وٹامن سی موسم سرما میں مفید ،انار ،کینو ،سنگترہ کھائیں

”گلا خراب ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کہ گرم پانی میں شہد ملائیں اور تھوڑا سا لیموں بھی… سر! لیموں تو گلا پکڑ لے گا۔“ وہ حیرت زدہ آواز میں بولیں۔
”جی لیموں، شہد اور گرم پانی۔ لیموں یا اس طرح کے دیگر پھلوں کینو، موسمبی، مالٹا، سنگترہ، ٹماٹر وغیرہ وغیرہ… کیا خاص بات ہے ان میں! کبھی ہم نے سوچاکہ ان میں سے اکثریت سردی کے موسم میں ہی کیوں مارکیٹ میں نظر آتی ہے؟ جبکہ نزلہ، زکام، کھانسی وغیرہ عام ہوتے ہیں! کچھ تو ہوگی نا اللہ تعالیٰ کی مصلحت۔ ان تمام میں وٹامن سی بکثرت ہوتا ہے۔جی ہاں تمام رس دار پھلوں میں (Citrus Fruit) جن کا سائنٹفک نام Ascorbic acid ہے۔
یہ وٹامن سی جسم میں بہت دیر تک جمع نہیں رہتا اور اس کی ضرورت روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہے۔
پانی میں حل پذیر یہ وٹامن سی اگر زیادہ مقدار میں لے لیا جائے تو پیشاب کے ذریعے خارج ہوجاتا ہے، کم ہو تو جسم میں ایک خاص بیماری کا باعث بنتا ہے جس کو اسکروی (Scurry) کہتے ہیں۔
اسکروی میں جسم میںتھکاوٹ،جلد پربراؤن نشانات، مسوڑھوں کا سوج جانا اور مسوڑھوں سے خون وغیرہ۔
سائنس دانوں کی مسلسل توجہ اور ریسرچ کا مرکز یہ ایسکوربک ایسڈ (وٹامن سی)جسم میں کئی سرگرمیوں میں مصروف ہوتا ہے۔
آپ کو جہاں یہ جسم میں مسلسل ٹوٹ پھوٹ کے شکار سیلز اور کری ہڈی (Cartilage) کی مرمت کرتا نظر آئے گا، وہیں دوسری طرف جلد کی مختلف تہوں (Layers) کی اپنی جگہ موجودگی کو ممکن بناتے ہوئے ملے گا۔
جب آپ کے ننھے بچے یا بچی کا جسم موسمی تبدیلیوں کےاثرات اور آلودگی کے دباؤ میں آکر اسٹریس (Streas) کا شکار ہوگا اور زہریلے مادوں کا اخراج کرے گا جن کو آکسیجن فری ریڈیکل کہا جاتا ہے تو یہی وٹامن ”سی“ اس کا مقابلہ کرتا ہے، اور اس عمل کو Scavenger Activity کہا جاتا ہے، یعنی اس فری ریڈیکل کو کاؤنٹر کرنا تاکہ وہ جسم کو نقصان پہنچانے سے باز رہے۔
پھر یہ آپ کے جسم میں روز نئے بننے والے سیلز کے نتیجے میں پرانے سیلز کو ٹھکانے لگانے کے عمل میں بھی معاون ہوتا ہے۔ آپ سوچیں، روز نئے سیل بنتے ہیں تو پرانے کہاں جاتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے ان کا بھی انتظام رکھا ہوا ہے۔ اس سسٹم کو Apoptosis یا انجینئرڈ سیل ڈیتھ (Engineered Cell Death) کہا جاتا ہے۔
وٹامن ”سی“ ان پرانے سیلز کے وائٹ بلڈ سیلز کے ذریعے خاتمے کے کام میں بھی مددگار ہے۔
آگے بڑھتے ہیں۔ سائنس دانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ وٹامن ”سی“ کی کمی یا غیر موجودگی میں جسم انفیکشن کے لیے اچھی چراگاہ ثابت ہوتا ہے، یعنی انفیکشن کا جلد شکار ہوجاتا ہے۔
یہی نہیں بلکہ یہ Ascorbic acid جسم میں بننے والے سیلز کی تعمیر اور ڈی این اے کی ساخت میں بھی براہِ راست طور شامل ہوتے ہیں۔
کئی کیمیائی عمل کے دوران بطور عمل آمیز یا کیٹالسٹ بھی شامل رہتا ہے، اور جسم کے اندر پروٹین اور چکنائی کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔
ہم جو غذا بچوں کو کھلاتے ہیں اس میں موجود آئرن کے ہضم ہونے میں بھی معاون ہوتا ہے۔
یعنی قدرت نے اس ایک وٹامن میں بہت کچھ رکھا ہے، اور مزے کی بات یہ کہ یہ ہماری روزمرہ کی غذا میں شامل رہتا ہے۔ جتنے رنگین پھل اور سبزیاں یعنی مرچوں کی مختلف اقسام سے لے کر انار، انگور، خربوزے کی مختلف اقسام سب میں وافر۔
اگر آپ کے بچے کی غذا میں وٹامن ”سی“ سے بھرپور چیزیں نہیں تو اس کا اہتمام کیجیے، ورنہ وٹامن سی کو باہر سے جسم میں داخل کرنا پڑے گا بطور ڈراپس یا شربت۔
کیونکہ یہ وٹامن جسم مہں محفوظ نہیں رہتا اور جسم اس کو وٹامن ڈی کی طرح بناتا نہیں، اس لیے اس کا روزانہ حصول جسم کے کئی کاموں اور صحت مند زندگی کے لیے بہت ضروری ہے۔
سردیوں کے موسم میں قدرت کے تحائف یعنی انار، کینو، سنگترہ اور دیگر تمام پھلوں سے خود بھی محظوظ ہوں اور بچوں کو بھی بلاتکلف کھلائیں۔ یہ موسمی پھل آپ کے لیے نقصان دہ بالکل نہیں۔ اللہ تعالیٰ عالم الغیب اور نافع ہے، اور خوب جانتا ہے انسان کے لیے کیا فائدہ مند ہے۔