بچوں کے لیے ٹیبلٹ کے بجائے روایتی کاغذوں والی کتاب بہتر

اگر آپ بہت چھوٹے بچوں کو کتاب سے آشنا کرنا چاہتے ہیں تو ٹیبلٹ کے بجائے روایتی کاغذوں والی کتاب ہی بہتر ثابت ہوتی ہے۔ اس سے ان کا ذخیرئہ الفاظ بڑھتا ہے اور بولنے کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس ضمن میں مشی گن میں واقع سی ایس موٹ چلڈرن ہسپتال کے ماہر ٹفنی میونزر نے ایک دلچسپ سروے کیا ہے۔ تجرباتی طور پر انہوں نے 77 والدین اور ان کے بچوں کے درمیان کتاب اور ٹیبلٹ کے تعلق کا مطالعہ کیا۔ ان بچوں کی عمریں 24 سے 36 ماہ تھیں۔ والدین سے کہا گیا کہ یا تو وہ ٹیبلٹ پر بچوں کو کہانیاں سنائیں یا تصاویر دکھائیں، یا پھر روایتی کتاب لے کر ان کے پاس بیٹھیں۔ جب جب کتاب پڑھتے یا کہانی سناتے ہوئے والدین نے بچے سے بات کی تو اس دوران بچے نے بھی اپنی جذباتی کیفیات کا اظہار کیا۔ عین اسی طرح سے بچے والدین کی گفتگو سن کر اپنی بات کرتے ہیں۔
ڈاکٹر ٹفنی کہتی ہیں کہ اس سے بچے کی لسانی اور دماغی نشوونما پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اگروالدین بچوں کے ساتھ بیٹھ کر کتاب پڑھیں تو اس کے بہت سے فائدے ہوتے ہیں: بچوں میں ذخیرئہ الفاظ بڑھتا ہے، والدین اور بچے کا رشتہ مضبوط ہوتا ہے، اور آگے چل کر اسکول میں کامیابی کے امکانات بھی روشن ہوتے ہیں۔ اس سے قبل نفسیات داںوں نے کہا تھا کہ چھپی ہوئی کتابیں پڑھتے وقت والدین بچے سے باتیں زیادہ کرتے ہیں، ان کا باہمی تبادلہ بہتر ہوتا ہے، جبکہ برقی (الیکٹرانک) کتابیں پڑھنے سے یہ فائدہ نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ شائع شدہ کتابوں کی تصاویر ہر زاویے سے بچے کو واضح نظر آتی ہیں اور یوں وہ انہیں بہتر طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ اس بنیاد پر ماہرین نے کہا ہے کہ ٹیبلٹ اور فون ہر گھر میں عام ہیں اور والدین انہیں بچوں کو پڑھانے یا کہانیاں سنانے کے لیے بھی استعمال کررہے ہیں۔ لیکن روایتی کتابوں کے مقابلے میں ان کی حیثیت بہت کم رہ جاتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اینی میشن اور اشتہارات کی وجہ سے بچے کی توجہ منتشر ہوتی ہے، جبکہ روایتی کتاب میں ایسا نہیں ہوتا۔ یوں اگر دو سے تین برس تک کے بچوں کے سامنے والدین کتاب کھول کر پڑھیں تو اس سے فائدہ ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل لاتعداد تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ دو سے تین سال تک کے بچوں کے سامنے تصویری کتب رکھ کر ان سے بات کی جائے تو ان کا ذخیرئہ الفاظ بڑھتا ہے اور وہ بہت کچھ تیزی سے سیکھتے ہیں۔