وزیراعظم عمران خان نے نیو بالاکوٹ سٹی کو سیاحتی مرکز کے طور پر ترقی دینے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی۔
حکومت ملک میں سیاحت کے فروغ کے لیے پہاڑی علاقوں میں نئے سیاحتی مقامات تعمیر کررہی ہے۔ اس مقصد کے لیے سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبے میں نامور نجی سرمایہ کاروں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) پر راغب کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں نجی سرمایہ کاروں کو مکمل سہولت فراہم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔ انہوں نے کے پی کے حکومت کوہدایت کی کہ وہ منصوبے کو ایرا سے لے کر اسے ایک سیاحتی مقام کے طور پر مکمل کرے۔ وزیراعظم نے مزید ہدایت کی کہ خطے میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے زیر کاشت اراضی کو منصوبے میں شامل نہ کیا جائے۔
اس سے قبل وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نیو بالاکوٹ سٹی کو ڈیزائن-بلڈ-فنانس-آپریٹ اینڈ ٹرانسفر (DBFOT) موڈ پر سیاحتی مرکز کے طور پر ترقی دینے کے 19.5 بلین روپے کے منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی NESPAK اور KPMG نے مکمل کرلی ہے۔ مجوزہ پروجیکٹ کے تحت کُل 6753 میں سے 63 فیصد رہائشی پلاٹ مقامی متاثرین کو الاٹمنٹ کے لیے مختص ہیں، جبکہ باقی 2480 رہائشی اور 575 کمرشل پلاٹوں کے علاوہ 800 اپارٹمنٹ نیلام کیے جائیں گے تاکہ اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے فنڈز حاصل کیے جا سکیں۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بنیادی طور پر نیوبالاکوٹ سٹی کی ترقی وفاقی حکومت کے بجائے کے پی کے حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کے پی کے حکومت پہلے ہی اس مقصد کے لیے زمین حاصل کرچکی ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل کیے جانے والے اس منصوبے میں یوتھ ہاسٹل، تھیم پارک، کیمپنگ گراؤنڈ اور تھری اسٹار ہوٹل شامل ہوں گے۔ یہ منصوبہ مکمل ہونے پر، نہ صرف موجودہ سیاحتی مقامات پر دباؤ کو کم کرے گا بلکہ حکومت کے ساتھ متوقع آمدنی بانٹنے کے نتیجے میں 7 بلین روپے سے زیادہ رقم بھی کمائے گا۔