نوجوان کسی بھی ملک و قوم کا قیمتی سرمایا ہوا کرتے ہیں، ایسا سرمایا جو اقوام کے روشن مستقبل کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ الحمدللہ، ربِّ کائنات نے وطنِ عزیز پاکستان کو دیگر بہت سے انمول خزانوں اور قدرتی وسائل کی طرح نوجوانوں کے بیش بہا سرمائے میں سے بھی وافر حصہ عطا فرمایا ہے۔ ہماری مجموعی آبادی کا نصف سے زائد نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو ماشاء اللہ بے پناہ ذہنی و جسمانی صلاحیتوں سے بھی مالامال ہیں اور انہیں جب بھی موقع ملا ہے انہوں نے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے اور منوانے میں کبھی کوتاہی نہیں کی۔ گویا ہمارے نوجوان علامہ اقبالؒ کے وہ شاہین ہیں جن کے بارے میں انہوں نے فرمایا تھا کہ ؎
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
تحریکِ پاکستان سے شروع ہوں تو قیامِ پاکستان، استحکامِ پاکستان اور تحفظِ پاکستان کے ہر ہر مرحلے پر نوجوانوں کا کردار قابلِ ستائش رہا ہے۔ 1971ء میں تحفظِ پاکستان کی خاطر ’’البدر‘‘ اور ’’الشمس‘‘ کی شکل میں نوجوانوں کی قربانیاں ہماری تاریخ کا تابناک باب ہیں، پھر تحریک ختمِ نبوت، تحریک نظامِ مصطفیٰ اور تحریک تحفظِ ناموسِ رسالت سمیت ہر دینی، سیاسی اور سماجی تحریک میں پاکستانی نوجوانوں کا کردار مثالی رہا ہے۔ ماضیِ قریب میں وزیراعظم عمران خان کی تحریکِ انصاف کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانے میں بھی نوجوان نسل کا کردار نمایاں رہا، جس کا بڑا سبب امید کی وہ کرن تھی جس کی جوت جناب عمران خان نے ان کے دلوں میں جگائی تھی، مگر افسوس صد افسوس کہ اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے سب سے زیادہ مایوس بھی اسی طبقے کو کیا۔ ملک کی تعمیر و ترقی، بدعنوانی کے خاتمے، بدعنوانوں کو نشانِ عبرت بنانے، ملک کو ’ریاست مدینہ‘ بنانے اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے ایک کروڑ مواقع فراہم کرنے سمیت جتنے بھی وعدے جناب عمران خان نے انتخابی مہم کے دوران کیے تھے، ان میں سے کسی ایک کی تکمیل کی جانب کوئی ایک بھی مثبت قدم گزشتہ تین ساڑھے تین سال کے اُن کے دورِ اقتدار میں اٹھایا نہیں جا سکا، جب کہ اس کے برعکس مہنگائی اور بے روزگاری نے عام آدمی کی زندگی اجیرن بنادی ہے، خاص طور پر نوجوان اس صورتِ حال سے شدید مایوسی سے دوچار ہوئے ہیں، ان کے تمام خوش نما خواب چکناچور ہوگئے ہیں، مایوسی کی اس کیفیت کے سبب نوجوانوں میں منفی جذبات تیزی سے پروان چڑھنا شروع ہوگئے ہیں۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے نوجوان نسل کی اس کیفیت کا بروقت ادراک کرتے ہوئے مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں میں گرنے سے بچانے اور ان کے احساسات کو زبان دینے کی خاطر28 نومبر کو شہرِ اقتدار، اسلام آباد میں، جے آئی یوتھ کے پرچم تلے ملک بھر کے نوجوانوں کی اسمبلی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے منعقد کیا، ہزاروں نوجوانوں کے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جواں جذبات کی ترجمانی کا حق ادا کیا اور کہا کہ قوم پر مسلط حکمران اسٹیبلشمنٹ کی نرسریوں کی پیداوار اور عالمی سامراج کے ایجنٹ ہیں۔ ظالم جاگیر داروں، بدعنوان سرمایا داروں اور عالمی سامراج کے آلہ کار اِن حکمرانوں کو عوام کے دکھوں، مسائل اور مصائب کی کوئی پروا نہیں، انہوں نے ہمارے نوجوانوں کا مستقبل تاریک کردیا ہے، ہماری جامعات ہر برس ہزاروں کی تعداد میں بے روزگار پیدا کررہی ہیں، ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر اور تعلیم سے محروم ہیں، جب کہ ستّر لاکھ نوجوان نشے کے عادی ہو کر اپنی زندگیاں تباہ کرچکے ہیں۔ عمران اور نوازنے قوم کے بچوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا، یہ دونوں لندن کے کرکٹ گرائونڈ میں اکٹھے کرکٹ کھیلیں گے، قوم ان ظالموں کو گھر بھیجنے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے، اسلام آباد میں نوجوانوں کا یہ مارچ اپنے حقوق کے لیے جنگ کا آغاز ہے۔ ملک کے مستقبل سے متعلق مایوسی پھیلانے والوں کو جواب دیتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان قیامت تک قائم رہے گا، اس ملک کے نظریے اور جغرافیے سے غداری کرنے والوں کو بھگانے کا وقت آ گیا ہے، نوجوان ملک کی تقدیر بدلنے اور ظالم و بے رحم اور نااہل حکمرانوں سے نجات دلانے کے لیے تیار ہوجائیں۔ امیر جماعت اسلامی نے حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ وہ اگر چاہیں تو آج یہ ہزاروں نوجوان پارلیمنٹ ہائوس میں داخل ہو سکتے ہیں، مگر ہم پُرامن جماعت ہیں اس لیے اپنا احتجاج اور دھرنا ختم کرتے ہیں اور حکمرانوں کو انتباہ کرتے ہیں کہ وہ نوجوانوں کے مستقبل سے نہ کھیلیں اور ان کے راستے کی دیوار نہ بنیں
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بروقت اور درست انتباہ کیا ہے کہ حکمرانوں کو پاکستانی نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلنے اور مایوسی کی دلدل میں دھکیلنے کا کوئی حق نہیں، وہ اگر ملک و قوم کے مسائل کے حل کی صلاحیت سے عاری ہیں تو ان کے اقتدار سے چمٹے رہنے کا کوئی جواز نہیں، بہتر ہوگا کہ وہ نوجوانوں کو مزید نعروں سے بہلانے کے بجائے انہیں اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا موقع دینے کی خاطر راستے سے ہٹ جائیں، ورنہ اگر نوجوانوں نے مایوسی اور ناامیدی کی کیفیت میں فیصلہ کن احتجاج کا راستہ اختیار کیا تو یہ حکمرانوں کے لیے بہتر ہوگا اور نہ ملک و قوم کے مفاد میں …!!! (حامد ریاض ڈوگر)