قدرت نے اپنی مخلوق کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مختلف نعمتیں پیدا کی ہیں۔ ہمارا خالق ہمارے مزاج اور فطرت سے واقف ہے، اس کو یہ معلوم ہے کہ کس موسم میں تغذیہ بدن کے لیے کس قسم کی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔
موسم گرما میں سبزیوں اور پھلوں کی بہتات ہوتی ہے۔ اگر ہم صرف سبزیاں اور پھل کھائیں تو وہ ہمارے بدن کی تمام ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔ ہم کوشش کرتے ہیں کہ ہر موسم کے پھل اور سبزی کی معلومات آپ تک پہنچائیں۔ اگر آپ کسی پھل، سبزی یا جڑی بوٹی کے متعلق جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں لکھ سکتے ہیں۔ آج ہم ایک ایسے پھل کے بارے میں بات کریں گے جو سبزی کا بھی کام دیتا ہے اور پھل کا بھی۔ آج کل تو گوشت کھانے کا موسم ہے، یہ گوشت گلانے کے کام بھی آتا ہے۔
پپیتے کا نباتاتی نام کیریکا پپایا (Carica Papaya) ہے۔ آج کل یہ بیجوں کے ذریعے دنیا کے تمام ممالک میں لگایا جاتا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں یہ اکثر تمام مقامات پر پیدا ہوتا ہے۔ کچا پپیتا باہر سے ہرا اور پکا ہوا زرد ہوتا ہے، اور اندر سے یہ زرد رنگ کا ہوتا ہے۔ اس میں کالی مرچ کے سائز کے بیج ہوتے ہیں۔کالی مرچوں میں اسی کے بیج ملا کر بیچے جاتے ہیں۔ کچے پپیتے کی سبزی بنائی جاتی ہے اور یہ مٹھائی، حلوہ وغیرہ بنانے کے کام بھی آتا ہے۔ پکے ہوئے پپیتے کو کھایا جاتا ہے جو کھانے میں میٹھا اور لذیذ ہوتا ہے، اس کا گودا بہت موٹا ہوتا ہے۔ گودے کے اوپر چھلکے کو چھیل کر اور اس کے بیجوں کو نکال کر اسے کھایا جاتا ہے۔ پپیتے بڑے بڑے درختوں پر لگتے ہیں۔ اس کے درخت دس سے پچیس فٹ تک اونچے ہوتے ہیں اور پھل تنے کے اوپری حصے میں اپنے ڈنٹھل کے سہارے لگے ہوتے ہیں۔ تنا سیدھا ہوتا ہے اور اس میں اکثر شاخیں نہیں ہوتیں۔
پپیتے کا درخت ہرقسم کی مٹی میںلگ جاتا ہے، لیکن کھار والی زمین میں یہ خوب نشوونما پاتا ہے۔ اس کا درخت 5 تا 6 سال تک پھل دیتا ہے۔ پپیتے کے درخت کی شاخیں اور جڑیں طب یونانی،آیورویدک اور طب چین میں استعمال کی جاتی ہیں اور نظام ہضم اور خون صاف کرنے میں مفید ہوتی ہیں۔
پپیتا زود ہضم پھل ہے۔ اس میں حیاتیں الف اور ج (وٹامن اے اور سی) کی کافی مقدار ہوتی ہے۔ اس کے مفیدِ صحت اجزا میں کیلشیم، فولاد، سوڈیم، پوٹاشیم اور حرارے (کیلوریز) شامل ہیں، جو کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نظام ہضم اور دانتوں کے لیے پپیتا بہت فائدے مند ہے۔ ایک چیز جو اسے دوسرے پھلوں سے منفرد کرتی ہے وہ اس کی شکر کی سطح برقرار رکھنے کی صلاحیت ہے۔ سو گرام پپیتے میں درج ذیل صحت بخش اجزا پائے جاتے ہیں:
حیاتین الف (A)1750بین الاقوامی یونٹ، حیاتین ب(B) تھایا مین.03 ملی گرام، رائبو فلاوین .04 ملی گرام، نایاسین .3 ملی گرام، حیاتین ج (C) 56ملی گرام، پروٹین .6 گرام، حرارے 39، نشاستہ 10 گرام، فولاد .3، فاسفورس 16ملی گرام، پوٹاشیم 470 ملی گرام۔
پپیتے میں ایک ایسا خامرہ (ENZYME) ہوتا ہے جو غذا ہضم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ اہم خامرہ ’’پاپین ‘‘ (PAPAIN)کہلاتا ہے۔ پاپین غذا میں شامل لحمیات کو حل کردیتا ہے، جس سے وہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہیں۔ یہ خامرہ جسم میں قدرتی طور پر اتنی مقدار میں نہیں ہوتا کہ فائدے مند ثابت ہوسکے۔ چنانچہ اگر ہم پپیتا مناسب مقدار میں کھائیں تو یہ نظام ہضم کی مزمن خرابیوں کو دور کردیتا ہے۔ پاپین اتنا فائدے مند ہے کہ اسے پپیتے سے علیحدہ کرکے سُکھا لیا جاتا ہے اور اس کے بعد اس کی گولیاں بنالی جاتی ہیں۔
یہ جوہر(PAPAIN) حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کسی صاف کپڑے پر کچے پپیتے کا دودھ لگا کر خشک کرلیں۔ کئی عدد پپیتوں کا دودھ اس پر خشک کرنے کے بعد اس کپڑے کو احتیاط سے جھاڑ لیں۔ جو سفوف کپڑے سے گرتا جائے اسے اکٹھا کرلیں۔ اسے ہر کھانے کے بعد ایک رتی کی مقدار میں شکر کے ساتھ استعمال کریں۔ اس سے کھانا خوب ہضم ہوگا اور بھوک خوب کھل کر لگے گی۔ اس سادہ سے نسخے کے استعمال سے سارا نظام ہضم بیدار ہوجاتا ہے، جگر خوب اچھی طرح کام کرتا ہے، آنتیں غذا کو ہضم اور جذب کرتی ہیں اور کھانے کی خواہش اور رغبت میں اضافہ ہوتا ہے۔
بعض لوگوں کو بھوک اس وجہ سے نہیں لگتی کہ ان کے معدے میں غشاے مخاطی کی چکنی رطوبت بہت زیادہ مقدار میں جمع ہوجاتی ہے، یا معدے کی دیواروں سے خارج ہونے والے ہاضم رس کی مقدار میں کمی آجاتی ہے اور اس وجہ سے انہیں بدہضمی رہتی ہے۔ کچے پپیتے کا سفوف ان تمام شکایات کا واحد اور مؤثر حل ہے۔
کچے پپیتے کا تازہ دودھیا رس جلد میں داد کے مقام پر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ یہ رس داد کے مقام پر لگانے سے پہلے اس جگہ کو کسی کھردری چیز سے کھرچ لیا جاتا ہے۔ اس کے لگانے سے خاصی جلن ہوتی ہے، لیکن اسی اعتبار سے فائدہ بھی جلد ہوتا ہے۔
پپیتا نظام ہضم کی شکایتوں میں بے حد مفید ہے۔ دوا کے طور پر اس کا کچا پھل استعمال کیا جاتا ہے۔ کچے پھل سے حاصل ہونے والا دودھیا رس، بیج اور گودا دوائی خواص سے بھرپور ہوتے ہیں۔کچے پپیتے کے دودھیا رس میں جو ہاضم جوہر پایا جاتا ہے وہ گوشت کو بہت تیزی سے گلا دیتا ہے۔ گوشت گلانے کی اس خصوصیت کا سب سے زیادہ فائدہ تکے بنانے والے اور کباب فروش حاصل کرتے ہیں۔ اگر کچے پپیتے کو سائے میں خشک کرکے اس کو باریک پیس کر رکھ لیا جائے تو گوشت پکاتے ہوئے اس سفوف کی صرف ایک چٹکی ڈال دینا کافی ہوگا، اور گوشت تھوڑی دیر میں بالکل گل جائے گا۔
پپیتا چوں کہ مانع تکسید ہوتا ہے، اس لیے کولیسٹرول کو بھی کم کرتا ہے۔ جب کولیسٹرول آکسیجن کے ساتھ مل جاتا ہے تو ردعمل کے طور پر شریانوں میں خون کے تھکے بننے لگتے ہیں، جن کی وجہ سے حملۂ قلب اور فالج ہوجاتا ہے۔ پپیتے میں ریشہ ہوتا ہے، اس لیے یہ کولیسٹرول کو گھٹاتا ہے۔ پپیتے کا ریشہ ضرر پہنچانے والے ایک مادے ہوموسسٹین (HOMOCYSTEINE)کو امینو ترشے میں تبدیل کردیتا ہے، جو نقصان دہ نہیں ہوتا۔ ہوموسسٹین شریانوںکو نقصان پہنچاتا اور حملہ قلب یا فالج کا سبب بنتا ہے۔
بڑھی ہوئی تلی اور جگر کے فعل کو درست کرنے کے لیے پختہ پپیتا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر پختہ پھل دستیاب نہ ہو تو کچا پپیتا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ٹکڑے یا قاشیں کاٹ کر سرکے میں بھگو دیں۔ آٹھ دس دن کے بعد روزانہ ایک ٹکڑا کھانا شروع کردیں۔ نظام ہضم کی اصلاح کے لیے نہایت مؤثر دوا ہے۔
پپیتا کھانے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ سرطان سے بچانے میں مدد کرتا ہے۔ پپیتے میں موجود مانع تکسید اجزا سرطان پیدا کرنے والے خلیوں کے خلاف مدافعت کرتے ہیں۔ حیاتیں ج اور ھ (وٹامن سی، ای) اور بیٹا کیروٹین مانع تکسید ہیں اور ہرقسم کے سرطان سے محفوظ رکھتے ہیں، چنانچہ اگر آپ اپنی روز کی غذا میں پپیتا شامل کرلیں تو سر طان ہونے کے خدشے سے محفوظ رہیں گے۔
پپیتا سوجن اور سوزش کو کم کرتا ہے۔ پپیتے کے ٹکڑوں کو جسم کے جلے ہوئے حصوں پر لگانے سے زخم جلد مندمل ہوجاتے ہیں۔ چنانچہ یہ جسم کے لیے فائدے مند ہے۔ یہ برص، چنبل اور خارش کو بھی ختم کرتا ہے۔ اس سے مہاسوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ پپیتے میں حیاتین ج، ھ اور بیٹا کیروٹین ہوتے ہیں، جو سوزش اور سوجن کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لہٰذا پپیتا کھانا فائدے مند ہے۔
پکا پپیتا آنتوں کی حرکتِ دودیہ کو تیز کرکے براز کے اخراج کی تحریک پیدا کرتا ہے۔ جو لوگ مستقل قبض کی شکایت میں مبتلا رہتے ہوں انھیں پپیتا روزانہ کھانا چاہیے۔ اس پھل کے استعمال سے بدہضمی، ریاحی تکلیف اور گیس پیدا ہونے کا عارضہ لاحق نہیں ہوتا۔
پپیتے کے دودھ اور بیج میں کیچوے یعنی پیٹ کے کیڑے ہلاک کرنے کی خاصیت موجود ہے۔ احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اس کے دودھ کے بجائے بیج استعمال کیا جائے، اس سے چند دنوں میں پیٹ کے تمام کیڑے خارج ہوجاتے ہیں۔ پکا ہوا پپیتا کھانے سے بدن کو غذائیت ملتی ہے، بھوک خوب لگتی ہے، ہاضمہ ٹھیک رہتا ہے اور قبض کی شکایت نہیں ہوتی۔
پپیتا پرانے دستوں کے لیے بہت مفید بتایا گیا ہے۔کچا پپیتا دست آور ہے۔ اس کا مزاج گرم و خشک ہوتا ہے۔ اس کی کڑھی بناکر عورتیں دودھ بڑھانے کے لیے کھاتی ہیں۔ کچے پپیتے کا رس رحم کی بیماریوں کے لیے مفید بتایا جاتا ہے۔ اگر زیادہ مقدار میں کھایا جائے تو حیض کھل کر جاری ہوجاتا ہے۔ بچوں کے پیٹ میں کیچوے یا کیڑے ہوں تو کچے پپیتے کا عرق پندرہ گرام، شہد اور پانی تیس گرام میں ملا کر پلانا چاہیے۔ اس کے بعد ارنڈی کا تیل تھوڑا سا پلا دیں تو تمام کیڑے اجابت کے ساتھ نکل جاتے ہیں۔ کچے پپیتے کا عرق یا دودھ چار گرام برابر کی شکر ملا کر تین خوراک بنالی جائیں اور دن میں تین بار ایک ایک خوراک دی جائے تو بڑھی ہوئی تلی ٹھیک ہوجاتی ہے۔ کچے پپیتے کے دودھ میں پایا جانے والا جز معدے کے جوس کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔