سیدنا علیؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ (سنت) کیا ہے؟ فرمایا:
٭ معرفت میراراس المال ہے۔
٭ عقل میرے دین کی اصل ہے۔
٭محبت میری بنیاد ہے۔
٭شوق میری سواری ہے۔
٭ذکرِ الٰہی میرا انیس ہے۔
٭ اعتماد میرا خزانہ ہے۔
٭ حزن میرارفیق ہے۔
٭علم میرا ہتھیار ہے۔
٭ صبر میرا لباس ہے۔
٭رضا میری غنیمت ہے۔
٭عجز میرا فخر ہے۔
٭زُہد میرا حرفہ ہے۔
٭یقین میری خوراک ہے۔
٭صدق میرا ساتھی ہے۔
٭طاعت میں میرا بچائو ہے۔
٭جہاد میرا خلق ہے۔ اور
٭میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔
(الشفا، قاضی عیاض ج1، ص147-146)
چمن میں تلخ نوائی مری گوارا کر
کہ زہر بھی کبھی کرتا ہے کارِ تریاقی
علامہ بسااوقات غفلت اور بے عملی میں ڈوبی ہوئی اپنی قوم کو جگانے کے لیے غصے اور جلال کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں تو اگلے لمحے یہ بتا دیتے ہیں کہ میرے کلام کی تلخی دراصل اُس کڑوی دوا کی طرح ہوتی ہے جس کے نتیجے میں مریض کو شفا نصیب ہوتی ہے، اور اسی طرح بعض اوقات کسی مہلک زہر کا مقابلہ بھی ایسے اجزا پر مشتمل دوا سے کیا جاتا ہے جو زہر کو کاٹ کر بے اثر کر دیتی ہے اور اسے تریاق کہا جاتا ہے۔