وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے مختلف اضلاع کے دوروں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ہفتے کے روز ضلع مانسہرہ کا ایک روزہ دورہ کیا، جہاں انہوں نے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھا اور عوامی اجتماع سے خطاب بھی کیا۔ وزیراعلیٰ نے 20 کلومیٹر طویل منڈی مالی روڈ، 12 کلومیٹر طویل نواز آباد تا منڈی روڈ کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہ منصوبے بالترتیب 1.24 ارب اور 76 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیے جائیں گے۔ ان کے علاوہ وزیراعلیٰ نے 26 کلومیٹر سرن رائٹ بینک کینال کا سنگِ بنیاد بھی رکھا جو 2.8 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے بفہ میں پلے گرائونڈ کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا جو 70 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ نے 9 کلومیٹر طویل کوٹلی پائین تا چھتر پلین اور مانسہرہ سے اتر شیشہ تک 17 کلومیٹر طویل سڑک کی بحالی کا بھی سنگ ِ بنیاد رکھ دیا۔ یہ منصوبے بالترتیب 15 کروڑ اور 20 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے بفہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مانسہرہ میں میڈیکل کالج اور اسپورٹس اسٹیڈیم کی تعمیر کا اعلان کیا۔ انہوں نے بفہ کو سب ڈویژن کا درجہ دینے اور ہزارہ ریجن کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت تدریسی ہسپتال کے قیام کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے مانسہرہ میں تبلیغی مرکز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضلع مانسہرہ میں 42ارب روپے کے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے، جن کی تکمیل سے لوگوں کی زندگیوں میں ایک مثبت تبدیلی رونما ہوگی۔ مانسہرہ گریٹر واٹر سپلائی اسکیم پر اگلے تین مہینوں میں کام شروع ہوجائے گا، جبکہ سرن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بالاکوٹ کے زلزلہ متاثرین کے مسائل کے حل کی ذمہ داری انہوں نے خود لی ہے اور اگلے چار سے پانچ ماہ میں نیو بالاکوٹ سٹی کے مسئلے کے حل پر ٹھوس پیش رفت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگلے دو سال میں مانسہرہ میں اتنے ترقیاتی کام ہوں گے کہ ان سے ضلع کا نقشہ ہی تبدیل ہوجائے گا۔ محمود خان نے کہا کہ گزشتہ 70 سالوں میں دو سیاسی جماعتوں نے ملک کے ساتھ وہ کچھ کیا جو کوئی اپنے دشمن کے ساتھ بھی نہیں کرتا، یہ دو جماعتیں ملک کو قرضوں میں ڈبو کر آج مہنگائی کا رونا رو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کے بجائے ملکی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔ گزشتہ ادوار میں موٹروے کا ایک کلومیٹر 37 کروڑ روپے پر بنتا تھا جو موجودہ دور میں 17 کروڑ روپے میں بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو درپیش مشکلات کا بھرپور ادراک ہے اور حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لیے دوررس اقدامات کررہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے کے عوام کو صحت کارڈ، کسان کارڈ، فوڈ کارڈ، ایجوکیشن کارڈ اور دیگر اقدامات کے ذریعے ریلیف دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لیڈر ہر وقت غریب کا سوچتا ہے وہ مہنگائی کیسے کرسکتا ہے! موجودہ وقت سخت ضرور ہے لیکن یہ عارضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوموں پر سخت وقت آتے ہیں اور وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو سخت حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہیں۔ جو حکمران مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں کرتے وہ اپنی آنے والی نسلوں کو کچھ نہیں دے سکتے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت زراعت، صحت، صنعت اور دیگر شعبوں میں ایک ٹھوس منصوبہ بندی کے تحت آگے بڑھ رہی ہے۔ صوبے کو گندم کی پیداوار اور دیگر غذائی اجناس میں خودکفیل بنانے کے لیے پہلی صوبائی فوڈ سیکورٹی پالیسی منظور کی ہے۔ عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو ایک ایک کرکے پورا کررہے ہیں۔ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ٹریلین پلس بجٹ پیش کیا ہے اور اگلے بجٹ میں عوام کو بھرپور ریلیف دیا جائے گا۔ اگر ضرورت پڑی تو ترقیاتی فنڈز بھی عوام کو ریلیف دینے کے لیے استعمال کریں گے۔