معارفِ سیرت

کتاب
:
معارفِ سیرت
مرتب
:
میاں محمد سعد خالد
صفحات
:
584، قیمت: 900 روپے
ناشر
:
دارالکتاب، لاہور
رابطہ
:
03334747671

دارالمصنفین اعظم گڑھ، علامہ شبلی نعمانی کے خواب کی عظیم الشان تعبیر ہے۔ صد ہا اہلِ قلم، دارالمصنفین کی آغوشِ علمی میں پل کر خود اس لائق ہوئے کہ اُن سے سیکڑوں افراد نے علمی و قلمی تربیت حاصل کی۔ ان میں سید سلیمان ندوی، حاجی معین الدین ندوی، مولانا عبدالماجد ندوی، مولانا ریاست علی ندوی، مولوی ابوظفر ندوی، مولانا شاہ معین الدین ندوی، مولانا عبدالسلام قدوائی، سید صباح الدین عبدالرحمٰن، مولانا ضیاء الدین اصلاحی جیسی مایہ ناز اور نابغہ روزگار شخصیات شامل ہیں۔ ان میں سے ہر شخصیت بذاتِ خود ایک دبستان اور ایک انجمن کی حیثیت رکھتی ہے۔ ان حضرات کی کوششوں سے دارالمصنفین کی مطبوعات کا معیار ہمیشہ بلند اور دائرہ خاصا وسیع رہا ہے۔ ان کے موضوعات بھی بڑے متنوع رہے ہیں۔ ان میں قرآنیات، سیرتِ نبویﷺ، حدیث، فقہ، سوانح و تذکرہ، تصوف، تاریخِ اسلام، تاریخِ ہند(بالخصوص عہدِ وسطیٰ کی سیاسی و تمدنی تاریخ)، فلسفہ، علم الکلام اور ادبیات جیسے اہم موضوع شامل ہیں۔ ان میں سے ہر ایک موضوع پر ادارے نے بڑی معیاری اور وقیع کتابیں شائع کی ہیں۔
دارالمصنفین کے ترجمان ماہنامہ ’معارف‘ کا اجرا جولائی 1916ء میں سید سلیمان ندوی نے علامہ شبلی نعمانی کی خواہش کے مطابق کیا۔ جس کے متعدد مقاصد میں سے ایک یہ بھی تھا کہ اسلام اور اسلامی علوم و فنون کی تاریخ مرتب کی جائے اور اسے جدید اسلوب و انداز میں پیش کیا جائے۔ چنانچہ سید سلیمان ندوی نے معارف میں خود بھی تاریخِ اسلام بالخصوص ہندوستان کی اسلامی تاریخ کے علمی و تمدنی و تہذیبی پہلوؤں پر مقالات لکھے، مستشرقین اور ان کے ہمنوا مؤرخوں کی دروغ گوئیوں کی تردید کی۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے اپنے رفقا کے علاوہ ملک کے دوسرے اہلِ علم و قلم کے تحقیقی کارناموں کو بھی شائع کیا۔
انسائیکلو پیڈیا آف اسلام کی جو حیثیت اس رسالے نے روزِ اوّل سے پالی تھی، آج بھی وہ برقرار ہے۔ تاریخِ اسلام اور اسلامی علوم و فنون سے متعلق شاید ہی کوئی ایسا پہلو ہو جو معارف کے ذریعے اجاگر نہ کیا گیا ہو۔ گزشتہ ایک صدی میں صرف سیرتِ طیبہﷺ ہی پر سو سے زائد تحقیقی مقالات و مضامین معارف میں شائع ہوچکے ہیں۔
پیش نظر کتاب ماہنامہ معارف اعظم گڑھ میں سیرتِ طیبہﷺ کے حوالے سے گزشتہ ایک صدی میں شائع ہونے والے مقالاتِ سیرت کا ایک عمدہ انتخاب ہے، جسے میاں محمد سعد خالد نےدقتِ نظر سے حیاتِ طیبہﷺ کی زمانی ترتیب سے مرتب کرکے کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔
معارفِ سیرت میں درجِ ذیل مقالا ت و استفسارات شامل ہیں: 1۔ تورات و انجیل کی دو بشارتیں، جن کے مصداق محمد مصطفیٰﷺ ہیں، 2۔ نسب نامہ نبویﷺ، 3۔ دوشنبہ، 12 ربیع الاول، حیاتِ نبویﷺ کا انقلاب آفریں مرحلہ، 4۔ کیا ولادتِ نبویﷺ کے وقت آپﷺ کے والد کی وفات ہوچکی تھی؟، 5۔ حضرت ثویبہ، رسول اکرمﷺ کی رضاعی ماں، 6۔ حضرت ام ایمن، رسول اکرمﷺ کی انّا، قیام مدینہ کے واقعات، 8۔ تزویج حضرت خدیجہ، اک مطالعہ، 9۔ بعثت سے قبل عصمتِ نبویﷺ، 10۔ عہدِ رسالت میں عرب و حبشہ تعلقات، 11۔ شق القمر کا ذکر قرآن مجید میں، 12۔ مکی مواخات، اسلامی معاشرے کی اولین تنظیم، 13۔ روایاتِ معراج، 14۔ ہجرت سے قبل مدینہ منورہ کی درس گاہیں، (باقی صفحہ 41پر)
15۔ تقویم ِاسلامی کا آغاز، 16۔ عہدِ بعثت کے یثرب (مدینہ) پر ایک نظر، 17۔ رسول اکرمﷺ کے عہد میں مدینہ کے یہود، 18۔ حضرت زینب کے نکاح کا پس منظر، اسلام میں نسلی غرور کا خاتمہ، 19۔ چند وفودِ عرب کے بارگاہِ نبویﷺ میں پہنچنے کی تاریخ، 20۔ رسول اللہﷺ کے صاحب زادے کی وفات اور سورج گرہن کا واقعہ، 21۔ دعوتِ نبویﷺ کے اصول و مقاصد، کتاب اللہ اور واقعاتِ سیرت کی روشنی میں، 22۔ رسول اللہﷺ کے خطوط امرا و سلاطین کے نام، 23۔ آنحضرتﷺ کا خط قیصر ِ روم کے نام، 24۔ رسول اللہﷺ کا آخری ہدایت نامہ، 25۔ 26۔27۔ تاریخ وفاتِ نبویﷺ، 28۔ رسول کریمﷺ کی تاریخِ وفات، 29۔ رسولِ کریمﷺ کا وقتِ وصال، 30۔ عہدِ نبویﷺ میں تحریر و کتابت کا رواج، 31۔ عہدِ نبویﷺ کی چند یادگار تحریریں
فاضل مرتب کی یہ کوشش لائق تحسین ہے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ وہ معارف میں سیرت کے موضوع پر شائع ہونے والے دیگر مقالات کو بھی کتابی صورت میں پیش کرنے کی سعی کریں گے۔ کتاب سلیقے سے شائع ہوئی ہے اور قیمت بھی مناسب ہے۔