امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا میں موجود آبی بخارات کو پانی میں تبدیل کرنے کی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے دنیا بھر میں ایک ارب افراد کے لیے پینے کے پانی کا بندوبست کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ فضائی آبی بخارات کو عملِ تکثیف سے پانی میں بدلنے والی ٹیکنالوجی کی مختلف اقسام گزشتہ کئی برسوں سے موجود ہیں جن کی بڑی تعداد میں اس مقصد کے لیے شمسی توانائی یعنی دھوپ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ’ایکس، دی مون شاٹ فیکٹری‘ نامی امریکی ادارے کے ماہرین نے ان ٹیکنالوجیز کی تمام اقسام، مختلف خطّوں میں موسمی حالات اور ہوا میں نمی کا جائزہ لے کر بتایا ہے کہ اگر موجودہ ٹیکنالوجی کو درست طور پر رائج کیا جائے تو ساری دنیا میں کم از کم ایک ارب افراد کےلیے پینے کے پانی کا انتظام ہوسکتا ہے۔
اس بارے میں ریسرچ جرنل ’نیچر‘ کے تازہ شمارے اور ’ایکس کمپنی‘ کی ویب سائٹ پر ایک حالیہ بلاگ میں بھی عالمی آبی قلت کا تفصیلی جائزہ لے کر اس کا ممکنہ حل پیش کیا گیا ہے۔ سرِدست دنیا بھر میں 2 ارب 20 کروڑ افراد کو پانی کی قلت کا سامنا ہے جن کی بڑی تعداد زیریں افریقہ، جنوبی ایشیا اور لاطینی امریکہ میں رہائش پذیر ہے۔ اگرچہ ان ٹیکنالوجیز میں مزید بہتری کی گنجائش ہے، لیکن اب بھی یہ اتنی پختہ ہوچکی ہیں کہ ہوا میں صرف 30 فیصد نمی پر بھی مناسب مقدار میں پانی بنا سکتی ہیں۔ ’ایکس کمپنی‘ کی ویب سائٹ پر مذکورہ بلاگ میں ایک کم خرچ آلے کا پروٹوٹائپ بھی پیش کیا گیا ہے جسے مختصر سی جگہ پر رکھا جاسکتا ہے، اور جو ہوا میں بہت کم نمی ہونے پر بھی 150 ملی لیٹر فی گھنٹہ کے حساب سے پانی بنا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، اسی بلاگ میں ماہرین کےلیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایسے ٹولز بھی دیئے گئے ہیں جنہیں استعمال کرکے ہوا سے پانی حاصل کرنے والے، یعنی ’سولر واٹر ہارویسٹنگ‘ کے آلات مؤثر بنائے جاسکتے ہیں۔