وزیر اور کسان

ایک بادشاہ نے اپنے وزیر کو آدھی سلطنت دینے کا کہا، لیکن ساتھ ہی کچھ شرائط بھی عائد کردیں۔ وزیر نے لالچ میں آکر شرائط جاننے کی فرمائش کردی۔ بادشاہ نے تین شرائط تین سوالوں کی صورت میں بتائیں:
(1) دنیا کی سب سے بڑی سچائی کیا ہے؟، (2) دنیا کا سب سے بڑا دھوکا کیا ہے‘، (3) دنیا کی سب سے میٹھی چیز کیا ہے؟
بادشاہ نے وزیر کو حکم دیا کہ وہ ان تین سوالوں کے جواب ایک ہفتے کے اندر بتائے بصورت دیگر سزائے موت سنائی جائے گی۔ وزیر نے ملک کے تمام دانشوروں کو جمع کیا اور ان سے سوالات کے جوابات مانگے، وزیر ان میں سے کسی کے جواب سے مطمئن نہ ہوا اور سزائے موت کے خوف سے وہاں سے فرار ہوگیا۔ چلتے چلتے رات ہوگئی، اسی دوران اس کو ایک کسان نظر آیا جو کھرپی سے زمین کھود رہا تھا۔ وزیر نے اس کو اپنی مشکل بتائی۔ کسان نے اس کے سوالوں کے جواب کچھ یوں دیئے: دنیا کی سب سے بڑی سچائی موت ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا دھوکا زندگی ہے۔ تیسرے سوال کا جواب بتانے سے پہلے کسان نے کہا، اگر میں تمہارے سارے سوالوں کا جواب بتادوں، تو مجھے کیا ملے گا؟ سلطنت تو تمہارے ہاتھ آئے گی۔
یہ سن کر وزیر نے اسے بیس گھوڑوں اور اصطبل کا داروغہ بنانے کی پیش کش کی۔ کسان نے اسے مسترد کردیا۔ وزیر نے سوچا کہ یہ تو آدھی سلطنت کا خواب دیکھ رہا ہے۔ وزیر جانے لگا، تو کسان بولا: اگر بھاگ جائوگے تو ساری زندگی بھاگتے رہوگی اور بادشاہ کے بندے تمہارا پیچھا کرتے رہیں گے اور اگر پلٹوگے تو جان سے مارے جائوگے۔
یہ سن کر وزیر رک گیا اور اسے آدھی سلطنت کی پیش کش کی۔ کسان نے اسے لینے سے انکار کردیا۔ اتنے میں ایک کتا آیا اور پیالے میں رکھے دودھ میں سے آدھا پی کر چلا گیا۔ کسان نے وزیر سے کہا: ’’مجھے آدھی سلطنت نہیں چاہئے۔ بس تم اس بچے ہوئے دودھ کو پی لو، تو میں تمہارے تیسرے سوال کا جواب دوں گا۔ یہ سن کر وزیر تلملا گیا، مگر اپنی موت اور جاسوسوں کے ڈر سے دودھ پی لیا۔ کسان نے کہا: دنیا کی سب سے میٹھی چیز انسان کی غرض ہے، جس کے لئے وہ ذلیل کام بھی کر جاتا ہے۔ (ماہنامہ چشم بیدار۔ نومبر 2018ء)