کہتے ہیں کہ حضرت لقمان کے پاس ایک مرتبہ عقل آئی۔ عقل کوئی مجسم چیز نہیں، وہ کس طرح آئی اور کس طرح اس نے بات کی اسے جانے دیجیے، یہاں اپنی عقل کو کام میں لانے کی کوشش نہ کیجیے، صرف یہ دیکھیے کہ بات کتنی دلچسپ اور تجربے کی ہوئی۔ لقمان نے اس عقل سے پوچھا: ’’تُو کون ہے اور کہاں رہتی ہے؟‘‘ کہنے لگی: ’’میں عقل ہوں اور سر میں رہتی ہوں‘‘۔ پھر لقمان کے پاس شرم آئی۔ لقمان نے پوچھا: ’’تُو کون ہے اور کہاں رہتی ہے؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’میں شرم ہوں اور آنکھوں میں رہتی ہوں‘‘۔ پھر محبت آئی، اس سے بھی لقمان نے وہی سوال کیا۔ اس نے بتایا کہ میں محبت ہوں اور دل میں رہتی ہوں۔ اسی طرح تقدیر آئی، اس سے بھی وہی سوال کیا گیا۔ اس نے کہا: ’’میں تقدیر ہوں اور سر میں رہتی ہوں‘‘۔ لقمان نے کہا: ’’وہاں تو عقل رہتی ہے‘‘۔ اس نے جواب دیا: ’’یہ ٹھیک ہے مگر جب میں آتی ہوں تو عقل پہلے ہی رخصت ہوجاتی ہے‘‘۔ پھر عشق آیا، اس سے لقمان نے سوال کیا، کہنے لگا ’’میں عشق ہوں اور آنکھوں میں رہتا ہوں‘‘۔ آپ نے کہا کہ ’’وہاں تو شرم رہتی ہے‘‘۔ جواب دیا کہ ’’ہاں، لیکن جب میں اتا ہوں تو شرم اٹھ جاتی ہے‘‘۔ آخر میں طمع آئی، پوچھا ’’تُو کون ہے اور کہاں رہتی ہے؟‘‘ کہاکہ ’’میرا نام طمع ہے اور میرا مقام دل ہے‘‘۔ آپ نے فرمایا کہ ’’وہاں تو محبت رہتی ہے‘‘۔ اس نے جواب دیا کہ ’’بے شک وہ رہتی ہے لیکن جب میں آتی ہوں تو محبت بوریا بستر باندھ کر چل دیتی ہے‘‘۔
(ماہنامہ چشم بیدار۔ مارچ 2021ء)