ڈی چوک اسلام آباد حقوق طلبہ کنونشن

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اور ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حمزہ محمد صدیقی کا خطاب

اسلام آباد کے ڈی چوک میں اسلامی جمعیت طلبہ کے زیراہتمام حقوقِ طلبہ کنونشن ہوا، جس میں ملک کے طول و عرض سے جمعیت کے روڈ کارواں میں شرکت کرکے ہزاروں طلبہ نے طلبہ یونین کی بحالی، فیسوں میں کمی، تعلیمی بجٹ میں اضافے اور دیگر مطالبات کے ساتھ کنونشن میں شرکت کی۔ طلبہ کنونشن سے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق، نائب امیر میاں محمد اسلم، جماعت اسلامی صوبہ پنجاب (شمالی) کے امیر ڈاکٹرطارق سلیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، جنرل سیکرٹری اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان شکیل احمد اور ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حمزہ محمد صدیقی نے کنونشن سے خطاب کیا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ چند ووٹوں کی اکثریت سے حکومت نے پورا نظام بلڈوز کردیا۔ پی ٹی آئی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا سہارا آئندہ الیکشن میں شکست سے بچنے کے لیے لیا۔ حکومت نے جتنے قوانین پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پاس کروائے وہ عوامی مفادات کے بجائے حکمرانوں کے ذاتی مفادات کے گرد گھومتے ہیں۔ حکومت نے مشاورت کے جمہوری طریقے سے ہمیشہ راہِ فرار اختیار کی۔ ایوان کی کارروائی جعلی ہے، جو حکمران پارلیمنٹ میں چند سو کی گنتی کو یقینی نہیں بناسکے وہ ملک بھر میں شفاف الیکشن کے دعوے دار ہیں۔ وزیراعظم وہی کام ڈھٹائی سے کررہے ہیں جن کے خلاف وہ ماضی میں شور مچاتے تھے۔ جبر اور زور کے ذریعے کیے گئے فیصلے برقرار نہیں رہ سکتے۔ حکومت پہلے ہی آئی سی یو میں ہے، موجودہ حکمرانوں کا انجام بھی ماضی کے حکمرانوں سے مختلف نہیں ہوگا۔ ایوانِ اقتدار میں بیٹھے لوگ جان لیں کہ ظلم اور ناانصافی کا انجام بھیانک ہوتا ہے۔ وزیراعظم وعدہ پورا کریں اور طلبہ یونین پر سے پابندی اٹھائیں۔ جی ڈی پی کا پانچ فیصد تعلیم پر لگایا جائے۔ قومیں ایٹم بم اور اسلحہ کی بنیاد پر نہیں، تعلیم کی بنیاد پر ترقی کرتی ہیں۔ حکمرانوں نے غریب سے نوالہ اور طالب علم سے قلم اور کتاب چھین لی۔ والدین اپنے بچوں کی یونیورسٹیوں اور کالجوں کی فیسیں ادا نہیں کرسکتے۔ این ٹی ایس کے نام پر طلبہ کا استحصال ہورہا ہے۔ ہمارا تعلیمی بجٹ افغانستان اور بھوٹان سے بھی کم ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو تباہ کردیا گیا، بے روزگاری کا طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہا، نوجوان نسل نشہ اور ڈپریشن کا شکار ہے، مافیاز اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ملک کے وسائل ہڑپ کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی، پی پی پی، نون لیگ ایک ہی خاندان ہیں۔ ظالم اشرافیہ نے قوم کے ماضی اور حال سے کھلواڑ کیا۔ ملک کی ترقی میں اصل رکاوٹ کرپٹ اشرافیہ ہے۔ آئندہ نسلوں کو ان ظالموں سے بچانے کے لیے جماعت اسلامی کو طلبہ اور نوجوانوں کا ساتھ چاہیے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کی طلبہ حقوق اور تعلیم کے لیے جدوجہد کو سلام پیش کرتا ہوں۔
سراج الحق نے طلبہ کنونشن کے انعقاد پر اسلامی جمعیت طلبہ کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ جمعیت نے مارشل لا کے تاریک ادوار میں بھی تکلیفیں اور مصائب برداشت کیے، ہمارے طلبہ جیلوں میں گئے اور اس ملک کے تحفظ کے لیے شہادتیں پیش کیں۔ ہمارے ملک کی اشرافیہ، بھلے وہ حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں… اسے قوم کی کوئی پروا نہیں۔ ان حکمرانوں کی کرپشن اور لوٹ مار کی داستانیں پانامہ لیکس اور پینڈورا پیپرز کی زینت بنی ہوئی ہیں۔ پینڈورا کا ڈھنڈورا ہوا تو انہی تینوں پارٹیوں کے افراد کے نام سامنے آئے جو قوم پر مسلط ہیں۔ پی ٹی آئی مدینہ کی ریاست، اور تبدیلی کے نعرے کے ساتھ اقتدار میں آئی، مگر وہ شخص جو دن رات تعلیمی انقلاب لانے اور کرپشن کے خلاف باتیں کرتا تھا آج کرسیِ اقتدار پر بیٹھ کر سب کچھ بھول گیا۔ پی ٹی آئی حکومت کے سوا تین سالوں میں کرپشن بڑھی اور غریب کی زندگی اجیرن ہوگئی۔ تعلیم کا بجٹ مافیاز کھاگئے۔ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا گیا مگر لاکھوں برسرِ روزگار لوگوں سے روزگار چھین لیا گیا۔ سودی معیشت اور قرضوں کے پہاڑ نے ملک تباہ کردیا۔ انہوں نے وزیراعظم کو چیلنج کیا کہ اگر وہ اس زعم میں مبتلا ہیں کہ وہ یوتھ میں مقبول ہیں تو طلبہ یونین پر سے پابندی اٹھائیں اور اپنی مقبولیت کا اندازہ لگا لیں۔ وقت آگیا ہے کہ ظالم اشرافیہ سے نجات حاصل کرنے کے لیے پُرامن جمہوری جدوجہد کا آغاز کیا جائے۔
اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حمزہ صدیقی نے کہا کہ طلبہ کے آئینی و جمہوری حق کو بحال کرتے ہوئے فی الفور طلبہ یونین پر سے پابندی ختم کی جائے۔ موجودہ حکومت نے تعلیم کے بجٹ میں 23فیصد کمی کی اور طلبہ و طالبات کا استحصال کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایوانِ وزیراعظم کو یونیورسٹی اور گورنر ہاؤسز کو لائبریریوں میں تبدیل کیا جائے، تمام جامعات میں ہاسٹل بنائے جائیں، دو سالہ ڈگر ی پروگرام بحال کیا جائے،فیسوں کو کم کیا جائے، حکومت این ایل ای ختم کرکے پی ایم ڈی سی بحال کرے، طلبہ وطالبات کے لیے لیپ ٹاپ اسکیم کو بحال کیا جائے اور تعلیمی اداروں میں کرپشن ختم کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کرے۔