کوئٹہ:ماہر اقبالیات ڈاکٹر رفیع الدین کی یاد میں ایک علمی مکالمہ

مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمے کے زیر اہتمام الحمد اسلامک یونیورسٹی کوئٹہ اور اقبالستان موومنٹ یو کے پاکستان کے اشتراک سے کوئٹہ میں معتبر و معروف مصنف و دانش ور ڈاکٹر محمد رفیع الدین مرحوم کے 52 ویں برسی کے موقع پر بین الاقوامی کانفرنس،،، کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت برطانیہ سے معروف مصنف و دانش ور پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان صاحب نے کی اور اسلام آباد سے الحمد اسلامک یونیورسٹی کے صدر جناب ڈاکٹر شکیل احمد روشن صاحب اعزازی صدارت فرمارہے تھے جبکہ کانفرنس کے مہمان خصوصی بزرگ قبائلی و سماجی شخصیت اور سابق وزیرِِاعلٰی جناب نواب غوث بخش باروزئی صاحب تھے،،، کانفرنس کا آغاز جناب سید فضل الرحمان کے تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوا اور افتتاحی گفتگو میزبان مجلس عبدالمتین اخونزادہ نے ادا فرمائے،،، جبکہ کانفرنس سے خطاب کرتے اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے سیکرٹری و دانش ور ڈاکٹر حافظ اکرام الحق یسین، اسپیشل سیکریٹری تعلیم جناب حیات کاکڑ، دعوہ اکیڈمی کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سید عزیز الرحمن،ایرانی سکالر و ڈائریکٹر خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کوئٹہ جناب ڈاکٹر سید محمد تقی زادہ واقفی،ایڈیشنل سیکرٹری و نوجوان سکالر جناب محمد فاروق کاکڑ،معروف اقبال شناس مصنف و دانش ور پروفیسر ڈاکٹر عبدالرئوف رفیقی،پشاور یونیورسٹی کے اسکالر و دانش ورپروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام،معروف ماہر تعلیم و محقق جناب زاہد جان مندوخیل،دانشور و امام جمعہ علامہ سید محمد ہاشم موسوی،شہید باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر لعل خان کاکڑ، ادارہ معہد الندوہ کوئٹہ کے استاد مفتی ڈاکٹر کلیم اللہ، براھوئی زبان کے ادیب و دانش ور جناب شیر احمد قمبرانی،ماہرہ تعلیم و پرنسپل صاحبہ محترمہ مسعودہ شاہ،معروف سماجی کارکن و شاعرہ محترمہ جہاں آراء تبسم،بلوچستان یونیورسٹی کے طالب علم جناب کلیم اللہ کاکڑ اور نوجوانوں دانش ور و تجزیہ نگار عامر خان مندوخیل ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد رفیع الدین مرحوم علمی و فکری سوالات کے جوابات فراہم کرنے کے قرآنک فریم ورک اور میتھڈیالوجی پر ورکنگ کرنے والے ممتاز دانشور و مفکر اور فلسفی و مصنف تھے وہ فکر اقبال کے مستند شارح اور معروف ماھر قرآنیات تھے، مجلس فکرو دانش نے ان کی یاد میں اس بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کرکے ان کے تعلیمات اور فکر و دانش کو زندگی بخشنے کے لئے نئے پیراڈایم میں علمی و فکری مکالمے اور فلسفہ و مذہب کے جوڑ کے ساتھ علم وترقی،حواص و عقل اور عشق و محبت کی الہامی راہنمائی و دانش مندی اجاگر کرنے کے لئے مثبت قدم اٹھایا ہے جس کی تحسین و آفرین ضروری ہے،،قائدین و دانش وروں نے کہا کہ مسلم اُمہ کے مسائل اور سیاسی عزائم کی ناکامیوں کے ساتھ صدیوں کے الجھتے مسائل اور سیاسی و سماجی شعور کی احیا کے لئے تعمیری ماحول میں انسانیت نواز مباحث اور دانش مندی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ورنہ تبدیلی اور ممکنات کے مواقع ضائع ہو جاتے ہیں اورالجھنیں و فکری مسائل میں حکیمانہ کمی کی بجائے اضافے ہی ہوجاتے ہیں،،،ڈاکٹر محمد رفیع الدین مرحوم نے بنیادی تصورات اور زندہ سوالات کو سنجیدگی سے ایڈریس کرنے کے لئے نئے عمرانی ارتقاء و فکری مکالمے کی احیاء کے لئے نئے سرے سے تعمیر و ترقی اور قرآنک فریم ورک کا ڈھانچہ تشکیل و تعمیر کرنے کا حکیمانہ اور بصیرت افروزعلمی و فکری اور ذہنی و سائنسی بیانیے کی تشکیل و تکمیل کا پیغام و طریقہ کار کے لئے نئے زمانے کے بدلتے ہوئے رحجانات و ترجیحات اور زندہ سوالات کو ایڈریس کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے،،اس موقع پر 21 ویں صدی کے معروف نظریات اور تصورات کی فریم ورک کا جائزہ قرآنک فریم ورک میں تجزیہ و فکری مکالمے کے سلسلے میں خواتین اور نوجوانوں و بزرگوں کے ساتھ ساتھ تہذیبی ارتقاء اور مادی ترقی و خوشحالی کے پیش نظر طلبہ وطالبات اور اساتذہ کرام و والدین کے تزکیہ و تطہیر کی ضرورت پوری کرنے کے لئے نئے پیراڈایم میں ترقیاتی اپروچ اختیار کرنے اور نئے نسلوں کے لئے درپیش چیلنجوں کا سامنا کرنے و دانش مندی سے جوابات فراہم کرنے کی کوششوں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا اور مجلس فکر و دانش جیسے معتبر و مستند دانش کدہ تھینک ٹینک کی حوصلے بلند کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا،پروگرام کے میزبانی کے فرائض و ریفریشمنٹ کا انتظام جناب عامر خان مندوخیل ایڈووکیٹ نے بحسن و خوبی سر انجام دئیے ،،، جبکہ رضاء کاروں میں مجلس فکر و دانش کے آن لائن اور بالمشافہ ٹیموں میں محترمہ صدف کیانی صاحبہ، نوید اقبال احمد خان،وقاص احمد خان، محترمہ شیر بانو ،ممتحنہ خان، ریان احمد خان اور جناب محمد آصف خان کے ساتھ الحمد اسلامک یونیورسٹی کے ڈپٹی رجسٹرار جناب ڈاکٹر محمد فہیم جعفر و ٹیم نے بھرپور کردار ادا کیا،،،اس موقع پر معززین و دانش وروں کی بڑی تعداد موجود تھی جن میں جناب بیبرس خان بڑیچ، محمد شمعون خان باروزئی،جناب میر محمد عاصم سنجرانی، محمد مسلم پانیزئی،جناب عبدالقیوم بیدار،جناب صابر صالح پانیزئی، جناب افتخار کاکڑ،جناب جمیل احمد کرد، محمد اقبال کاکڑ، جناب محمد حمزہ کاکڑ، جناب ڈاکٹر محمد شاہ صاحب، جناب افراسیاب خان ،جناب عبدالباسط بلوچ، جناب محمد سلیم افغان، جناب عجب خان ناصر ، جناب احمدشاہ ،،خواتین اور نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھے اور بھرپور توانائی و یکسوئی سے چار گھنٹوں سے زائد مکالمے و ڈائلاگ اور سیمنار و کانفرنس میں شرکت کی گئی۔