وہ چونگ شان کا بھیڑیا اور رحم دل عالم

تونگ کو نامی ایک عالم کی رحم دلی کا بڑا چرچا تھا۔ ایک دن وہ گدھے پر سوار ہوکر چونگ شان جارہا تھا کہ شکاریوں کا ایک گروہ دکھائی دیا۔ تھوڑی دیر بعد ایک خوف زدہ بھیڑیا دوڑتا ہوا اس کے پاس آیا اور التجا کرنے لگا: ’’رحم دل انسان، مجھے اپنے تھیلے میں چھپالو۔ میں اس افتاد سے بچ نکلا تو عمر بھر تمہارا شکر گزار رہوں گا‘‘۔ عالم نے یہ سن کر تھیلے سے کتابیں نکالیں اور بھیڑیے کو اس میں چھپا کر آگے پیچھے کتابیں چن دیں۔ اتنے میں شکاری بھی آپہنچے اور بھیڑیے کو غائب پاکر آگے چلے گئے۔ اب بھیڑیے نے تھیلے سے باہر آنے کو کہا اور عالم نے اسے آزاد کردیا۔
بھیڑیے نے تھیلے سے باہر نکلتے ہی دانت نکوس کر کہا: ’’وہ بدبخت لوگ میرا پیچھا کررہے تھے، یوں جان بچانے پر میں تمہارا احسان مند ہوں، لیکن بھوک سے میرا دم نکلا جارہا ہے، کھانے کو کچھ نہ ملا تو مر جائوں گا۔ اگر تم مجھے بچانا چاہتے ہو تو اجازت دو کہ میں تمہیں کھالوں‘‘۔ ساتھ ہی وہ عالم پر جھپٹ پڑا۔ عالم کو جان کے لالے پڑ گئے۔ خوش قسمتی سے ایک بوڑھا آتا دکھائی دیا۔ وہ لپک کر بوڑھے کے پاس پہنچا اور دہائی دینے لگا۔ ’’کیا ہوگیا؟‘‘ بوڑھے نے پوچھا۔
’’اس بھیڑیے کے پیچھے شکاری لگے ہوئے تھے۔ اس نے مجھ سے جان بچانے کی التجا کی‘‘۔ عالم بتانے لگا۔ ’’میں نے اس کی جان بچالی، مگر اب یہ مجھے کھانا چاہتا ہے۔ براہ مہربانی اسے سمجھائیں کہ یہ غلط حرکت کررہا ہے‘‘۔
’’جب اس عالم نے مجھے چھپایا تو میرے پائوں باندھ دیے، تھیلے میں دھکیلا اور اوپر کتابیں ٹھونس دیں، حتیٰ کہ میرے لیے سانس لینا دشوار ہوگیا۔ پھر یہ دیر تک شکاریوں سے باتیں کرتا رہا۔ یہ چاہتا تھا کہ میرا دم گھٹ جائے اور میں مر جائوں۔ اب میں اسے کیوں نہ کھائوں؟‘‘ ’’میرا خیال ہے کہ تم مبالغہ آرائی کررہے ہو‘‘ بوڑھے نے کہا۔ ’’ذرا مجھے تھیلے میں گھس کر دکھائو تاکہ اندازہ لگا سکوں کہ واقعی تمہارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے‘‘۔ بھیڑیا خوش خوش تھیلے میں گھس گیا۔
’’تمہارے پاس خنجر ہے؟‘‘ بوڑھے نے تونگ کو سے سرگوشی کی۔
تونگ کو نے خنجر نکالا تو بوڑھے نے اسے اشارہ کیا کہ بھیڑیے پر وار کرے۔
’’اس سے تو وہ زخمی ہوجائے گا!‘‘ تونگ کو بڑبڑایا۔
یہ سن کر بوڑھا قہقہہ لگاتے ہوئے بولا: ’’بھیڑیا انتہائی احسان فراموش نکلا، پھر بھی تم اسے ہلاک کرنے سے ہچکچا رہے ہو! تم بے حد رحم دل، مگر ساتھ ہی ساتھ سخت احمق بھی ہو۔‘‘
اور اس نے تونگ کو کے ساتھ مل کر بھیڑیے کو ہلاک کردیا۔
(ماہنامہ چشم بیدار، اپریل 2021ء)