بچوں کے لیے ملٹی وٹامن کیوں ضروری ہے ؟

ڈاکٹر صاحب یہ ملٹی وٹامن کیا کام کرتے ہیں؟،کوئی فائدہ بھی ان کا ہے یا بس ایسے ہی لکھے جاتے ہیں،کیا ہم ان وٹامن کوکھانے سے حاصل نہیں کرسکتے؟، جی بالکل ہماری غذا میں سارے وٹامنز موجود ہیں مگر مجھے آپ یہ بتائیں کیا آج کے بچے صحت بخش غذائیں پسند کرتے ہیں یا صرف ذائقے دار غذائیں ؟رہی بات کے وٹامن کیا کرتے ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے غذا میں موجود ان مائکرونیوٹرینٹ / Micronutrients کا بڑا منفرد کام رکھا ہے ،مختلف وٹامنز کا مختلف اور ایک دوسرے کو تقویت دینے اور ایک دوسرے کے کام میں آسانی پیدا کرنے کی ذمہ داری،یہ کام کیمیائی عمل کے ذریعے کیا جاتا ہے،غذائی خامروں / coenzyme، اگر کسی مرحلے پر کوئی وٹامن جسم میں کم ہو تو وہ کیمائی عمل مکمل نہیں ہوپاتا جس کے نتیجے میں آگے کے تمام عمل رک جاتے ہیں اور بچے کی گروتھ متاثر ہوتی ہے یا وہ بار بار بیماری کا شکار ہوتا ہے،مثلاً ڈائریا،اعصابی کمزوری ،جلدی مسائل،یا خون کے سرخ ذرات میں خرابی، جس کے نتیجے میں آکسیجن اور غذا کی فراہمی میں مسائل وغیرہ،کل 13 اقسام کے وٹامن انسانی جسم کی مختلف ضروریات کے لیے روزانہ ضروری ہیں،جن میں سے 8 وٹامنزB کہلاتے ہیں جنہیں بی کمپلکس / B Complex کے نام سے بھی جانا جاتا ہے،یہ آپس میں ساخت کے لحاظ سے مختلف مگر ایک جیسے کام کرنے والے اور ایک دوسرے کے لیے Cofactor کے طور پر بھی کام کرتے ہیں،اعصابی نظام/ nervous system،سیل گروتھ ،ڈی این اے کی تشکیل، RBC کے بننے میں معاونت ،سرخ ذرات خون جو بچے کے جسم میں آکسیجن اور غذائی اجزاء کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کے ذمہ دار، توانائی کا حصول وٹامن B کے ذریعے ہی ممکن ہے،جسم میں جو غذا کھائی جاتی ہے جب تک وہ ایک خاص عمل سے نہ گزرے وہ جسم کا حصہ نہیں بنتی، کاربوہائیڈریٹ،پروٹین،چکنائی،غذا کے تین بڑے گروپس کو وٹامن B کے ذریعے ہی استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں توانائی کا سیل سے اخراج ہوتا ہے جس کے بغیر زندگی ممکن نہیں ،اس ہی لیےجو بچے غذائی اجزاء میں یہ وٹامنز حاصل نہیں کر پاتے وہ،چڑچڑاپن،تھکن ، کاہلی کا شکار پائے جاتے ہیں ،،ایسے تمام بچوں کو جہاں غذائی اجزاء کے ذریعے ان وٹامنز، مائیکرونیوٹرینٹ کی مجموعی طور پر ضرورت ہے وہیں ان کو B Complex اور دیگر وٹامنز کے ذریعے بہتر صحت مند زندگی کی طرف گامزن کیا جاسکتا ہے ، وٹامنز B Complex چونکہ پانی میں حل پذیر وٹامن ہیں اس لئے اگر بہت بڑی مقدار میں نہ استعمال کیے گئے ہوں تو جو جسم کی ضرورت سے زیادہ استعمال ہو جائیں وہ پیشاب کے راستے خارج ہوسکتے ہیں ،یعنی ان کے جسم میں لمبے عرصے جمع ہونے کے امکانات کم ہیں، وٹامن B Complex کا اثر چونکہ نروس سسٹم پر بہت زیادہ ہے اس لیے اس کے صحیح استعمال سے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں میں اضافے کے خاصے امکانات ہیں ، یعنی جو بچے کلاس میں کمزور ہیں ان کے لیے بہترین کارکردگی حاصل کرنے کے لیے ایک اچھا سپلیمنٹ ہے،اگر اس کو دیگر بنیادی ضروری غذائی اجزاء کے ساتھ ساتھ استعمال کیا جائے،اب سوال یہ ہے کہ وہ کون سی غذائیں ہیں جو ان 8 وٹامنز کی بہترین سورس ہیں ؟،انڈے ، دودھ ، پنیر ، گہرے سبز پتوں والی سبزیاں، رنگ برنگے پھل،آج کل موجود موسمبی،سنگترہ اور مشہور زمانہ ایوا کاڈو ان میں شامل ہیں ، اس کے لیے گوشت بھی اور بہت سارے ڈرائی فروٹس میں بھی ، اجناس میں براؤن چاول یعنی بغیر پالش کے چاول ، گندم کا بھوسہ ملا آٹا یعنی سفید آٹا نہیں ، اس کے علاؤہ پھلیاں مختلف اقسام کی جو کے ہمارے ملک میں دستیاب ہیں ،جن سے ہم سوپ بھی بناتے ہیں ، چونکہ ہمارے ملک میں متوازن غذا کا استعمال روز بروز کم ہوتا جارہا ہے اس لیے بچے اب زیادہ بیمار پڑنے لگے ہیں وجہ صاف ظاہر ہے،بازاری Blended غذائیں جس میں عام طور پر وٹامنز کے اجزاء کا خیال نہیں رکھا جاتا یا دوسرے معنوں میں غذائی اجزاء کو درست طرع سے پکایا نہیں جاتا وغیرہ،یا پھر بہت زیادہ تلی ہوئی اور غیر صحت مند اشیاء کا استعمال،جس کے نتیجے میں صحت متاثر ہوتی ہے. ضرورت اس بات کی ہے کے ہم اپنے جب اپنے بچوں کو پانچ چھ ماہ کی عمر سے غذا دینا شروع کریں تو صحت بخش گھر کی بنی غذائیں دیں ،اور بچے کو شروع سے ہی سبزیوں کی عادت ڈالیں تاکہ وہ غذائی قلت کا شکار نہ ہو،اور اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر کے مشورے سے کوئی ملٹی وٹامن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ بچے کی بہتر نشوونما ہو سکے ۔