انتیس اکتوبر فالج سے آگاہی کا دن ’’منٹ‘‘ زندگی بچا سکتے ہیں

 

جب کسی کو فالج ہوتا ہے تو ہر سیکنڈ جو گزرتا ہے، وہ نہایت ہی اہم ہوتا ہے۔ جیسے جیسے دماغ کے خلیے (نیورون) ختم ہونے لگتے ہیں ویسے ویسے ’’وقت‘‘ کی اہمیت ختم ہوتی چلی جاتی ہے۔ ’’وقت قیمتی ہے‘‘ مہم کا مقصد فالج کی علامات اور ہنگامی طبی دیکھ بھال تک ’’بروقت‘‘ رسائی کے فوائد سے آگاہی کو بڑھانا ہے۔
جی ہاں! ہر سال کی طرح امسال اکتوبر کی 29 تاریخ کو دنیا بھر میں عالمی یومِ فالج منایا جائے گا۔ 2021ء میں ورلڈ اسٹروک آرگنائزیشن نے اس دن کا مرکزی خیال “Minutes Can Save lives” یعنی ’’منٹ زندگی بچا سکتے ہیں‘‘ تجویز کیا ہے۔ اس مرکزی خیال کا بنیادی مقصد عام انسانوں تک یہ بات واضح طور پر پہنچانا ہے کہ فالج کی علامات کو جانیں، ان علامات کو پہچانیں، اور اِن علامات کے کسی بھی انسان میں ظاہر ہونے پر ذرا سا بھی وقت ضائع کیے بغیر ہنگامی طبی دیکھ بھال کے لیے فوری طور پر ہسپتال سے رجوع کریں۔ جیسے جیسے وقت ضائع ہوگا ویسے ویسے مریض کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔ ہمارا ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ رب العزت کے ہاتھ میں ہے، اور یہ حکم بھی ہے کہ بہتر اور فوری علاج کا حصول لازمی ہے۔ لہٰذا اِس سال ہم اِس تحریر کے ذریعے ایک بار پھر عوام تک یہ بات پہنچانے کی اپنی سی کوشش کریں گے کہ امسال عالمی یومِ فالج کے مرکزی خیال کی اہمیت کو جانتے ہوئے فالج کی علامات کو سمجھیں، اور اِن علامات کا آغاز ہوتے ہی فوری طور پر ہنگامی طبی سہولت کے حصول کے لیے ہسپتال سے رجوع کریں۔ اس کے نتیجے میں متعلقہ مریض کی جلد تشخیص کے ساتھ ہی جلد علاج شروع ہوسکے گا۔
عالمی اسٹروک (فالج) آرگنائزیشن (WSO) کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 13 ملین سے زائد انسانوں کو فالج ہوتا ہے، اور ان میں سے تقریباً ساڑھے 5 ملین لقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔ جس کسی انسان کو فالج کا عارضہ لاحق ہوتا ہے اس کے اثرات قلیل یا طویل مدتی ہوسکتے ہیں۔ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ دماغ کا کون سا حصہ فالج ہونے کے باعث متاثر ہوا اور کتنی جلدی اس کا علاج شروع ہوا ہے۔ فالج کا مرض جب لاحق ہوتا ہے اور زندگی بچ جاتی ہے اس کے باوجود ہر مریض مختلف قسم کے مسائل سے بہرحال دوچار رہتا ہے جس میں بالعموم چلنے پھرنے یا بولنے کے مسائل زیادہ ہوا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان مریضوں کی سوچ بچار اور احساسات بھی متاثر ہوجایا کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ درمیانی عمر کے افراد میں فالج کی شرح پاکستان میں زیادہ ہے۔ ہمارے خطے میں نوجوانوں خاص طور پر خواتین میں اس کا تناسب بڑھا ہوا ہے۔ ہمارے ملک میں (جو کہ آبادی کے اعتبار سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے) تقریباً پانچ فیصد نفوس فالج کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
فالج کی علامات ظاہر ہوتے ہی علاج تک تیز رسائی نہ صرف زندگی بچاتی ہے بلکہ صحت یابی کے امکانات کو بھی بہتر بناتی ہے۔ جیسے ہی فالج کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوں، فوری طور پر ایمبولینس کو کال کریں۔ فالج سے متعلق معلومات، بچائو، احتیاطی تدابیر، مرض کی تشخیص، علاج اور بعدازاں بحالی کے اقدامات پر منظم و بڑے پیمانے پر توجہ نہ دی گئی تو آنے والے سالوں میں ہمارے معاشرے میں فالج زدہ نوجوانوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافے کا خطرہ ہے۔
فالج وسائل سے محروم ممالک میں رہنے والے افراد کو غیر متناسب طور پر متاثر کرتا ہے۔ 2000ء سے2008ء تک کم آمدن سے درمیانی آمدن والے ممالک (جن میں ہمارا ملک بھی شامل ہے) میں فالج کے واقعات کی مجموعی شرح زیادہ آمدنی رکھنے والے ممالک کے مقابلے میں 20 فیصد بڑھ گئی۔ آج ہر تین میں سے دو افراد جو فالج کا شکار ہوتے ہیں، کم اور درمیانی آمدن والے ممالک کے شہری ہیں۔
فالج کا باعث بننے والی بیماری کا ایک اہم عمل خون کی شریانوں کا تنگ ہونا (ایتھرو سکلروسیس) ہے۔ فالج کے امکانات عمر کے ساتھ نمایاں طور پر بڑھتے ہیں۔ تمباکو نوشی (ہمارے ملک میں انواع و اقسام کے تمباکو کا استعمال ہے)، جسمانی غیر فعالیت (تساہل پسندی)، غیر صحت مند خوراک کا استعمال، نشہ آور اشیا کا استعمال، بلند فشارِ خون (بلڈ پریشر)، ذیابیطس (شوگر)، دل کی دھڑکن میں تبدیلی، کولیسٹرول (خون میں چربی کا اضافہ)، مٹاپا، ذہنی و نفسیاتی امراض/ تنائو، جینیاتی وجوہات جیسے عوامل فالج کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلیوں نے بھی فالج ہونے کی وجہ بننے میں کردار ادا کیا ہے۔
فالج ہونے پر گھر پر مت رکیں!
دنیا بھر میں فالج کے علاج معالجے میں بہت جدت آچکی ہے۔ ہمارے ملک میں ہی کم از کم بڑے شہروں کی حد تک بڑی تعداد میں نیورولوجسٹ و دیگر طبی عملہ دستیاب ہے جو کہ فالج کے علاج کے لیے تربیت یافتہ ہے، اس کے باوجود ابھی بھی بہت بڑے پیمانے پر تمام صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کی سطح پر فالج یونٹ کا قیام عمل میں لائیں تاکہ ہمارے معاشرے کی اکثریت معیاری علاج کی سہولیات سے مستفید ہوسکے۔ لہٰذا موجودہ تناظر میں یہ بات پہلے سے کہیں زیاد اہم ہے کہ ہم فالج کی علامات کو جانتے ہی فوری ہنگامی طبی امداد کے لیے ہسپتال سے رجوع کریں، اور کسی بھی صورت گھر پر مت رکیں۔
فالج سے محفوظ رہیے!
فالج سے محفوظ رہنے کے لیے سب سے پہلے حکومتی سطح پر Brain Attack یعنی ’’دماغ کا دورہ‘‘ کو فالج کی علامات کے تناظر میں عام فہم انداز میں سمجھانے کے لیے لوگوں کو آگاہی فراہم کی جائے۔ جب تک عوام میں اس بات کا بڑے پیمانے پر شعور اجاگر نہیں ہوگا اُس وقت تک لوگ فوری علاج کے لیے درست جگہ جانے سے قاصر رہیں گے، بروقت اور فوری طبی سہولت حاصل کرنے کے نتیجے ہی میں علاج کے بہتر نتائج ملیں گے۔
ہمارے ملک میں سرکار، مساجد، کالج… غرض آگاہی کے تمام ذرائع سے اس مرض کے لیے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پہلے تو اس مرض ہی سے بچا جاسکے، اور مرض ہونے کی صورت میں بروقت و درست علاج ممکن ہوسکے۔ صحت مند معاشرے کا قیام اجتماعی کوششوں و عملی اقدامات کے نتیجے ہی میں ممکن ہے۔
فالج ایک ایسا مرض ہے جس میں جسم کا کوئی بھی حصہ اچانک کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ آسان انداز میں سمجھنے کے لیے یوں کہا جاسکتا ہے کہ فالج بنیادی طور پر دو قسم کا ہوتا ہے، ایک Ischemic، اور دوسرا Hemorrhagic، یعنی یا تو عام طور پر شریان پھٹ جاتی ہے یا پھر خون گاڑھا ہوجانے یا جم جانے کے باعث فالج ہوجایا کرتا ہے۔ فالج قابلِ علاج مرض ہے اور اس کی علامات ظاہر ہونے پر کسی بھی صورت وقت ضائع نہ کرتے ہوئے ہنگامی طبی امداد کے لیے ایمرجنسی ہسپتال لائیں۔
زندگی بچایئے… فالج کی علامات جانیے
دنیا بھر میں اس کو سمجھنے کے لیے لفظ استعمال ہوتا ہے FAST (تیز) یعنی
FACE یعنی چہرہ: اچانک چہرے کی ساخت میں تبدیلی واقع ہوجائے، ایک جانب لٹک جائے۔
ARM یعنی بازو: اچانک کسی بازو میں کمزوری واقع ہوجائے۔
SPEECH یعنی بات چیت: اچانک الفاظ کی ادائیگی میں تبدیلی/ ٹیڑھے/ بولنے میں دقت واقع ہوجائے۔
TIME یعنی وقت: جلدی کریں، فوری طبی ہنگامی امداد حاصل کریں ، کیونکہ وقت گزر گیا تو دماغ کے نظام میں مستقل خرابی رونما ہوسکتی ہے، لہٰذا ’’منٹ‘‘ زندگی بچا سکتے ہیں!
درج بالا علامات ظاہر ہوتے ہی وقت ضائع کیے بغیر مستقل معذوری سے بچنے کے لیے ماہر امراضِ دماغ و اعصاب (نیورولوجسٹ) سے ہی رجوع کیا جائے۔ ہمارے ملک میں فالج کا علاج میسر ہے، مگر دوسری طرف یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ بڑی تعداد معیاری و سستے علاج سے محروم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مریض مستند علاج کے حصول کے بجائے مختلف ٹوٹکوں پر عل کرکے مرض کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔
کووڈ۔ 19 کی وبا کے شواہد نے بتایا ہے کہ اس انفیکشن (Covid-19) کے باعث فالج ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کووڈ۔19 کی وجہ سے فالج کا خطرہ ایسی عمر کے افراد میں بڑھا/ فالج ہوا جو بالکل نوجوان تھے، مگر اس وبا میں اس کے باعث انہیں فالج کا مرض لاحق ہوا۔