا پانی زہریلا ہے۔ ہر گھر کے لیے یہ بھی ممکن نہیں کہ پانی خریدا جاسکے۔ پانی کا بل پہلے تین ماہ بعد آتا تھا، اب ہر ماہ آتا ہے، وہ بھی دُگنا۔ سابقہ حکمرانوں نے شہر میں جگہ جگہ فلٹریشن پلانٹ لگائے تھے جو اب بند پڑے ہیں۔ ماضی میں صاف پانی کی کمپنی بنائی گئی تھی جو کرپشن اور اسکینڈل کی نذر ہوچکی ہے۔ بدقسمتی سے نااہل سابقہ اور ناسمجھ موجودہ حکمرانوں نے عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے بجائے من پسند پروجیکٹس پر عوامی پیسہ پانی کی طرح بہایا لیکن اس تاریخی شہر کے تاریخی ورثے کو محفوظ نہیں کرسکے۔ یہ پارکس و تفریحی مقامات منشیات فروشوں کی آماج گاہ ہونے کے ساتھ ساتھ صفائی وخوبصورتی سے محروم ہیں۔ عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا ہے۔ ہم اس ابتر صورت حال پر اپنے گھروں سے نکل کر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں اور اس بارے میں پُرعزم ہیں کہ لاہور کی خواتین لاہور کو تنہا نہیں چھوڑیں گی۔ جماعت اسلامی شہر لاہور کو ایک مثالی شہر بنانے کے لیے عوام کے ساتھ ہے۔ اس مقصد کے لیے 5 جنوری سے روزانہ شہر میں مختلف جگہوں پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے، جن میں خواتین و بچے بھرپور شرکت کریں گے اور اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں گے، کیونکہ حکمرانوں کی عدم توجہ اور قبضہ مافیا نے اس شہر کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اراکینِ قومی اور صوبائی اسمبلی صرف اور صرف حکمرانوں کے ڈھول بجا رہے ہیں۔