کتاب
:
روح الامین کی معیت میں
کاروانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم جلد۔11
نزولِ قرآن مجید کے پس منظر میں
لکھی گئی حیاتِ طیبہ کی روداد
مصنف
:
ڈاکٹر تسنیم احمد پی ایچ ڈی
0314-2120868
صفحات
:
275 قیمت:650 روپے
بیرونِ پاکستان 7 امریکی ڈالر
ناشر
:
صہیب یحییٰ، مدیر مکتبہ دعوۃ الحق۔ 193اے اٹاوہ سوسائٹی، احسن آباد کراچی 75340
فون
:
(مدیر) 0300-9242606
ای میل
:
tasneem@hotmail.com
یو آر ایل
:
www.roohulameen.com
کتاب ملنے کا پتا
:
دعوۃ الحق کراچی کے علاوہ درج ذیل مقامات پر بھی دستیاب ہے:
ادارہ نورِ حق کراچی، مکتبہ کوثر دارِ ارقم گلستانِ جوہر کراچی، الفوز اکیڈمی اسلام آباد
اسلامک پبلی کیشنز منصورہ ملتان روڈ لاہور، احمد بک راولپنڈی
آن لائن
:
tasneem@roohalameen.com
پروفیسر ڈاکٹر تسنیم احمد پر اللہ پاک کا احسان ہے کہ انہیں اپنے محبوب رسول حضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ کو قرآن کی روشنی میں تحریر کرنے کی توفیق اور سعادت بخشی۔ یہ اس سلسلے کی گیارہویں کتاب ہے۔ اس گیارہویں جلد کے موضوعات اور تنزیلات یعنی (جمادی الاولیٰ 5 ہجری سے رمضان 6 ہجری تک) کے حالات ذکر کیے گئے ہیں جو درج ذیل ہیں:
زیدؓ اور زینبؓ کی شادی کا طلاق پر خاتمہ۔سورہ الاحزاب کے نزول کا آغاز۔ زینبؓ ابھی عدت میں ہیں اور اسی دوران مدینے سے نکالے ہوئے یہود کی کوششوں سے قریش سمیت مدینے کے نواح کے کم و بیش تمام قبائل اسلامی حکومت کو ختم کرنے کے لیے دس ہزار کی تعداد میں مدینے پر چڑھ آئے، جنہیں پانچ کلومیٹر لمبی خندق کے پار کھڑی ایک ہزار مسلمانوں کی فوج نے مدینے میں داخل ہونے سے روکے رکھا، اور ایک نومسلم نعیم بن مسعودؓ کی کوششوں سے احزاب افتراق کا شکار ہوکے پسپا ہوگئیں۔ یہود کا مکمل استیصال۔ نبیؐ کا زینبؓ سے نکاح۔ غزوہ بنی مصطلق میں شان دار کامیابی، رئیس المنافقین کی مسلمانوں کے درمیان عصبیت کو بھڑکانے کی مہم کا اُس کی اپنی رسوائی پر خاتمہ، سورہ نور میں عائشہؓکی پاک دامنی کی گواہی، اور پہلی مرتبہ قذف کی سزا کا نفاذ۔ سورہ النور کے علاوہ الحدید، الاحزاب، المجادلۃ اور المنافقون کا اس عرصے میں نزول
یہ جلد باب نمبر 156 سے 169 تک ہے جن کی تفصیل یہ ہے:
رجب 5 ہجری: زیدؓ اور زینبؓ کے نکاح کا طلاق سے خاتمہ
رمضان 5 ہجری: منہ بولی اولاد اور دینی رفاقت، سورۃ الاحزاب (آیات 1 تا 8)
شوال 5 ہجری: غزوہ احزاب/ غزوہ خندق
شوال 5 ہجری: جنگِ خندق پر اللہ تعالیٰ کا بیانیہ، سورۃ الاحزاب (9 تا 20)
ذوالقعدہ 5 ہجری: نبیؐ کا زینب سے نکاح اور ختمِ نبوت کا اعلان(36 تا 48)
ذوالقعدہ 5 ہجری: بنو قریظہ کی پامالی، سورۃ الاحزاب (آیات 21 تا 27)
اواخر 5 ہجری: مسلم امہ کے لیے معاشرتی ہدایات، سورۃ الاحزاب (28 تا اختتام)
محرم 6 ہجری: ظہارکی قانونی حیثیت اور منافقین کو تنبیہ ، سورۃ المجادلۃ، مدینے میں منافقین کی تاریخ اور کار گزاریاں
شعبان 6 ہجری: عصبیت کا نعرہ لگانے والوں کی رسوائی مقدر ہے، سورۃ المنافقون
شعبان 6 ہجری: ہار کھوگیا اور مل گیا… نفاق پھر ہار گیا ، واقعہ افک
اواخر 6 ہجری: سورۃ النور۔
مؤلف و مصنف ِکتاب تحریر فرماتے ہیں:
’’ان الحمدللہ حمدً اکثیراً اطیباً مبارکاً فیہ فقیر پر اُس کے خالق و مالک کا کرم پر کرم ہے کہ ایک بار پھر عالمی وبا کے زمانے میں کام کے ایک حصے کی مزید تکمیل پر شکر بجا لانے کی توفیق ملی ہے۔ کم وقت میں گیارہویں جلد کی تکمیل اللہ تعالیٰ کے اس فضل کا مظہر ہے کہ نزولِ قرآن مجید کے سائے میں سیرتِ خیرالانامؐ کے علمی اور تصنیفی کام کو مکمل کرنے کا جذبہ کورونا کا شکار ہونے پر مزید بڑھ کر توانا ہوگیا، اور یہ بات دل میں بٹھا گیا کہ نہ جانے کتنی حیاتِ مستعار باقی ہے، کام جلدی کرلیا جائے! مالک کی جانب سے جوش و جذبے ہی کی فراوانی تھی جس کو عطا کرنے والے نے کورونا سے لڑا دیا، اور وہ کورونا مجھے اسپتال یا گورستان پہنچائے بغیر خود ہی مر گیا۔
پس اے میرے آقا و مولا! تیرا شکر بجالاتا ہوں، تیرے آگے اپنی ناک رگڑتا ہوں اور تیری تعریف بیان کرتا ہوں۔ بلاشبہ تیری ذات ہر شرک کے عیب سے پاک ہے۔ تجھ سے مغفرت طلب کرتا اور نفس کے ہر شر سے پناہ چاہتا ہوں۔ بلاشبہ یہ تیری ہی کرم فرمائی ہے کہ تُو مجھ جیسے ناچیز بندے کو اپنے آخری رسولؐ کی حیاتِ مبارکہ کے مزید سترہ مہینوں (جمادی الاول 5 ہجری سے رمضان 6 ہجری تک) کو قرآن مجید کے نزول کے ساتھ بیان کرنے کی توفیق و سعادت کو یہاں تک لے آیا ہے کہ اب آئندہ قریش و یہود کبھی مدینے کی اسلامی ریاست کے خلاف اقدام نہیں کرسکیں گے۔ منافقین جتنے رسوا ہوسکتے تھے وہ ہوگئے ہیں اور خوب پہچانے گئے ہیں۔ واقعاتی تماثیل اور آیاتِ ربانی کے ذریعے قیامت تک کے لیے وہ اب اپنے کرتوتوں سے پہچانے جاتے ہیں خواہ کبھی مسلمانوں کے معاشروں میں ان کی تعداد نوّے فیصد ہی کیوں نہ ہوجائے!
مدینے میں نبوت کا اٹھارہواں اور ہجرت کا پانچواں برس ہے۔ یہاں مخلص قابلِ جنگ مرد مسلمانوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہرگز نہیں تھی، اور یہ لوگ دو برس قبل اُحد، معونہ اور رجیع میں کم و بیش ڈیڑھ سو مردانِ کار اللہ کے حضور شہادت کے راستے بھیج چکے تھے۔ جدائی کا غم اپنی جگہ، لیکن شہادت کی سعادت اب کوئی اتنی مشکل نہیں معلوم ہورہی تھی، اور ہر مومن اس کی آرزو میں جی رہا تھا۔ بنو نضیر کو مدینے سے نکال دیا تھا اور ان کے مکانات و باغات کے ہاتھ آجانے نے مالی طور پر کم زور مسلمانوں کو مضبوط کردیا تھا۔ نکالے ہوئے یہود، حیی بن اخطب کی سرکردگی میں پورے حجاز میں گھوم پھر کر مدینے کی اسلامی حکومت کے خلاف ایک متحدہ فوج کشی کی کوششیں کررہے تھے جس کے نتیجے میں دس ہزار کا ایک لشکرِ جرار مدینے پر حملہ آور ہوا۔ سلمان فارسیؓ نے ایرانی عسکری روایت کے مطابق شہر کے داخلی راستے پر پانچ کلومیٹر لمبی خندق سے مقابلہ کرنے کی تجویز دی اور کام میں رہنمائی کی۔ دشمن نے مدینے کا ایک طویل محاصرہ کیا جس کے آخری دنوں میں یہود کے قبیلے بنوقریظہ نے غداری کرکے دشمن کی متحدہ فوج سے تعاون کا وعدہ کرلیا۔ ایک نومسلم نعیم بن مسعودؓ کی کوششوں سے دشمن افتراق کا شکار ہوکر بھاگ گیا اور بنو قریظہ کے تمام مردوں کو توریت کے مطابق غداری کے جرم میں سزائے موت دے دی گئی۔ سزائے موت پانے والوں میں اس سارے حملے کا منصوبہ سار حیی بن اخطب بھی شامل تھا، جس کی بیٹی کو اگلے برس خیبر کی فتح کے بعد اُم المومنین بننا تھا، جس کے بعد صدیوں کے لیے یہودِ حجاز کی عسکری ریشہ دوانیوں سے مدینے کو نجات مل گئی‘‘۔
مندرجہ بالا اقتباس ہم نے ’عرض مؤلف‘ سے لیا ہے، یہ تحریر اس قابل تھی کہ ہم اسے مکمل درج کرتے، مگر جگہ کی قلت کی وجہ سے یہ ممکن نہیں۔ جو کتاب پڑھے گا وہ اس سے استفادہ کرسکے گا۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے جب تسنیم صاحب نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا اور وہ جلد اول دینے ہماری دکان پر آئے تھے۔ اور یہ سلسلہ اب گیارہویں جلد تک پہنچ گیا ہے، ماشا اللہ لاقوۃ الا باللہ۔
اس کتاب کی پہلی 6 جلدوں کا سندھی ترجمہ تکمیل پاکر شائع ہوچکا ہے، انگریزی اور عربی تراجم زیر تکمیل ہیں۔ اللہ پاک سے دعا ہے وہ اس خدمت کو قبول فرمائے اور تسنیم صاحب کے لیے توشۂ آخرت بنائے، آمین۔
کتاب سفید کاغذ پر خوب صورت طبع ہوئی ہے، مجلّد ہے۔