دنیا بھر میں گزشتہ برس نصف ارب (50 کروڑ) سے زائد افراد شدید غربت کا شکار ہوگئے، کیوں کہ کورونا وبا کے باعث انہیں صحت کے لیے اپنی جیبوں سے ادائیگیاں کرنی پڑیں۔ ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارئہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور عالمی بینک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ عالمی وبا نے بین الاقوامی سطح پر صحت کی خدمات کو متاثر کیا اور 1930ء کے بعد بدترین معاشی بحران نے جنم لیا جس نے لوگوں کے لیے صحت کی سہولیات کے لیے ادائیگی کرنا مزید مشکل بنادیا۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم نے کہا کہ ”تمام حکومتیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر اپنی کوششیں بحال اور تیز کردیں کہ ہر شہری کو مالی اثرات کے خوف کے بغیر صحت کی سہولیات تک رسائی ہوِ“۔ ڈی جی عالمی ادارئہ صحت نے حکومتوں پر زور دیا کہ ہیلتھ کیئر سسٹم پر اپنی توجہ بڑھائیں اور یونیورسل ہیلتھ کوریج کی راہ پر قائم رہیں جو ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہر کسی کی بغیر مالی مشکلات کے صحت سہولت تک رسائی ہے۔ خیال رہے کہ ہیلتھ کیئر امریکہ میں بڑا سیاسی مسئلہ ہے، جو ان صنعتی ممالک میں شامل ہے جہاں شہریوں کو عالمگیر تحفظ حاصل نہیں ہے۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق چونکہ غربت بڑھ اور آمدن کم ہورہی ہے اور حکومتوں کو سخت مالی رکاوٹوں کا سامنا ہے اس لیے مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ عالمی بینک کے عہدیدار نے کہا کہ ”عالمی وبا شروع ہونے سے پہلے تقریباً ایک ارب افراد اپنے گھریلو بجٹ کا 10 فیصد سے زیادہ حصہ صحت پر خرچ کررہے تھے، یہ ناقابل قبول ہے“۔ یہ دو نئی رپورٹیں تمام ممالک کے لیے ایک انتباہ اور رہنما خطوط پیش کرتی ہیں جیسا کہ وہ کووڈ 19 سے بہتر واپسی اور اپنی آبادی کو محفوظ، صحت مند اور مالی طور پر محفوظ رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔