گوجرانو الہ:سیاسی گہما گہمی مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کا احتجاج

پاکستان مسلم لیگ(ج) نومبر میں پورا مہینہ قومی شاعر علامہ اقبال کی یاد میں تقریبات منعقد کرے گی۔ یہ فیصلہ مسلم لیگ(ج) کے صدر اقبال ڈار کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں ہوا۔
شہر کی دوسری بڑی سرگرمی جماعت اسلامی کا مہنگائی کے خلاف عوامی مظاہروں کا اعلان ہے۔ جماعت اسلامی نے ملک بھر میں مہنگائی کے خلاف عوامی مظاہروں کی کال دی، جس کے بعد گوجرانوالہ میں بھی جماعت اسلامی کے کارکن متحرک رہے اور عوامی مظاہرے ہوئے، احتجاج کیا گیا اور حکومت سے مہنگائی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ جماعت اسلامی پنجاب وسطی کے امیر محمد جاوید قصوری گوجرانوالہ آئے، انہوں نے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی اور شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی سرکار نے مہنگائی کرکے عوام کا جینا محال کردیا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ حکومت کے خلاف عوام باہر نکلیں، 31اکتوبر کو لاکھوں نوجوان ڈی چوک اسلام آباد پہنچیں گے اور ہم پوچھیں گے کہ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر کہاں ہیں؟ ریاست مدینہ کے نام پر لوگوں کو دھوکا دیا گیا۔ اس موقع پر صدر جماعت اسلامی یوتھ ضلع گوجرانوالہ بشارت علی صدیقی نے بھی اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے نوجوانوں کو مایوس کیا ہے، اور نوجوان جوق در جوق جماعت اسلامی یوتھ میں شامل ہورہے ہیں، ہم گوجرانوالہ سے ہزاروں نوجوانوں کا قافلہ لے کر اسلام آباد مارچ میں شرکت کریں گے۔
گوجرانوالہ میں گزشتہ ہفتے سیاسی لحاظ سے بہت گہما گہمی رہی۔ تحریک لبیک کے احتجاج کے باعث شہر میں احتجاج کی کالی گھٹائیں چھائی رہیں۔ لاہور میں حکومت نے مذاکرات بھی کیے اور احتجاجی مظاہرین کو اسلام آباد جانے سے روکنے کے لیے جی ٹی روڈ پر خندقیں کھودی گئیں، گوجرانوالہ میں دریائے چناب کے قریب مارچ کو روکنے کے لیے گڑھے کھود دیئے گئے، جی ٹی روڈ ٹول پلازہ پر 12فٹ چوڑی اور 12فٹ گہری خندقیں بنائی گئیں۔ مارچ کو روکنے کے لیے اسلام آباد سے لاہور، اور لاہور سے اسلام آباد جانے والے مین جی ٹی روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔ دوسری طرف جی ٹی روڈ پر گڑھے کھودے جانے سے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور گوجرانوالہ شہر کا گجرات سے رابطہ کٹ گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے قبضہ مافیا کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 64کنال سرکاری اراضی واگزار کروا لی۔ یہ کارروائی ڈپٹی کمشنر دانش افضال کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر صدر ڈاکٹر انعم فاطمہ کی نگرانی میں کی گئی۔ اسسٹنٹ کمشنر صدر ڈاکٹر انعم فاطمہ نے کارروائی کرتے ہوئے نندپور میں 8کنال، حلقہ ایمن آباد کے علاقے میں 56کنال سرکاری اراضی واگزار کروا ئی۔ یہ اراضی صوبائی حکومت کی ملکیت ہے جس کی مالیت تقریباً7کروڑ روپے ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ کارروائی کا مقصد سرکاری اراضی کا تحفظ یقینی بنانا اور واگزار اراضی کو حکومتی پالیسی کے مطابق عوامی مقاصد کے لیے بروئے کار لانا ہے۔ ڈپٹی کمشنر دانش افضال نے اسسٹنٹ کمشنر صدر اور ان کی ٹیم کو شاباش دی اور کہا کہ قبضہ مافیا کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری رکھی جائے،کسی کو بھی سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے، جہاں کہیں بھی سرکاری اراضی پر قبضے کی نشاندہی ہوگی فوری ایکشن لیتے ہوئے اُسے واگزار کروائیں گے۔
ملکی معیشت میں سالانہ 50 ارب روپے کا حصہ ڈالنے والی کٹلری کی صنعت سے وابستہ صنعت کاروں کے مسائل وزیراعظم عمران خان ہی حل کرسکتے ہیں، گزشتہ 3 سال سے اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ وزیر آباد اور کٹلری انسٹی ٹیوٹ آف پنچاب وفاقی اداروں کی توجہ کے مستحق ہیں۔ چیئرمین پاکستان کٹلری ایسوسی ایشن وزیر آباد خالد مغل، سینئر وائس چیئرمین راحت نذر اور وائس چیئرمین حارث بن رفیق نے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کی ترقی کے لیے اعلان کردہ مراعات پر عمل درآمد ہوجائے تو اس سیکٹر کی ایکسپورٹ بڑھ کر 300 ملین ڈالر سالانہ ہو سکتی ہے۔ کٹلری سیکٹر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان سرجیکل سیکٹر کی طرح 6فیصد تک مارک اَپ پر آسان قرضے فراہم کرے جس سے وہ براہِ راست خام مال امپورٹ کر سکیں گے اور ہائی ویلیو ایڈیشن کی طرف جانے میں آسانی ہو گی۔