جب آنحضرتؐ کا وصال ہوا تو تمام صحابہؓ پر صدمے کا ایک پہاڑ ٹوٹ پڑا تھا اور سب پر گریہ طاری تھا۔ اس حالت میں اکثر صحابہؓ یہ کہتے سنے گئے کہ ’’کاش! ہم آپؐ سے پہلے مر گئے ہوتے، کیوں کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ کہیں آپؐ کے بعد فتنوں میں مبتلا نہ ہوجائیں‘‘۔
لیکن ایک صحابی حضرت معن بن عدیؓ یہ فرمارہے تھے:
”لیکن خدا کی قسم، مجھے یہ خواہش نہیں تھی کہ میں آپؐ سے پہلے انتقال کر جائوں، کیونکہ میں یہ چاہتا تھا کہ جس طرح میں نے آنحضرت ؐ کی حیات میں آپؐ کی تصدیق کی ہے، اسی طرح آپؐ کی وفات کے بعد بھی آپؐ کی تصدیق کروں۔“
چنانچہ حضرت معن بن عدیؓ جنگ ِیمامہ تک بقیدِ حیات رہے۔ آنحضرتؐ نے حضرت زید بن خطابؓ سے ان کی مواخات قائم کرادی تھی، چنانچہ ان دونوں دینی بھائیوں نے یمامہ کے مقام پر ایک ساتھ جام ِشہادت نوش کیا۔
(البدایہ والنہایہ۔ ص 339، ج6) (مفتی محمد تقی عثمانی۔ تراشے)