ـ75 واں یوم تاسیس:اسلامی جمعیت طلبہ ایک تنظیم نہیں تحریک ہے

اسلامی جمعیت طلبہ ایک تنظیم نہیں بلکہ تحریک ہے،اس کی جدجہد اسلام اور پاکستان کے لیے ہے لاکھوں طلبہ اس سےوابستہ ہیں۔اور اپنی عظیم تاریخ اور روایات کے ساتھ اس کی جدوجہد کے سفر کو اب 74سال مکمل ہوچکے ہیں.23دسمبر اس کی تاسیس کا دن ہے جس کے حوالے سے ملک بھر میں تقریبات منعقد ہوئیں، اسی طرح کی ایک تقریب کا اہتمام۔
اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے تحت جامعہ کراچی کے شیخ زید اسلامک سینٹر کے گراؤنڈ میں ہوا یہ 75ویں یوم تاسیس کے موقع پر ایک بڑا کنونشن تھا جس میں شرکاء کی دلچسپی کے لیے اسٹیج ڈرامے و دیگر پروگرام ہوئے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق،ناظم اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان حمزہ صدیقی اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کے علاوہ جمعیت کے کارکنان اور سابقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کے تعلیم دشمن اقدامات کی وجہ سے ملک کی آئندہ نسلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ تعلیم کاروبار بن گئی، غریب کا بچہ مزدوری، حکمرانوں کے شہزادے اور شہزادیاں مہنگے ترین تعلیمی اداروں میں جاتے ہیں اور لندن اور امریکا کے لگژری اپارٹمنٹس میں رہائش پذیر ہیں۔ تعلیمی انقلاب لانے کے دعوے دار بتائیں ملک کے تین کروڑ بچے اسکولوں سے باہر کیوں ہیں؟ عام آدمی اپنے بچے کی اسکول کالج کی فیس تک نہیں دے سکتا۔ سرکاری اسکول بنیادی انفراسٹرکچر سے محروم، بچیوں کے سکولوں میں بیت الخلاء تک نہیں۔ پاکستان میں تعلیمی بجٹ خطے کے تمام ممالک سے کم ہے۔ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز نہ ہونے کی وجہ سے فیسوں میں اضافہ، طلبہ حقوق کی پامالی، ملک کو نئی قیادت کی عدم دستیابی اور دیگر مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ موجودہ اور سابقہ حکمرانوں نے وعدوں کے باوجود طلبہ یونین پر پابندی برقرار رکھی۔ یہ کہاں کا دستور ہے،18سال کا نوجوان ووٹ تو دے سکتا ہے، مگر اپنے تعلیمی ادارے میں یونین بنانے کا حق نہیں رکھ سکتا۔ ہماری اشرافیہ نہیں چاہتی کہ عام پڑھے لکھے نوجوان پارلیمنٹ میں جائیں اور ملک کی باگ ڈور سنبھالیں۔ کنونشن میں شہر بھر سے طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ طلبہ یونین پر پابندی ہٹائی جائے۔ طلبہ کو یونین سازی کا حق دیا جائے، طلبہ کے بار بار مطالبوں اور مظاہروں کے باوجود حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ حکمران طبقہ یونیورسٹیوں کی نوجوان قیادت سے خائف ہے۔ ایوانوں پر قابض جاگیردار اور وڈیرے نہیں چاہتے کہ ملک کے پڑھے لکھے نوجوان آگے آئیں۔ حکمران نوجوانوں کو صرف اور صرف استعماری ایجنڈے کی تکمیل کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ اسلامی جمعیت طلبہ ظالم اشرافیہ کے ایجنڈے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے تمام شعبہ ہائے زندگی میں اسلام پسنداور محب وطن قیادت فراہم کی۔جب تک جمعیت موجود ہے اللہ کے فضل و کرم سے ملک کی نظریاتی سرحدیں محفوظ ہیں۔ 75برسوں میں اسلامی جمعیت طلبہ نے تین نسلوں کو اسلام اور ملک سے محبت سکھائی ہے۔ جمعیت کے کارکنان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ خود بھی معاشرہ میں رول ماڈل بنیں اور نوجوانوں کو بھی اسلام اور نظریہ پاکستان سے محبت کا درس دیں۔ ملک کی نظریاتی اساس اور معاشرے کی اخلاقی اقدار کی حفاظت ہماری اوّلین ذمہ داری ہے۔ ہماری جدوجہد کا مقصد پاکستان کو عظیم اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔ وزیراعظم نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ریفارمز لانے کے بڑے بڑے وعدے کیے، مگر ان کے ہوتے ہوئے دونوں شعبے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے دور میں ہائرایجوکیشن کے بجٹ میں بے تحاشا کمی ہوئی ہے۔ یونیورسٹیز اور کالجز میں ریسرچ کے شعبے ویران ہو رہے ہیں۔ تعلیم ایک کاروبار بن چکا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں تعلیم دشمن اقدامات میں ملوث ہے۔ اساتذہ اپنے حقوق کی جنگ سڑکوں پر لڑ رہے ہیں اور حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ 23دسمبر 1947ء کو بانی جماعت اسلامی مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودی کی ہدایت پر وجود میں آئی جو 75سال بعد بھی پاکستان ہی کی نہیں دنیا کی سب سے بڑی نمائندہ طلبہ تنظیم سمجھی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک اس وقت ان گنت بحرانوں سے نبردآزما ہے۔ نئی نسل کے ذہنوں سے امت واحدہ کے تصور کو چھین لینے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ پاکستان کی پارلیمنٹ میں دین بیزار قوانین بن رہے ہیں اور ملک کے تعلیمی اداروں میں سیکولرازم کو پروان چڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان حالات میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ طلبہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پہلے سے زیادہ محنت کریں اور پاکستان کے نظریاتی تشخص کوقائم رکھنے میں کردار ادا کریں۔ نوجوان نسل جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ دین سے اپنا رشتہ جوڑے اور امت کی رہنمائی کرے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی ،سابق ناظم اعلی اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان ،حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ کیا۔ جمعیت وقت کے طاغوت کے خلاف متحد ہونے کا حوصلہ پیدا کرتی ہے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی کرتی ہے۔ حالات جیسے بھی ہوں جمعیت نے اپنی سرگرمیاں کبھی معطل نہیں کیں۔ جمعیت کی پوری تاریخ شہادت، قربانی اور جدوجہد سے مزین ہے،انہوں نے کہا کہ یہ مملکت اسلام کے نام پر وجود میں آئی لیکن بد قسمتی سے پاکستان بننے کے بعد ملک کا پورا نظام انگریزوں کے ذریعے مطابق چلایا گیا اوراسی انگریز کی غلامی کی وجہ سے ہی ہم سے ہمارا مشرقی بازو الگ ہوا۔ ہمارے آباؤاجداد نے کلمہ کی بنیاد پر مکتی باہنی سے لڑکر اپنی جانیں پیش کیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مجاہدین نے امریکہ کو شکست دی۔ ہم افغانستان کے جہاد کی حمایت کرتے ہیں جو روس اور(باقی صفحہ 41پر)
امریکہ کے خلاف کیا گیا، آدھا کشمیر بھی جہاد کے ذریعے سے حاصل کیا گیاتھا اور مقبوضہ کشمیر بھی جہاد کرکے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قومیت، عصبیت اور لسانیت کی سیاست کرنے والے آج نہیں رہے لیکن الحمدللہ آج جماعت اسلامی موجود ہے۔ جماعت اسلامی طلبہ یونین کو بحال کروانے کی جدوجہد کرے گی۔اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلی حمزہ صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جمعیت کے قیام کا مقصد امت کو متحد کرنا ہے۔ جمعیت نے طلبہ حقوق کی تحریک چلائی ہے اور ہر دور میں طلبہ کی رہنمائی کی، جمعیت طلبہ کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھے گی۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے نظریاتی و جغرافیائی سطح پر بھی جواں مردی سے مقابلہ کیا ہے۔ ملک پاکستان میں قادیانیوں کو باطل قرار دینے میں سب سے پہلے اسلامی جمعیت طلبہ نے جدوجہد کی ۔پروگرام سے ناظم کراچی حافظ حسن سلیم نے بھی خطاب کیا۔