انجمن مترجمین کراچی(Karachi Translators’ Society) اور کراچی پریس کلب کی ادبی کمیٹی کے اشتراک سے عالمی یومِ ترجمہ کے موقع پرکراچی پریس کلب میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں ملک کے نامور صحافیوں، ادیبوں،محققین اور مترجمین نے ذوق و شوق سے شرکت کی۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر نثار احمد زبیری (سابق مدیر ہفت روزہ اخبار جہاں کراچی اور سربراہ شعبہ صحافت جامعہ کراچی) تھے۔ جبکہ دیگر اہم شخصیات میںڈاکٹر طاہر مسعود(سربراہ شعبہ صحافت جامعہ کراچی)،پروفیسرڈاکٹر جہاں آراء لطفی(پروفیسر شیخ زید اسلامک مرکز کراچی)، عثمان جامعی (ناول نگار،شاعراور روزنامہ ایکسپر یس نیوز کراچی کے ممتاز صحافی)، شبیر سومرو(صحافی اور اردو و سندھی زبان کے ترجمہ نگار)، اختر بلوچ (محقق کراچی شہر و مصنف)، خواجہ رضی حیدر(شاعر، ادیب، قائداعظم کی حیات و خدمات پر متعدد کتب کے مصنف، ریسرچ فیلو،سابق ڈائریکٹرقائداعظم اکیڈمی کراچی)، عرفان علی یوسف (مدیر،فری لانس ترجمہ نگار، افسانہ وناول نگاراور محقق)،پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد خان (پیکرِ صحافت اور سربراہ شعبہ صحافت جامعہ اردو کراچی)، اخلاق احمد (معروف صحافی، ادیب،افسانہ نگار و شاعر اورسابق مدیر ہفت روزہ اخبار جہاں کراچی)، رضوان صدیقی، شبیر ابن عادل (سابق پروڈیوسر پی ٹی وی اورروحِ رواں ادارۂ علم دوست)، اسرار ایوبی (ترجمہ نگار، راقم الحروف)،گل حسن کلمتی (مصنف اور محقق تاریخ کراچی)، ڈاکٹر یاسمین فاروقی (طبیبہ)، مہناز، سید محمد یعقوب، احمد سلیم صدیقی اور شجاع الدین قریشی نے شرکت کی۔
تقریب کے روح رواں اور ممتاز صحافی اور متعدد پیشہ ورانہ موضوعات پر کتب کے مولف اور ترجمہ نگار عبدالسلام سلامی نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے انجمن مترجمین کراچی کے قیام اور اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور ملک میں فنِ ترجمہ کے شعبے کو درپیش مسائل اور ملک میں پیشہ ورانہ انداز میں ترجمے کے معیار کو مزید بہتر بنانے پر فکر انگیز گفتگو کی۔ انہوں نے حاضرین کو بتایا کہ ملک میں مختلف زبانوں کے ترجمہ نگاروں کی شناخت اورانہیں ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنے کے لیے 2016ء میں انجمن مترجمین کراچی کی داغ بیل ڈالی گئی تھی۔ انجمن کے زیراہتمام معروف معالج اور ادیب ڈاکٹر شیر شاہ سید کے تعاون سے پہلی مرتبہ 30 ستمبر 2016ء کو پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن میں عالمی یوم ترجمہ کے موقع پرایک تقریب منعقد کی گئی تھی۔ جبکہ2017ء میں کراچی پریس کلب میں ایک اور تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں ممتاز ماہر لسانیات ڈاکٹر رئوف پاریکھ نے بھی خطاب کیا تھا۔ لیکن پچھلے برس کووڈ19کی وبا کے باعث تقریب منعقد نہ ہوسکی۔ انجمن کے زیراہتمام ملک کے پیشہ ور ترجمہ نگاروں کے لیے فیس بک پرTranslator.pk کے عنوان سے ایک پیج بھی تشکیل دیا گیا ہے۔
اس موقع پر ممتاز علمی و ادبی شخصیات نے فنِ ترجمہ کے مختلف پہلوئوں پرنہایت تفصیل سے روشنی ڈالی۔ عثمان جامعی نے ذرائع ابلاغ میں فنِ ترجمہ کے غیر معیاری رجحان کا جائزہ لیتے ہوئے اس کی اصلاح کرنے اور ترجمہ نگاران کو معاشرے میں اعلیٰ مقام اوران کی گرانقدر علمی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ دینے کی تجاویز پیش کیں۔ شبیر سومرو نے سندھی زبان میں دیگر زبانوں سے ترجمہ کی روایت، سندھی ادب کی شاہکار کتابوںکے اردو زبان میں تراجم اور ترجمہ نگاران کے معاوضوں کو بہتر بنانے پر زور دیا۔ پروفیسرڈاکٹر جہاں آراء لطفی نے اپنے دورِ طالب علمی میں ٹریپولی( لیبیا) میں دورانِ تعلیم عربی زبا ن سے آشنائی اور عربی ادب اور کہانیوں کو اردو کے قالب میں ڈھالنے کے لیے اپنی کوششوں کو بیان کیا۔ عرفان علی یوسف نے ترجمہ کی تکنیک، ترجمہ نگاری میں کمپیوٹرٹیکنالوجی، سوفٹ ویئرزاور ایپلی کیشنز کی بڑھتی ہوئی ضرورت اور ترجمہ نگاران کو درپیش مسائل پر مفصل روشنی ڈالی۔ اخلاق احمد نے عالمی سطح پر ترجمہ نگاران کی اہمیت بیان کرتے ہوئے بین الاقوامی تخلیقات کے اردو زبان میں معیاری تراجم پر زور دیا۔ ڈاکٹر طاہر مسعود نے علمی و ادبی تراجم کے معیار پر کمرشل ازم کے اثرات پراپنا پُرمغز مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان بھی دیگر زبانوں کی طرح اپنی ترقی کے لیے تراجم کی محتاج ہے۔ دنیا میں جدید علوم نہایت تیزی سے ترقی کررہے ہیں، اسی رفتار سے ان علوم کو اپنی زبان میں منتقل کرنا وقت کا تقاضا ہے۔آخر میں مہمانِ خصوصی ڈاکٹر نثار احمد زبیری نے اس تقریب کے انعقاد کو سراہتے ہوئے ملک میں ترجمہ کا معیار برقرار رکھنے، فنِ ترجمہ کے فروغ اور ترجمہ کی صحت کے سرٹیفکیٹ کے اجراء کے لیے حکومت کو باقاعدہ ایک دارالترجمہ کے قیام کی تجویز پیش کی۔ تقریب سے پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد خان اور اختر بلوچ نے بھی خطاب کیا اورمختلف موضوعات پر ہونے والے تراجم میں خامیوں کی اصلاح اور بہتری پر زور دیا۔
اس موقع پر راقم الحروف نے شرکاء کو بتایا کہ ادارہ فروغِ قومی زبان حکومتِ پاکستان اسلام آباد نے ملک بھر کے ترجمہ نگاران کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنے کے لیے رکنیت سازی کا آغاز کیا ہے، جس کا رکنیت فارم ادارے کی ویب سائٹ www.nlpd.gov.pkپر دستیاب ہے، جسے پُر کرکے ادارے کو بذریعہ ای میل nlpdtrls@gmail.comیا بذریعہ ڈاک بھی ارسال کیا جاسکتا ہے۔ تقریب میں نظامت کے فرائض ممتاز صحافی عطامحمد تبسم نے انجام دیئے، آخر میں مہمانان کی تواضع کی گئی۔