رکھ نہ آنسو سے وصل کی امید
کھاری پانی سے دال گلتی نہیں
(شیخ قدرت اللہ قدرت)
……٭٭٭……
رُخِ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں
اُدھر جاتا ہے دیکھیں یا ادھر پروانہ آتا ہے
(داغؔ)
……٭٭٭……
رات جب نیند سے مدہوش تھا آباد نگر
کیسی آواز تھی گرتی ہوئی دیواروں کی
(عطا الحق قاسمی)
……٭٭٭……
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جاجا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں
(اکبر الٰہ آبادی)