انگریزی کے ادیب سیموئل کروتھر (Samuel Crowther) نے ایک مضمون لکھا جس میں انہوں نے کئی کامیاب آدمیوں کی مشترکہ خصوصیات کا جائزہ لیا۔
وہ لکھتے ہیں کہ میں نے ایک ایسی خصوصیت دیکھی جو تمام کامیاب آدمیوں میں موجود تھی: ’’یہ لوگ کیسی بھی ہنگامی صورت حال ہو، اپنا کام جاری رکھتے تھے‘‘۔ کسی اور شخص نے لکھا ہے کہ ”ایک بڑے اور چھوٹے آدمی میں یہ فرق ہے کہ چھوٹا آدمی جب تھک جاتا ہے یا اسے نیند آجاتی ہے تو وہ کوشش ترک کردیتا ہے، جب کہ ایک بڑا آدمی انہی لمحات سے فائدہ اٹھاتا ہے اور تھکن اور نیند کے باوجود پہلے سے زیادہ کوشش کرتا ہے۔“ایک اور ادیب نے بھی انہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’جیسے جیسے میری عمر بڑھتی جارہی ہے میرا یہ یقین مزید پختہ ہوتا جارہا ہے کہ دو آدمیوں یعنی کمزور اور طاقتور میں، اور عظیم اور معمولی آدمی میں جو فرق ہے وہ صرف عزم اور ارادے کا ہے۔ معمولی آدمی کے برعکس عظیم اور بڑا آدمی جب ارادہ کرلیتا ہے تو وہ فتح حاصل کرتا ہے یا جدوجہد میں ہی جان دے دیتا ہے۔ فولاد کی طرح مضبوط عزم اور ارادے کی صلاحیت ہو تو آدمی دنیا میں بڑے سے بڑا کام کرسکتا ہے، اور اگر یہ صلاحیت نہ ہو تو چاہے حالات بھی ہوں، موقع بھی ہو اور قابلیت بھی ہو، ادمی کچھ نہیں کرسکتا۔“
……٭٭٭……
ذرا سوچیں کہ اپنے آپ کو تبدیل کرنا کتنا مشکل ہے۔ جب آپ یہ بات جان لیں گے تو یہ جاننا مشکل نہیں رہے گا کہ جب اپنے آپ کو تبدیل کرنا اتنا مشکل ہے تو دوسروں کو تبدیل کرنا کتنا مشکل ہوگا۔
(ماہنامہ چشم بیدار۔ اپریل 2021ء)